Talent Aur Samaj Ki Sitam Zareefi
ٹیلنٹ اور سماج کی ستم ظریفی
کھبی کبھی دل کرتا ہے کہ سماج کا منافق اور ستم ظریف چہرے کو چاک کروں لیکن دفعتاً سوچتا ہوں کہ اسے کس پر اثر پڑنا ہے، پھر بات وہی اصولی اور اشاروں کنایوں پر کرتا اور اصل پیغام کے ابلاغ تک خود کو محدود کرتا۔ آج اصل ٹیلنٹ اور جعلی ٹیلنٹ پر مختصر بات ہوگی، اس امید کیساتھ کہ شاید بات دل پر اتر جائے۔
اصل ٹیلنٹ وہ انمول خزانہ ہے جو کسی شخص کی فطری صلاحیتوں اور محنت کا مجموعہ ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی روشنی ہے جو بنا کسی سہارے کے خود بخود چمکتی ہے اور اپنے اردگرد موجود ہر چیز کو منور کرتی ہے۔ اصل ٹیلنٹ کا کوئی بدل نہیں ہوتا، کیونکہ یہ قدرت کی طرف سے عطا کیا گیا ایک تحفہ ہے جو صرف محنت اور مستقل مزاجی سے پروان چڑھتا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثر اصل ٹیلنٹ کو مکاری، چالبازی، اور چاپلوسی کے پردے میں چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ہماری زندگی میں بہت سے ایسے لوگ دیکھنے کو ملتے ہیں جو اپنی حقیقی صلاحیتوں کی بنا پر آگے نہیں بڑھ پاتے، بلکہ وہ لوگ آگے نکل جاتے ہیں جو مکاری، دھوکہ دہی، دغابازی، محسن کشی، چالبازی، کرپشن، یا چاپلوسی کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ لوگ وقتی طور پر کامیاب دکھائی دیتے ہیں، کیونکہ وہ ہر موقع پر اپنی چالاکی اور خودغرضی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ وہ چاپلوسی کرکے دوسروں کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یا دھوکہ دے کر اپنی راہ ہموار کرتے ہیں۔ ان کی یہ کامیابیاں عموماً مختصر مدت کی ہوتی ہیں، کیونکہ وہ اصل بنیادوں پر نہیں بلکہ جھوٹ اور فریب پر استوار ہوتی ہیں۔
دوسری طرف، اصل ٹیلنٹ رکھنے والے لوگ اکثر نظر انداز کیے جاتے ہیں۔ ان کی محنت اور قابلیت کی قدر نہیں کی جاتی، کیونکہ وہ مکاری اور فریب کے کھیل میں حصہ نہیں لیتے۔ ایسے افراد شاید کچھ وقت کے لیے پیچھے رہ جائیں، لیکن ان کی صلاحیتیں ہمیشہ کے لیے نظر انداز نہیں ہو سکتیں۔ اصل ٹیلنٹ ہمیشہ ایک نہ ایک دن اپنے آپ کو منوا لیتا ہے۔ یہ وہ روشنی ہے جو کبھی مدھم نہیں ہوتی، اور جب اسے موقع ملتا ہے تو وہ پوری آب و تاب کے ساتھ چمکنے لگتی ہے۔
مکاری اور ٹیلنٹ کے درمیان فرق یہ ہے کہ مکاری عارضی فائدے دیتی ہے، جبکہ ٹیلنٹ دیرپا کامیابی کا ضامن ہوتا ہے۔ مکاری کرنے والے افراد ہمیشہ فکر مند رہتے ہیں کہ کہیں ان کی حقیقت بے نقاب نہ ہو جائے، جبکہ اصل ٹیلنٹ کے مالک لوگ مطمئن اور پراعتماد ہوتے ہیں، کیونکہ ان کی کامیابی ان کی محنت اور قابلیت کا نتیجہ ہوتی ہے۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ مکاری کے ذریعے آگے بڑھنے والے افراد اکثر خود کو دھوکے میں رکھتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی چالاکیاں ہمیشہ کامیاب رہیں گی، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کی حقیقت سامنے آ جاتی ہے۔ لوگ ان کی مصنوعی کامیابیوں کو پہچان لیتے ہیں، اور پھر ان کا مقام وہ نہیں رہتا جو کبھی بظاہر نظر آتا تھا۔ جبکہ اصل ٹیلنٹ رکھنے والے لوگ، جنہیں ابتدا میں شاید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آخرکار اپنی محنت اور قابلیت کی بدولت عزت اور مقام حاصل کرتے ہیں۔
یہ ایک تلخ سچائی ہے کہ معاشرتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں مکاری، چاپلوسی، اور دھوکہ دہی کا عمل اکثر قابل لوگوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے نکل جاتا ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ایسی کامیابیاں کبھی دیرپا نہیں ہوتیں۔ اصل ٹیلنٹ ہمیشہ اپنی جگہ بنا لیتا ہے، اور جب ایک بار یہ سامنے آ جاتا ہے تو اسے کوئی مکاّر یا چالباز پیچھے نہیں چھوڑ سکتا۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ مکاری، چاپلوسی اور فریب وقتی طور پر راستہ ہموار کر سکتے ہیں، لیکن اصل ٹیلنٹ وہ دولت ہے جو ہمیشہ کے لیے کامیابی اور عزت کی ضمانت ہوتی ہے۔ یہ وہ روشنی ہے جو نہ صرف خود چمکتی ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی رہنمائی کا سبب بنتی ہے۔ مکاری کا انجام ہمیشہ ناکامی ہوتا ہے، جبکہ اصل ٹیلنٹ کا انجام کامیابی، عزت اور دیرپا مقام ہوتا ہے۔
میری زندگی میں کئی ایسے واقعات ہیں جہاں مجھے اصل ٹیلنٹ اور جعل سازوں کو دیکھنے اور پرکھنے کا موقع ملا، کئی دفعہ تو بڑے نامور لوگ بھی خودساختہ بڑائی کے زعم میں بہروپیا نظر آئے۔ واللہ! ایسے لوگوں سے مجھے شدید نفرت ہوتی ہے جو بہروپیا ہوتے ہیں مگر ہمارا ستم ظریف سماج ان کے دائیں بائیں پھرتا ہے۔ لوگوں کو بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ دھوکہ باز ہیں، جعل ساز ہیں اور مکار ہیں مگر وہ سمجھتے ہیں کہ شاید ان مکاروں سے کوئی کام نکلے۔
ہمیں اس رویے سے نکلنا ہوگا، ورنا سماج اصل ٹیلنٹ سے محروم رہے گا اور بہروپیوں کے نرغے میں پھنسا رہے گا۔