Mard Ka Dukh Aur Esaar
مرد کا دکھ اور ایثار
خواتین کے نخروں نما سماج میں مرد کا دکھ سمجھنا اگرچہ مشکل ہے، لیکن اگر دل کی گہرائیوں سے دیکھا جائے تو یہ اتنا بھی مشکل نہیں۔ یہ دنیاوی زندگی کا ایسا پہلو ہے جسے اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے، خصوصاً ایک ایسی دنیا میں جہاں خواتین کے مسائل، حقوق اور جذبات کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے اور دن رات اس کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے۔
مرد، ہمیشہ زندگی کی مختلف ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں۔ کبھی بھائی بن کر اپنے خاندان کی کفالت کرتے ہیں، کبھی بیٹا بن کر اپنے والدین کی خدمت کرتے ہیں، کبھی باپ بن کر اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر میں مگن رہتے ہیں، اور کبھی شوہر بن کر اپنے خاندان کی راحت اور سکون کے لیے اپنی خواہشات قربان کرتے ہیں۔ یہ مرد ہی ہیں جو تپتی دھوپ میں مٹی گارا جمع کرتے ہیں، پہاڑوں کا سینہ چیر کر رزق حلال کماتے ہیں، دریاوں کا رخ موڑ کر گھر کا چولہا جلاتے ہیں، دفتروں، فیکٹریوں، کارخانوں اور دیگر مقامات پر خون پیسنہ بہا کر اپنے خاندان کے لیے خوشحالی لاتے ہیں، اور اس سب کے باوجود کبھی کسی پر احسان نہیں جتاتے بلکہ ظاہراً اور باطنا خوشی کے شادیانے بجاتے ہیں۔
مرد ایک بھائی کی حیثیت سے، وہ اپنی بہنوں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے خود کو بھول جاتا ہے۔ ایک بیٹے کی حیثیت سے، وہ اپنے والدین کی خواہشات و خدمت کو اپنی اولین ترجیح بناتا ہے۔ ایک باپ کی حیثیت سے، وہ اپنی اولاد کی خوشیوں کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، اور ایک شوہر کی حیثیت سے، وہ اپنی بیوی یا بیویوں کی خوشیوں کے لیے اپنی زندگی وقف کر دیتا ہے۔
یہاں تک کہ جب وہ اپنے کام کی جگہ پر ماتحت بن کر کام کرتا ہے یا گھر اور ملک سے کوسوں دور ہوتا ہے، تب بھی اس کے دل میں ایک ہی فکر ہوتی ہے، اپنے خاندان کی بھلائی۔ وہ اپنا خون پیسنہ بہا کر اپنے پیاروں کے لیے خوشیوں کا سامان مہیا کرتا ہے، اور کبھی کسی پر احسان نہیں جتاتا۔
کاش کہ اس زہریلے سماج میں، ہم مرد کے اس ایثار کو سمجھ سکیں۔ کاش کہ ہم ان کی قربانیوں کو پہچان سکیں۔ مرد کا دل بھی درد محسوس کرتا ہے، اس کے بھی خواب ہوتے ہیں، اس کے بھی جذبات ہوتے ہیں۔ ہمیں ان کے دکھ درد کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
یہی مرد کا حقیقی دکھ ہے، ایک ایسا دکھ جسے وہ خود پر ظاہر نہیں کرتا، لیکن جو ہر لمحہ اس کے دل میں چھپا ہوتا ہے۔ ہمیں ان کے اس دکھ کو سمجھنا چاہیے، اور ان کی قربانیوں کو سراہنا چاہیے۔
مرد کے دکھ، درد، ایثار و قربانی پر یہ پہلی تحریر نہیں بلکہ کئی بار مختلف اوقات میں مرد کے درد کو بیان کیا ہے۔
ایک ایسا سماج جس میں ہر شاعر، لکھاری ادیب اور مصلح و مقرر کے دل و دماغ اور زبان و قلم میں عورت چھائی ہو وہاں مرد کے دکھ اور ایثار پر بات کرنا، معیوب سمجھا جاتا ہے مگر بہرحال حقیقت بیان کرنا ہوتا ہے اس حقیقت کو بیان کرنے کے واسطے بطور یاد یاد دہانی مرد کے ایثار اور قربانی کو سمجھنے کی کوشش کریں، اور ان کی محنت اور محبت کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں۔ ان کی زندگی میں راحت اور سکون لانے کی کوشش کریں، کیونکہ یہی اصل محبت اور احترام ہے۔