Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Altaf Kumail
  4. Sudan Ki Khana Jangi, Muslim Umma Ki Khamoshi Kyun?

Sudan Ki Khana Jangi, Muslim Umma Ki Khamoshi Kyun?

سوڈان کی خانہ جنگی: مسلم امہ کی خاموشی کیوں؟

سوڈان ایک بار پھر تاریخ کی اندھیری گلیوں میں گم ہو چکا ہے۔۔ کیونکہ اپریل 2023 میں شروع ہونے والی یہ خانہ جنگی، جو سوڈانی فوج (SAF) اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان اقتدار کی ہوس میں جنم لی چکی تھی جس کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ پچاس ہزار سے زائد جانیں نگل چکی ہے۔

لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں جب کی دوسری جانب بھوک اور بیماریوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے اور موجودہ صدی کی سب سے بڑی انسانی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔۔ لیکن یہ جنگ، مسلم امہ کے لیے ایک سوال بن کر کھڑی ہے۔ کیوں خاموش ہیں تمام مسلم ممالک کے مسلمان اور ان کے حکمران؟ سوال یہ ہے کہ مسلم فلسطین پر آواز اٹھاتے نظر آتے ہے جو کہ قابل تعریف کیونکہ وہاں بھی اس را ی ل گزشتہ دو سال سے نسل کشی پر اترا ہے۔

لیکن سوڈان کی انسانی بحران مکمل خاموشی اختیار کرنے سے سوالات جنم لیے رہی ہے۔۔

سوال یہ ہے کہ یہ خاموشی محض اتفاق نہیں، بلکہ ایک گہری سازش اور اخلاقی گراوٹ کی علامت ہے، جو ہماری امہ مسلمہ کی روح کو کھوکھلا کر رہی ہے۔۔

سوڈان، وہ سرزمین جہاں اسلام کی جڑیں صدیوں پرانی ہیں، جہاں عربی اور افریقی تہذیبیں مل کر ایک خوبصورت گلدستہ بناتی تھیں، آج ایک خون آلود میدان بن چکی ہے۔ SAF کے جنرل عبدالفتاح البرہان اور RSF کے محمد حمدان دگالو (ہمیدتی) کے درمیان یہ جنگ اقتدار کی لڑائی ہے، مگر اس کی جڑیں گہری ہیں۔۔

یہ جنگ صرف فوجی دستوں کی نہیں، بلکہ علاقائی طاقتوں کی پراکسی ہے۔ متحدہ عرب امارات RSF کی پشت پناہی کر رہی ہے، جبکہ قطر اور ترکیہ کے اثرات SAF میں گہرے پیوست ہیں۔۔

عرب خلیجی ریاستیں اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کی خاطر اس آگ کو ہوا دے رہی ہیں، جبکہ ترکی اور قطر جیسے ملک اپنے نظریاتی اتحادیوں کی مدد کر رہے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ جب سوڈان میں مسلمان ہی مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں، تو مسلم امہ کیوں اسے ایک "داخلی معاملہ" قرار دے کر آنکھیں موند رہی ہے؟

یہ خاموشی کی پہلی وجہ شاید وہ "سیاسی میتھمیٹکس" ہے جو امہ کو تقسیم کر رہی ہے۔ فلسطین میں جب اسرائیل کی جارحیت ہوتی ہے، تو پوری امہ ایک آواز بن جاتی ہے، مظاہرے، مذمتی بیانات اور میڈیا کی توجہ کا سیلاب آ جاتا ہے۔ مگر سوڈان میں؟ یہاں کوئی "یہودی" دشمن نہیں، کوئی "غاصب" نہیں جسے نشانہ بنا کر سیاسی پوائنٹس سکور کیے جائیں۔۔

سوڈان کے مسلمان سیاہ فام ہیں، افریقہ کے دل میں بکھرے ہوئے اور شاید اس لیے ان کی چیخیں مسلم ممالک کی شاہراہوں تک نہیں پہنچتیں۔ نسل پرستی کی یہ لطیف شکل، جو امہ کے اندر پنپ رہی ہے، ایک المیہ ہے۔ عرب دنیا میں، جہاں شیعہ-سنی تقسیم سے لے کر علاقائی تنازعات تک، ہر چیز کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جاتا ہے، سوڈان کی جنگ کوئی "ڈوپامین رش" نہیں دیتی کوئی فرقہ وارانہ دشمنی نہیں جو جذباتی طور پر لوگوں کو جوڑے رکھیں۔۔

