Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amirjan Haqqani
  4. Nasaloo, Aik Riwayat Ak Yaad

Nasaloo, Aik Riwayat Ak Yaad

نسالو، ایک روایت، ایک یاد

گلگت بلتستان کی سرزمین، اپنی شاندار روایات اور ثقافت کی امین ہے اور ان ہی روایات میں سے ایک ہے نسالو فیسٹیول بھی ہے۔ یہ وہ جشن ہے جو نہ صرف سردیوں کی آمد کا اعلان کرتا تھا بلکہ خاندانوں کو ایک ساتھ جوڑنے کا خوبصورت ذریعہ بھی تھا۔ ہمارے گوہرآباد میں نسالو کی سب سے خاص بات "نسالو کلیجہ" ہوتا تھا، جس کی خوشبو آج بھی دل و دماغ میں بسی ہوئی ہے۔

ہمارے گوہرآباد میں، دسمبر کی ابتدائی سرد ہواؤں کے ساتھ ہی یہ روایت جاگ اٹھتی تھی۔ بچپن کی حسین یادوں میں وہ لمحے آج بھی زندہ ہیں جب ہمارے ماموں لوگ نسالو کی بھینس یا بیل کاٹتے تھے تو ہمیں خصوصی مدعو کرتے تھے۔ میری امی، ہم سب بہن بھائیوں کے ساتھ خوشی خوشی وہاں پہنچتے تھے اور جب ہماری باری آتی تو ہم بھی اپنی پھوپھیوں اور بہنوں کو محبت سے بلاتے تھے۔

یہ صرف گوشت تقسیم کرنے یا خشک کرکے اسٹاک کرنے کا عمل نہ تھا بلکہ خونی رشتوں میں محبت، قربانی اور خلوص کا بندھن مضبوط کرنے کا موقع تھا۔ نسالو کا کلیجہ، جسے ہم خصوصی طور پر ان عزیزوں کے لیے رکھ چھوڑتے تھے جو اس دن شامل نہ ہوسکے تھے، یہ بات اس روایت کا دل تھا۔

جب ہم گلگت منتقل ہوئے تو سوچا شاید نسالو کی روایت پیچھے رہ جائے گی، لیکن دل نے اسے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ہر سال نسالو کا اہتمام کیا۔ جیسے تیسے کئی سال یہ روایت قائم رکھی۔

گزشتہ تین سال سے یہ روایت قائم نہ رہ سکی۔ تاہم "نسالو کلیجہ" کی روایت کو برقرار رکھنے کے لیے بازار سے گائے کا کلیجہ، دل، گردے اور انتڑیاں لاکر تھوڑی سی چربی میں پکاتے، گویا پرانی یادوں کو زندہ رکھنے کی ایک ادنی کوشش ہے۔

آج جب پھر گائے کے کلیجے اور دل گردے پکنے اور پکانے کی خوشبو پھیل رہی ہے، تو دل ماضی کی حسین یادوں میں کھو گیا۔ دور ہونے کی وجہ سے پھوپھیوں اور بہنوں کو بلانے سے قاصر ہوں، لیکن یہ خوشبو اور ذائقہ نسالو کی روایت کو کسی حد تک زندہ رکھنے کی کوشش ضرور ہے۔

اللہ نے فضل کیا تو ان شاء اللہ، آنے والے چند سالوں میں پھر سے نسالو کا بیل کاٹا جائے گا۔ بہنوں، پھوپھیوں اور بھانجیوں کو خصوصی بلایا جائے گا اور وہی محبتوں بھرا ماحول پھر سے لوٹ آئے گا۔

ہمارے ننھیال اور ددھیال کی ایک اور خوبصورت روایت تھی کہ دادا، دادی اور نانا نانی کے لیے نسالو کا بکرا الگ سے کاٹا جاتا تھا۔ ان کے حصے کے گوشت میں وہ برکت ہوتی تھی جو پورے خاندان میں پھیلتی تھی۔

یہ حسین روایات آج صرف یادوں کی شکل میں باقی ہیں، لیکن ان یادوں کی خوشبو اور محبت آج بھی دل کو گرماتی ہے۔ یہ صرف کھانے کی بات نہیں تھی، یہ محبتوں، قربانیوں اور رشتوں کی مضبوطی کا تہوار تھا۔

نسالو، تمہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا! بلکہ اس رسم کے ساتھ رشتہ جڑا رہے گا!

Check Also

Benazir Bhutto Shaheed Ki Judai Ka Zakham

By Syed Yusuf Raza Gilani