Siasi Bayanat Aur Hamara Media
سیاسی بیانات اور ہمارا میڈیا
"عمران خان نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کئے تو ملک تین ٹکرے ہو جائے گا"۔
آج سوشل میڈیا پر یہ بیان دیکھ کر مجھے عمران خان پر بیحد غصہ آیا۔ مجھے امکان تھا کہ عمران خان نے ایسا بیان دے دیا ہو گا کیونکہ اکثر اس سے ملتی جلتا کہہ جاتا ہے۔ میں اس پر تنقیدی پوسٹ لکھنے ہی والا تھا کہ میں نے سوچا کہ وہ انٹرویو سنوں جس میں یہ بیان دیا گیا ہے۔ لہٰذا میں نے سمیع ابراہیم کو دیا گیا عمران خان کا وہ انٹرویو نکالا تو اس میں عمران خان نے جو بیان دیا وہ یہاں من و عن بیان کر رہا ہوں جو کچھ یوں تھا۔۔
"مجھے اللہ نے جو بھی چیز دینی تھی دنیا میں وہ دے چکا ہے۔ ساڑھے تین سال وزارت عظمیٰ میں بھی بیٹھا رہا ہوں۔ اگر اس وقت اسٹیبلشمنٹ صحیح فیصلے نہیں کریں گی میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں یہ ملک بھی تباہ ہوگا اور فوج بھی تباہ ہوگی کیونکہ ملک جب ڈیفالٹ ہوگا تو کدھر جائیگا ملک؟ جب سے یہ (چوروں کا ٹولہ) آیا ہے روپیہ گر رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ نیچے جارہی ہے، چیزیں مہنگی ہورہی ہیں۔ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے۔
اگر ہم ڈیفالٹ کر جاتے ہیں تو سب سے بڑا ادارہ جو ہٹ ہوگا وہ پاکستانی فوج ہے۔ جب فوج ہٹ ہوگی تو یوکرائن کی طرح ہمارے ایٹمی اثاثوں کو ہتھیانے کی کوشش کی جائیگی۔ ہم واحد اسلامی ملک ہیں جس کے پاس نیوکلیر پاور ہے۔ اگر وہ چلا گیا تو پاکستان کے 3 حصے ہو جائیں گے اور یہی پاکستان کے دشمنوں کے پلان ہیں تو اس وقت اگر صحیح فیصلے نہیں کئے جائیں گے تو ملک تبائی کی طرف جارہا ہے اسی لیے میں زور لگا رہا ہو"۔
میں نے عمران خان کا مکمل بیان پورے سیاق سباق کیساتھ آپ کے سامنے رکھ دیا ہے۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ آدھی بات ہمیشہ فتنہ ہوتی ہے۔ پورا بیان سننے کے بعد اب آپ خود فیصلہ کیجئے کہ اس بیان میں غلط کیا ہے؟ کیا ہم روزمرہ زندگی میں یہی باتیں نہیں کرتے، کیا صحافی حضرات اپنے تجزیوں میں یہ نہیں لکھتے کہ اگر ملک دیوالیہ ہوا تو ہماری ملکی سکیورٹی بھی کمپرومائز ہو جائے گی کیونکہ ہمیں ملک چلانے کیلئے دیگر ممالک سے انکی شرائط پر قرضے لینا پڑتے ہیں اور اپنے ادارے گروی رکھنا پڑتے ہیں۔
کیا افواج پاکستان کے سربراہ یہی باتیں نہیں کرتے کہ مضبوط ملکی معیشت ہی مضبوط فوج کی ضامن ہے۔ کیا ان خدشات کا اظہار ہر پاکستانی نہیں کر رہا۔ لیکن آپ اندازہ کیجئے کہ کس طرح عمران خان کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا کہ ملکی سلامتی کو بھی نہیں بخشا۔ عمران خان نے بھی بحیثیت لیڈر اپنے خدشات کا اظہار کیا جو عمومی طور پر اچھے لیڈران کرتے ہیں۔
کیا ماضی میں بلاول زرداری نے اپنی تقریر میں نہیں کہا تھا کہ جس طرح بنگلہ دیش بنا اسی طرح سرائیکستان اور سندھو ستان بھی بن سکتا ہے۔ بلاول زرداری نے بھی بحیثیت لیڈر اپنے خدشہ کا اظہار کیا تھا۔ کیا اس وقت بھی اتنا واویلا مچا تھا؟ نہیں مچا تھا اور نہ ہی مچنا چاہیے تھا۔
موجودہ وقت میں ایسے بیانات کو میڈیا پر ہائی لائٹ کرنے کا مقصد اصل عوامی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