Tharak Ki Hudood O Qayood
ٹھرک کی حدود و قیود
لفظ "ٹھرک" کو ہمیشہ منفی معنوں میں لیا جاتا ہے بعض لوگوں سے بلاوجہ انسان کو نفرت ہوتی ہے حالانکہ انھوں نے کسی کا کچھ بگاڑا بھی نہیں ہوتا بالکل یہی مثال ٹھرک کی ہے۔ سارے غیر محسوس طریقے سے ٹھرک جھاڑتے بھی رہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اس حسین جذبے سے نفرت کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔
اب اگر ٹھرک کا موضوع چل ہی نکلا ہے تو کیوں ناں ٹھرک کو زیرِ بحث لا کر ہی ٹھرک کو تسکین پہنچائی جائے۔ بلوغت کی دہلیز پر پاؤں رکھتے ہی دوسرا قدم ازخود ٹھرک کے شکنجے میں آن پڑتا ہے پھر یہ سلسلہ تادم مرگ جاری و ساری رہتا ہے۔ ٹھرک رنگ، نسل، جنس اور عمر کی قید و بند سے آزاد جذبے کا نام ہے۔ ورچوئل انقلاب آنے کے بعد ٹھرک فاصلوں کی دوری سے بھی آزاد ہوگیا ہے۔
اس بات میں تو کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ہر شخص ٹھرک جیسے حسین جذبہ سے مالا مال ہے البتہ ٹھرک کی تسکین کے انداز سب کے جدا جدا ہیں۔ کچھ مفکرین ٹھرک کو لاعلاج نفسیاتی امراض میں شمار کرتے ہیں۔ جبکہ میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ ٹھرک اور کھرک کا کوئی علاج نہیں۔ جس طرح کھرک سے سکون ملتا ہے بالکل اسی طرح ٹھرک کرنے سے بھی کسی حد تک راحت ملتی ہے۔ کھرک اور ٹھرک انسان کرتا بھی رہتا ہے اور روتا بھی رہتا ہے۔
ہمارے ایک دوست نے ٹھرک کی کیا خوبصورت تعریف کی ہے: "ٹھرک ایک ایسا آرٹ ہے جس کے ذریعے انسان اپنے اردگرد معاشرتی آداب کی خوشبو پھیلا کر چپکے سے بھنورے کے سارے خواب پورے کر لیتا ہے۔ یہ جوانوں کی تفریح اور بوڑھوں کیلئے توانائی کا باعث ثابت ہوتی ہے البتہ نوجوان اپنی باتوں میں معاشرہ بگاڑتے ہیں جبکہ تجربہ کار حضرات نقصان پہنچائے بغیر تسکین لیتے ہیں۔ اس آرٹ سے خواتین وحضرات یکساں محضوظ ہوتے ہیں"۔
ایک دوسرے دوست ٹھرک کی تشریح ان خوبصورت الفاظ میں کرتے ہیں: " ٹھرک دراصل صنف مخالف کے عمیق مشاہدے کا نام ہےجو کہ بلوغت سے شروع ہو کر آخری سانس تک رہتا ہے۔ اکثر حکماء اس کو ناقابل علاج بیماری بھی قرار دیتے ہیں۔ میں ذاتی طور پر اسے علت سمجھتا ہوں جو کہ انسانوں کے علاوہ حیوانات میں بھی دیکھی گئی ہے"۔
مندرجہ بالا تشریحات سے ٹھرک کی وضاحت تو کماحقہ انداز میں ہوگئی اور امید ہے کہ کوئی تشنگی باقی نہ رہی ہوگی۔ ان تشریحات سے یہ بات تو عیاں ہوگئی کہ ٹھرک بھی جسم کیلئے گویا ایندھن کا کام کرتا ہے۔
آج میرے ایک وکیل دوست کہنے لگے کہ ایک بار آپ نے یہ موازنہ کیا کہ وکیل اور صحافیوں میں کون زیادہ ٹھرکی ہے۔ آپ بتائیں کہ رومانوی شاعری کے بارے آپ کا کیا خیال ہے؟
میں نے عرض کیا رومانوی شاعری دراصل اپنے جذبات، احساسات اور محسوسات کو پڑھے لکھے، مہذب، شائستہ، نپے تلے اور شوگر کوٹڈ الفاظ میں بیان کرنے کا نام ہے جبکہ اپنے جذبات، احساسات اور محسوسات کو انھے واہ اور بےہنگم انداز سے بیان کرنے کا نام ٹھرک ہے۔