Likhne Ka Waqt, Lamha Ya Kaifiyat
لکھنے کا وقت، لمحہ یا کیفیت
لکھنے کا فن بہت سے لوگوں کے لیے ایک مخصوص لمحے یا کیفیت سے جڑا ہوتا ہے۔ بہت سے لکھاری اور شاعر یہ مانتے ہیں کہ وہ ہر وقت نہیں لکھ سکتے، بلکہ ایک خاص وقت یا جذباتی کیفیت میں ہی لکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک وہ اس مخصوص حالت میں نہیں آتے، ان کے اندر سے کوئی تخلیقی تحریک نہیں ابھرتی۔ لیکن ہر لکھاری کا تجربہ مختلف ہوتا ہے۔
میرا تجربہ کچھ منفرد ہے۔ میں عموماً جب بھی لکھنا چاہتا ہوں، ایک کپ کڑک چائے کی مدد سے، خود کو لکھنے کے قابل پاتا ہوں۔ یکسوئی اور ذہنی سکون یقینی طور پر ضروری ہے، مگر میں کسی مخصوص وقت یا کیفیت کا انتظار نہیں کرتا۔ لکھنے کے عمل کو ایک طویل سفر سمجھتا ہوں، جس کے لیے بس یکسوئی اور عزم درکار ہے۔ آج عصر سے اب تک خود کو لکھنے پر آمادہ کرتا رہا مگر خود کو لکھنے کے لیے تیار نہ کرسکا اور پھر اسی موضوع پر لکھنا شروع کیا کہ کیا لکھنے کے لئے وقت، لحمہ اور کیفیت کا طاری ہونا ضروری ہے؟
میرے ساتھ کئی دفعہ ایسا بھی ہوا کہ ایمرجنسی میں لکھنے کی نوبت آئی، لکھ لیا لیکن اس لکھے پر خود مطمئن نہیں ہوسکا۔ کچھ دیر کے بعد جائزہ لیا تو عجیب سا لگا، یعنی اچھا نہیں لگا اور پھر بعض دفعہ مجھے لکھنے میں بہت سرور محسوس ہوتا ہے، شاید وہ کوئی خاص لمحہ ہو یا پھر وہی کیفیت طاری ہوئی ہو جو لکھنے کے لئے ہوتی ہے؟
یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی لکھنے کا کوئی خاص لمحہ ہوتا ہے؟ شاید ہر لکھاری کا جواب اس کے اپنے تجربے پر منحصر ہو۔ کچھ لوگ سحر کے وقت تخلیقی توانائی محسوس کرتے ہیں۔ شاید مولانا ابوالکلام آزاد اسی وقت لکھا کرتے تھے۔ غبار خاطر کے مطالعہ سے تو یہی سمجھ آتا ہے اور کچھ رات کی خاموشی میں، تو کچھ لوگوں پر ہجوم کے بیچ بھی خیالات کی بارش ہوتی ہے۔
لیکن ایک بات طے ہے کہ لکھنے کے لیے صرف وقت یا لمحہ نہیں، بلکہ ارادہ اور عزم ضروری ہے۔ چائے ہو یا نہ ہو، یکسوئی اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں پر یقین ہی وہ عناصر ہیں جو کسی کو بھی لکھنے پر آمادہ کر سکتے ہیں۔ آپ بھی اپنا تجربہ شئیر کریں۔ آپ پر کیفیت طاری ہوتی ہے، کوئی خاص وقت ہے یا پھر جب چاہے قلم برداشتہ لکھ لیتے ہیں؟
یہ بھی اہم ہے کہ کبھی کبھار لکھنے کے عمل کو مجبور نہیں کرنا چاہیے ہعنی اپنے اوپر زبردستی کرکے لکھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اگر کوئی خاص خیال یا تحریک نہیں آ رہی تو ایک وقفہ لینا، کسی اور سرگرمی میں مشغول ہونا بھی ضروری ہے، تاکہ دماغ تازہ ہو سکے اور نیا زاویہ نظر آسکے۔