Zehni Sarmaye Ka Inkhila
ذہنی سرمائے کا انخلا

کائنات کے کامل Perfect انسان حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ نے فرمایا ہے "حبّ الوطن من الإيمان"، یعنی وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے اور ھم تو اسلامی جمہوریہ پاکستان سے محبت کے دعوے ببانگ دہل کرتے نہیں تھکتے تو پھر کیوں ھم خود اور اپنے بچوں کے بچپن سے ہی برین واش کردیتے ہیں، کہ بیٹا یہاں پاکستان میں کچھ نہیں رکھا، جیسے تیسے کرکے پہلی فرصت میں اس مملکت خداد سے بھاگو، اگر وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے تو اسے چھوڑ کر بھاگ جانا کس صف میں لکھا جائے گا؟
پاکستان کسی سیاسی حادثے کا نام نہیں۔ یہ ایک نعمت، ایک امانت اور ایک مقدر ہے۔ 14 اگست 1947 کو لاکھوں جانوں کی قربانیوں سے حاصل ہونے والی اس ریاست کی زندگی میں کوئی دن ایسا نہیں جب اللہ نے اپنی رحمتوں کے دروازے بند کئے ہوں۔ پاکستان وہ سرزمین ہے جہاں آزادانہ عبادت، اذانوں کی گونج، اسلامی تہوار، قرآن کے مدارس، دین کی نشر و اشاعت سب کچھ کھلے عام ہوتا ہے۔ ایسے ماحول کا فقدان مغربی دنیا میں عام ہے مگر ہم اسے قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔
خیرالبشر نبی مکرم ﷺ نے مکہ سے ہجرت کی، مگر اس سے قبل ایک عظیم جملہ ارشاد فرمایا: "اے مکہ! تم مجھے بہت عزیز ہو، اگر میری قوم مجھے نہ نکالتی تو میں کبھی تمہیں نہ چھوڑتا"۔
یہ حدیث بتاتی ہے کہ اپنی سرزمین چھوڑنا پسندیدہ نہیں سوائے مجبوری کے اور ہمارے نوجوان مجبوری سے نہیں، بلکہ مایوسی یا کم اعتمادی کے ہاتھوں ملک چھوڑ رہے ہیں۔ یہ رجحان نہ صرف غیر عملی ہے بلکہ اسلامی روح کے خلاف بھی ہے۔
پاکستان کسی سیاسی حادثے کا نام نہیں۔ یہ ایک نعمت، ایک امانت اور ایک مقدر ہے۔ یہ دنیا کے چند ممالک میں سے ایک ہے۔ جس کے پاس وسیع زرخیز زمین ہے، چار موسم ہیں۔ دنیا کی بڑی نوجوان آبادی ہے۔ قدرتی وسائل کی بھرمار ہے، جغرافیائی اہمیت بے مثال ہے، ایک مضبوط خاندانی نظام ہے۔ یہ وہ نعمتیں ہیں جن کے لیے کئی ملک ترستے ہیں۔
قرآن پاک میں حضرت حق نے لکھ دیا ہے: "وَأَمَّا بِنِعُمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثُ"، (اپنے رب کی نعمتوں کا چرچا کرو۔) (الضحیٰ 11)
ہمیں پاکستان کی نعمت کو پہچان کر اس کا چرچا کرنا چاہیے نہ کہ وطن سے بےزاری کا اظہار۔ اپنا گھر چھوڑ کر دوسروں کے لیے مزدور بننا ترقی نہیں ہوتا، ترقی وہ ہے جو اپنے گھر، اپنی مٹی اور اپنی قوم کو سمیٹ کر آگے بڑھائے۔
پاکستان صرف ایک جغرافیہ نہیں، یہ روحانی امانت ہے۔ اس کے قیام کے پیچھے لاکھوں شہیدوں کی فریادیں، ماں باپ کی دعائیں اور اللہ کی مشیت کا دریا بہتا ہے۔
قرآن کہتا ہے: "ثُمَّ جَعَلُنَاكُمُ خَلَائِفَ فِي الُأَرُضِ"، یعنی ہم نے تمہیں زمین میں نائب بنا دیا۔
پاکستان ہم پر اللہ کی دی ہوئی ایک نیابت ہے۔ یہاں پیدا ہونا، یہاں پلنا، یہاں تعلیم حاصل کرنا یہ سب محض اتفاق نہیں، یہ تقسیمِ رزق کا حصہ ہے، تقدیر کا فیصلہ ہے۔
روحانی بزرگ کہتے ہیں کہ انسان کی روح ہمیشہ اس جگہ سے تعلق رکھتی ہے جہاں اس کی ذمہ داری لکھی گئی ہو۔ پاکستان ہمارا مقدر ہے اور مقدر کو چھوڑ کر بھاگا نہیں جاتا، اسے نبھایا جاتا ہے۔
اسلام میں ہجرت تب عظیم ہے جب دین کی حفاظت کے لیے کی جائے۔ لیکن معاشی خواہش، مغربی چکاچوند، یا دنیاوی خواہشوں سے بندھا ہے۔ اگر کوئی نوجوان صرف اس لیے وطن چھوڑ دے کہ یہاں مشکلات ہیں، تو اسے سیرتِ نبوی ﷺ پڑھنی چاہیے۔ مدینہ کی ریاست ایک دن میں نہیں بنی تھی۔ مشکلات تھیں مگر جذبہ تھا۔ آج پاکستان کو بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے، نہ کہ "فرار" کی۔
پاکستانی نوجوان سمجھتے ہیں کہ باہر جا کر زندگی آسان ہو جاتی ہے، مگر زمینی حقائق کچھ اور کہتے ہیں بھاری ٹیکس، نسل پرستی، کرائے کی مہنگائی، 10-12 گھنٹے کی جاب، تنہائی، خاندانی زندگی کا بکھر جانا۔
باہر رہنے والوں کی اکثریت یہی کہتی ہے: "پاکستان میں زندگی مشکل ہے، مگر باہر زندگی تنہا ہے"۔
پاکستان واحد ملک ہے جہاں آپ اپنی زبان بولتے ہیں، اپنی تہذیب میں جیتے ہیں اور گھر کے بزرگوں اور بچوں کے ساتھ پُرسکون زندگی بسر کر سکتے ہیں۔

