Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amirjan Haqqani
  4. Ji Haan, Main Aik Ustad Hoon

Ji Haan, Main Aik Ustad Hoon

جی ہاں، میں ایک استاد ہوں

ایک استاد کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے طلبہ کامیاب و کامران ہوں۔ زندگی میں خوب آگے بڑھیں اور اپنے استاد سے بھی آگے بڑھیں۔ اس تمنا میں ایک استاد کی محبت، شفقت، ھمدردی اور تربیت شامل ہوتی ہے جو وہ اپنے طلبہ کو دیتا ہے۔ استاد کے لیے یہ سب سے بڑی خوشی ہوتی ہے کہ اس کے شاگرد زندگی کے میدان میں کامیاب ہوں اور اپنی منزلیں پائیں۔ اور اپنے استاد سے بڑھ کر جیئے۔

استاد کی زندگی کا ہر لمحہ اپنے طلبہ کی بہتری کے لیے وقف ہوتا ہے۔ وہ اپنی پوری توانائی، علم اور تجربہ و مشاہدہ طلبہ کو منتقل کرنے میں صرف کرتا ہے۔ استاد کی محنت کا مقصد صرف نصابی کتب کی تعلیم دینا نہیں ہوتا، بلکہ طلبہ کو زندگی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرنا بھی ہوتا ہے۔ وہ انہیں نہ صرف کتابی علم دیتا ہے بلکہ ان کی شخصیت سازی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

استاد کے لیے اس سے بڑی کوئی خوشی نہیں ہو سکتی کہ اس کے طلبہ زندگی میں کامیاب ہوں، ایک کامیاب استاد بھی وہی ہے جو اپنے تلامذہ کو اپنے سے آگے بڑھنے کا گُر سکھائے۔ جب استاد دیکھتا ہے کہ اس کے تلامذہ مختلف میدانوں میں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں، تو وہ سمجھتا ہے کہ اس کی محنت کا صلہ مل رہا ہے۔ ایک کامیاب طالب علم کی کامیابی میں استاد کا حصہ بہت بڑا ہوتا ہے اور اس کی خوشی بے مثال ہوتی ہے۔ کاش کوئی یہ محسوس کرسکتا۔

استاد کی توقعات صرف تعلیمی کامیابی تک محدود نہیں ہوتیں۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کے شاگرد زندگی میں بہترین انسان بنیں، اپنے سماج اور ملک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں اور اپنے اخلاق و کردار سے دوسروں کے لیے مثال بنیں۔ استاد اپنے طلبہ کو ایمانداری، محنت، اور لگن کی تعلیم دیتا ہے تاکہ وہ زندگی کے ہر میدان میں سرخرو ہوں۔

ایک کامیاب استاد ہمیشہ اپنے طلبہ کا احترام کرتا ہے اور ان کی کامیابی کو اپنی کامیابی کا اصل سبب سمجھتا ہے۔ استاد اور شاگرد کا رشتہ صرف علم کی منتقلی کا نہیں، بلکہ ایک روحانی تعلق کا بھی ہوتا ہے۔ طالب علم جب اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتا ہے تو وہ اپنے استاد کا شکریہ ادا کرتا ہے اور اس کی عزت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ سب سن کر، دیکھ کر استاد کا دل گارڈن گارڈن ہوتا ہے۔

آپ کو یہ سن کر عجیب سا لگے گا یا تصنع بھی کہہ سکتے لیکن بخدا میں سچ کہہ رہا ہوں۔ میرے یہی محسوسات ہیں۔

میں ایک خوش قسمت استاد ہوں، اور میرے لیے یہ بات ہی میری سب سے بڑی دولت ہے۔ میرے پاس نہ تو بے تحاشا دولت ہے اور نہ ہی کسی بڑے عہدے کا اختیار، لیکن میری کل اوقات اور جمع پونجی یہی ہے کہ میں ایک استاد ہوں اور میرے طلبہ مجھے محبت و اکرام سے استاد کا درجہ بھی دیتے ہیں اور اظہار بھی کرتے ہیں۔ میرے سامنے قوم کا پورا مستقبل ہوتا ہے، اور یہی بات مجھے فخر سے بھر دیتی ہے۔

میری زندگی کے سب سے خوبصورت لمحات وہ ہوتے ہیں جب میں اپنے سینئر اور جونیئر طلبہ سے ملتا ہوں، اپنے تلامذہ کے گروپ میں ان سے باتیں کرتا ہوں۔ ان میں سے کئی طلبہ زندگی کے مختلف شعبوں میں مجھ سے کافی آگے بڑھ گئے ہیں۔ ان کی کامیابیاں دیکھ کر میرا دل خوشی سے بھر جاتا ہے۔ یہ لمحے میرے لیے انتہائی قیمتی ہیں کیونکہ یہ میرے محنت کا ثمر ہیں۔

ایک استاد کی حیثیت سے میں ہمیشہ اپنے طلبہ سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ وہ زندگی میں جو کامیابیاں حاصل کرتے ہیں، وہ میرے لیے سبق آموز ہوتی ہیں۔ ان کی جدوجہد، محنت، اور کامیابیاں مجھے مزید محنت کرنے کا حوصلہ دیتی ہیں۔

مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں ان طلبہ کی تربیت کی ہے جو آج کئی میدانوں میں قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان کی کامیابیاں میری کامیابیاں ہیں، اور ان کی خوشیاں میری خوشیاں ہیں۔ ایک استاد کے لیے اس سے بڑا اعزاز اور کیا ہو سکتا ہے کہ اس کے شاگرد زندگی کے ہر میدان میں سرخرو ہوں۔

رب منعم کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے استاد کا مرتبہ عطا کیا اور مجھے ان قیمتی لمحات سے نوازا۔ میں ہمیشہ اپنے طلبہ کی کامیابی کے لیے دعاگو رہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ زندگی میں مزید آگے بڑھیں اور قوم کا نام روشن کریں۔

Check Also

Heera Mandi Se Cafe Khano Tak Ka Safar

By Anjum Kazmi