دوسری وجہ، علاقائی طاقتوں کی خود غرضی ہے۔ خلیجی ریاستیں، جن میں سے بعض RSF کو ہتھیار اور مالی مدد فراہم کر رہی ہیں، اپنے مفادات کی خاطر خاموش ہیں۔

امارات، جو سوڈان کے معدنی وسائل اور بندرگاہوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، اس جنگ کو اپنے لیے ایک موقع سمجھتی ہے۔۔ اسی طرح، قطر اور ترکی، SAF کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ تنازع ان کی علاقائی سیاست کا حصہ بن چکا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم (OIC) جو مسلم امہ کی نمائندہ ہے، اس نے کچھ مذمتی بیانات تو جاری کیے، مگر عملی اقدامات کہاں ہیں؟ کوئی مشترکہ امداد، کوئی امن فورس، کوئی اقتصادی پابندیاں، سب خاموشی کی چادر اوڑھے بیٹھے ہیں۔

تیسری اور شاید سب سے دردناک وجہ، میڈیا اور سماجی میڈیا کی جانبداری ہے۔ الجزیرہ جیسی چینلز، جو قطر کی ملکیت ہیں، سوڈان کی جنگ کو کم ہی کوریج دیتی ہیں، کیونکہ یہ ان کے اتحادیوں کی جنگ ہے۔

مغربی میڈیا بھی، جو انسانی حقوق کا درس دیتا ہے، سوڈان کو نظر انداز کرتا ہے کیونکہ یہاں نہ تو امریکی مفادات ہیں اور نہ ہی روسی یا چینی مداخلت کا ڈرامہ ہے۔ سماجی میڈیا پر، جہاں فلسطین کے لیے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے ہیں، مسلمانوں کی خاموشی اس لیے ہے کیونکہ یہاں کوئی فرقہ وارانہ دشمنی نہیں جو ان کی روزانہ کی 'ڈوپامین' دیں۔۔

یہاں تک کہ بلاک لائیو میٹرز جیسی تحریکیں، جو سیاہ فاموں کے حقوق کی بات کرتی ہیں، سوڈان کے سیاہ فام مسلمانوں پر خاموش ہیں، شاید اس لیے کہ یہ مسلمان ہیں۔

یہ خاموشی صرف سیاسی نہیں، اخلاقی بھی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ "تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے، اچھائی کا حکم کرتی ہو اور برائی سے روکتی ہو" (سورۃ آل عمران: 110)۔ مگر آج کی امہ اس حکم سے دور ہے۔ سوڈان میں جو قتل عام ہو رہا ہے، الفاشر میں RSF کی طرف سے 1500 سے زائد لوگوں کا قتل، زمزم کیمپ میں نسل کشی یہ سب امہ کی غیرت کو جھنجھوڑنا چاہیے۔ مگر افسوس، ہماری ترجیحات تبدیل ہو چکی ہیں۔ فلسطین اہم ہے، مگر سوڈان کم اہم کیوں؟ کیا خون کی قیمت رنگ اور جغرافیہ سے طے ہوتی ہے؟

اب وقت ہے کہ مسلم امہ بیدار ہو۔ OIC کو چاہیے کہ مشترکہ امن مشن بھیجے، امداد کی فراہمی یقینی بنائے۔ عرب دنیا کے رہنما اپنے مفادات سے اوپر اٹھیں اور انسانی بنیادوں پر مداخلت کریں۔ میڈیا اور سماجی کارکنان سوڈان کو ٹرینڈ بنائیں، جیسا کہ فلسطین کو بنایا جاتا ہے۔ یہ خاموشی ٹوٹے گی تو امہ کی وحدت بحال ہوگی، ورنہ یہ زخم پھیلتے جائیں گے اور ایک دن پوری امہ کو نگل لیں گے۔ سوڈان کی یہ جنگ صرف ایک ملک کی نہیں، بلکہ ہماری مشترکہ ذمہ داری کی یاد دہانی ہے۔ اب خاموشی توڑیے، ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan