Paisa, Sub Kuch Nahi, Lekin Bahut Kuch Hai
پیسہ، سب کچھ نہیں، لیکن بہت کچھ ہے
دنیا کا ہر شخص اپنی زندگی میں کسی نہ کسی مرحلے پر پیسے کے بارے میں سوچتا ہے۔ یہ سوچ بچپن سے شروع ہو کر بڑھاپے تک جاری رہتی ہے۔ پیسہ کمانے کی جدوجہد، اسے سنبھالنے کی فکر، اور اس کے بغیر زندگی کے چیلنجز سبھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پیسہ انسانی زندگی میں ایک اہم عنصر ہے۔
یہ بات آج سے 16 سال پہلے کراچی کے ایک انگلش لینگویج سینٹر میں ہونے والی ایک دلچسپ ڈیبیٹ میں بھی واضح ہوئی، جس کا موضوع تھا:
?Money is everything or not
اس بحث میں طلبہ و طالبات نے بھرپور حصہ لیا اور زیادہ تر کا موقف تھا کہ "پیسہ سب کچھ ہے"۔ تاہم، میں نے اس کے برعکس دلائل دیے اور کہا کہ
Money is not everything but something.
آخر کار، ہماری میڈم نے میرے دلائل کو سراہا اور فیصلہ سنایا کہ "پیسہ سب کچھ نہیں، لیکن بہت کچھ ہے"۔
آج 14 سال بعد، عملی زندگی کے تجربات سے میری ساچ میں تھوڑی تبدیلی آئی، آج بھی میں یہی سمجھتا ہوں کہ پیسہ سب کچھ نہیں تاہم پیسہ انسان کی زندگی کے ہر مرحلے میں بہت اہم ہے۔ زندگی کے ہر معاملے میں پیسہ کی اہمیت و ضرورت کا اندازہ خوب ہوجاتا ہے، چاہے وہ تعلیم ہو، صحت، معاشرتی زندگی یا مذہبی فرائض۔ یہاں تک کہ خدا کا گھر یعنی مسجد بھی پیسہ کے بغیر ادھوری ہے۔
اسلام آفاقی اور انسانی فلاح کا دین ہے، اسلام نے پیسہ کی اہمیت کو کبھی نہیں جھٹلایا بلکہ اسے صحیح طریقے سے کمانے اور خرچ کرنے کی تعلیم دی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اللہ تمہیں اپنی بخشش سے زیادہ عطا فرمائے گا اور تمہیں اموال سے نوازے گا"۔ (النساء: 32)
یہ آیت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اللہ کی جانب سے دی گئی دولت ایک نعمت ہے، جسے صحیح طریقے سے استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسی طرح، ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "وہ شخص خوش نصیب ہے جو اپنا پیسہ جائز طریقے سے کمائے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرے"۔ (ترمذی)
یہ حدیث ہمیں اس بات کی تعلیم دیتی ہے کہ پیسہ کمانا اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرنا نیکی اور بھلائی کا ذریعہ ہے۔
جب ہم عملی زندگی میں پیسہ کی اہمیت کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ کوئی بھی شعبہ پیسہ کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ تعلیم کے میدان میں بہترین اداروں میں داخلہ لینے کے لیے پیسہ درکار ہے۔ صحت کے شعبے میں بہترین علاج اور ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے پیسہ ہونا ضروری ہے۔
حتیٰ کہ دینی فرائض جیسے حج، زکات، اور صدقہ کے لیے بھی پیسہ درکار ہوتا ہے۔ حج کا فریضہ صرف ان لوگوں پر فرض ہے جو اس سفر کی استطاعت رکھتے ہوں۔ اسی طرح زکات کا حکم بھی ان پر ہے جن کے پاس نصاب کے مطابق پیسہ ہو۔
سماجی زندگی میں پیسہ کا کردار بہت اہم ہے۔ آج کے دور میں، لوگ اکثر دوسرے لوگوں کی عزت اور مقام کا تعین ان کے مال و دولت کے مطابق کرتے ہیں۔ شینا زبان کی ایک معروف کہاوت ہے کہ "غریب مولوی کا فتویٰ بھی ناقابل قبول ہے"۔ یہ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ معاشرتی حیثیت بھی پیسہ کے بغیر کمزور ہو جاتی ہے۔
پیسہ سب کچھ نہیں ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پیسہ زندگی کے بیشتر معاملات میں بہت کچھ ہے۔ بغیر پیسہ کے، زندگی کی گاڑی چلانا مشکل ہو جاتا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہمیں پیسہ کو ایک نعمت سمجھنا چاہیے اور اسے صحیح مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
آج کے دور میں، جب لوگ عام محافل میں پیسہ اور دنیا پر لعن و طعن کرتے ہیں، وہی لوگ خلوتوں میں پیسہ ہی ڈسکس کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پیسہ کی قدر ہر کوئی جانتا ہے، اور جب پیسہ نہیں ہوتا، تب اس کی اہمیت اور زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ اسی لیے، ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ پیسہ نہ تو سب کچھ ہے اور نہ ہی کچھ بھی نہیں، بلکہ یہ زندگی کے بہت سے پہلوؤں کے لیے ناگزیر ہے۔