Bagrot Valley Ka Mukhtasir Visit
بگروٹ ویلی کا مختصر وزٹ
گلگت شہر سے محض 50 کلومیٹر کی مسافت پر واقع بگروٹ ویلی اپنی قدرتی خوبصورتی اور قدیم تہذیب کے لیے مشہور ہے۔ یہ وادی حراموش رینج کی پانچ عظیم چوٹیوں، راکاپوشی، دیران پیک، بلچھار دوبانی، مئیر پیک، اور ملوبتنگ پیک، کے حصار میں واقع ہے، جو اسے ایک دلفریب منظر فراہم کرتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وادی میں 18 بڑے گلیشئرز بھی ہیں، جن میں گرگو، گٹومی، یونے، اور خاما گلیشئر شامل ہیں۔ بگروٹ ویلی کا حسن، تاریخ اور ثقافت سیاحوں اور محققین کے لیے ایک مثالی مقام ہے۔ یہاں کے لوگوں کی زندہ و جاوید روایات ہیں اور یہ لوگ اب تکبان روایات و اقدار پر قائم ہیں
حال ہی میں پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت کے احباب کے ساتھ بگروٹ ویلی جانے کا مختصر موقع ملا۔ کئی سالوں سے اپنے احباب و تلامذہ کیساتھ اس وادی کا تفصیلی دورہ کرنے کا ارادہ تھا، پلان بھی بنائے، لیکن ہر بار کوئی نہ کوئی وجہ حائل ہو جاتی۔ اس بار بھی وقت کی قلت کی وجہ سے نہ تو اپنے شاگردوں اور احباب سے ملاقات ہو سکی اور نہ ہی وادی کا تفصیلی وزٹ ممکن ہوا۔ وادی کی خوبصورتی دیکھنے کا جو موقع ملا، وہ مختصر لیکن یادگار تھا۔
بگروٹ کی زمین زرخیز ہے اور یہاں ہر قسم کے پھل اور سبزیاں پیدا ہوتی ہیں۔ خاص طور پر ناشپاتی کی مختلف اقسام، سیب، انار، آلو، سوانچل، اور شلجم یہاں کی خاص پیداوار ہیں۔ مقامی لوگوں کی مہمان نوازی اور زراعت کی مہارت قابل تعریف ہے۔ راستے میں پبلک اسکول گلگت کے ایک ٹیچر مظاہر حسین سے ملاقات ہوئی، وہ ہمارے ساتھ واپس آئے اور ہمیں چنار بگروٹ کے مقام پر اپنے سیب کے باغ میں ٹھہرایا، جہاں ہم نے گلگت سے ساتھ لایا ہوا کھانا تناول کیا اور ان کے باغ ممیں خوب انجوائے کی، سیب کھائے اور ٹھنڈے پانیوں سے لطف اندوز ہوئے اور سیب بھی لائے۔ ہمارے پروفیسر احباب نے راستے میں ناشپاتی، ٹماٹر، سیب، اور شلجم بھی خریدے، جو بگروٹ کی زرخیزی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ہمارا سارا وقت چنار میں واقع مظاہر صاحب کے باغ میں گزرا۔ انہوں نے بہت محبت سے سیب کھلائے، احباب نے خوب اٹھکھیلیاں کیں، رفیع صاحب کے چٹکلوں اور اشتیاق یاد کی شاعری نے محفل کو زرد زعفران بنایا، تمام احباب انجوائے کرتے رہے، ہم نے بھی جی بھر کی شرارتیں کی اور ساتھیوں کو ہنسانے میں کسی طرح کنجوسی نہیں کی۔ ایونٹ منیجمنٹ ٹیم اوت اس کے روح رواں فرید صاحب نے بھی شاندار انتظامات کیے تھے، مختصر وقت میں بڑا لطف آیا۔
بگروٹ کا سفر اگرچہ مختصر تھا، لیکن اس نے وادی کی خوبصورتی اور یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی کا بہترین تاثر چھوڑا۔ اب کی بار اپنے شاگردوں سے رابطہ نہیں کرسکا، نہ پوری معلومات جمع کرسکا اور نہ ہی مقامی لوگوں سے گھل مل کر ان کی تہذیب، ثقافت، روایات و اقدار اور دیگر اہم معلومات حاصل کرسکا، کیونکہ وقت کے دامن میں سرے سے گنجائش ہی نہیں تھی۔ تین بجے وہاں پہنچے اور چھ بجے واپسی ہوئی، اس مختصر وقت میں کچھ نظاروں، اور احباب کے ساتھ خوش گپیوں کے علاوہ کسی دوسری ایکٹیوٹی کی گنجائش ہی نہیں تھی۔ بہر حال بگروٹ کے متعلق تمام تفصیلات کسی مفصّل سرنامہ میں شئیر کی جائیں گی۔
یہ وادی سیاحوں کے لیے ایک مثالی مقام ہے، جہاں قدرتی حسن اور تاریخ ایک ساتھ موجود ہیں۔ اگلی بار ارادہ ہے کہ بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ یہاں کا مکمل وزٹ کیا جائے، تاکہ وادی کے مزید پہلوؤں کو دریافت کیا جا سکے۔
بگروٹ ویلی نہ صرف قدرتی مناظر سے مالا مال ہے بلکہ یہاں کی تہذیب اور روایات بھی قدیم ہیں۔ یہاں کے لوگ صدیوں پرانی ثقافت کے امین ہیں اور ان کی مہمان نوازی اپنی مثال آپ ہے۔ اس وادی کی سیر نہ صرف سیاحت کا حصہ ہے بلکہ ایک تاریخی اور ثقافتی سفر بھی ہے۔
یہ وادی اپنے سرسبز مناظر، عظیم چوٹیوں، اور فراوانی والے گلیشئرز کے ساتھ سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ یہاں کی قدرتی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت اسے ایک منفرد مقام بناتی ہیں، اور اس کا سفر ایک یادگار تجربہ بن جاتا ہے۔ بگروٹ ویلی، اپنی تمام تر دلکشی کے ساتھ، قدرت اور تاریخ کا ایک حسین امتزاج پیش کرتی ہے، جو ہر سیاح کے دل میں ایک خوشگوار یاد چھوڑ جاتی ہے۔