Posheeda Mamlaat
پوشیدہ معاملات
میں اپنے سماجی، مذہبی، قلمی، علمی اور دیگر عمومی معاملات کھبی نہیں چھپاتا۔ اکثر سوشل میڈیا میں اپنے احباب سے شیئر کرتا ہوں۔ اس باب میں بڑبولوں اور تفرقہ بازوں کی کبھی پروا نہیں کی۔ اس لیے اپنے اعمال میں شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ عشروں سے یہی ترتیب ہے۔ جس حالت میں ہوں اسی میں سامنے آتا۔ کسی کو برا لگے یا اچھا لگے۔ شاید میں ٹھیک کرتا ہوں۔ چوری چھپی ایکٹیوٹیز سے ہمیشہ گریز کیا۔
میں نے بہت دفعہ سیاسی جغادریوں کو دیکھا ہے جو اپنے ذاتی مفاد کے لئے بوٹ پالش کرتے، مذہبی پنڈتوں کے سامنے سجدہ ریز ہوتے اور مفادات کے نیچے لیٹتے دیکھا ہے مگر یہ لوگ اپنے چاہنے والوں کو مسلسل بے قوف بنا رہے ہوتے ہیں۔
بڑے بڑے مذہبی پنڈتوں اور مذہب کے نام پر بازار گرم کرنے والوں کو بھی دیکھا ہے جو اپنے مسلک اور پارٹی کے لوگوں کو تفرقہ پر لگا دیتے ہیں مگر اندرون خانہ کمال بوٹ پالشی ہوتے ہیں۔ مخالف فرقہ کے ذمہ دار لوگوں سے چھپے چھپے رابطے میں ہوتے ہیں اور ٹیکنیکل طریقے سے سرکار سے مفادات اور اپنے رشتہ داروں کو نوکریوں میں کھپاتے رہتے ہیں۔ یہ تماشا بھی سالوں سے لگا ہوا ہے۔
ایسے قلم کاروں، صحافیوں، لیڈروں اور نامور مولویوں کو بھی طاقتور اداروں اور اشخاص کے ہاں چپ چپ کر چھپتے ہوئے حاضر ہوتے دیکھا جن کا عموماً معاشرے میں بڑا مقام ہوتا ہے۔ لوگ انہیں بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر یہ لوگ قوم کے وسیع تر مفاد میں بند کمروں میں طاقتور لوگوں کے پاؤں دبا رہے ہوتے ہیں۔
حالیہ دنوں کی صورتحال کا جائزہ لینے سے بہت کچھ سمجھ آجائے گا۔ چاہو تو حالات کا خوب تجزیہ کریں کون کہاں کیا کرتا رہا۔ چوری چھپے ان ملاقاتوں اور دوغلی پالیسیوں سے بہتر نہیں کہ آپ سرکار سے ملتے ہیں یا بوٹ والوں سے۔ مخالف مسلک والوں سے ملتے ہیں یا پارٹی کے لوگوں سے۔
سب کچھ اوپن کرکے کیا جائے۔ چھپا کر عوامی جلسوں میں کچھ کہنا اور بند کمروں میں کچھ کہنا اور کرنا اور اپنے چاہنے والوں کی محفلوں میں کچھ اور منافقت کرنے سے بہتر یہی ہے کہ اپنے یہ سماجی، سیاسی، مذہبی اور دیگر معاملات صفا صفا کیے جائیں۔ وقتی طور پر پر شاید بڑبولے آپ کی مخالفت کریں گے اور آپ پر تبرا بھی بھیجیں گے مگر دھیرے دھیرے آپ کا سماج میں وقار بھی بڑے گا اور آپ اپنی ترتیب سے آگے بھی بڑھتے جائیں گے۔ اور آپ تاریخ کے صفحات پر برے الفاظ سے یاد بھی نہیں کیے جاؤ گے۔