Jamia Baltistan
جامعہ بلتستان

بلتستان، جو ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑوں کی گود میں بستا ہے، وہ علاقہ جو دنیا کے دوسرے بلند ترین چوٹی کے 2 کی وجہ سے مشہور ہے، ایک ایسا خطہ ہے جہاں فطرت کی نعمتیں اور انسانی جدوجہد کی کہانیاں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ یہاں کی وادیاں سکردو، خپلو، شگر، کھرمنگ، گلتری اور روندو قدرتی وسائل، ثقافتی ورثے اور امن کی علامت ہیں۔ مگر اس خوبصورت خطے کی ایک بڑی حقیقت یہ بھی ہے کہ تعلیم، خاص طور پر اعلیٰ تعلیم، کے میدان میں یہاں کی لوگ طویل عرصے تک محروم رہے۔ دور دراز کی جغرافیائی پوزیشن، مواصلاتی مسائل اور وسائل کی کمی نے بلتستان کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع سے دور رکھا۔ ایسے میں، جامعہ بلتستان، سکردو کا قیام بلتستان کی تعلیمی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔ یہ نہ صرف علاقے کی اعلیٰ تعلیم کا واحد ادارہ ہے بلکہ ایک امید کی کرن بھی ہے جو نوجوانوں کو مستقبل کی طرف لے جا رہی ہے۔
جامعہ بلتستان کا قیام 25 اگست 2017 کو "جامعہ بلتستان آرڈر 2016" کے تحت ہوا، جو ایک وفاقی عوامی شعبہ کا ادارہ ہے۔ اس سے پہلے، 2011 میں یہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی (کیو آئی یو) کا سب کیمپس تھا، جہاں کمپیوٹر سائنس، جدید زبانیں، بزنس مینجمنٹ اور تعلیمی ترقی جیسے چار شعبوں میں تعلیم کا آغاز ہوا۔ 2017 میں بائیولوجیکل سائنسز کا شعبہ شامل ہونے سے یہ پانچ شعبوں تک پہنچ گیا۔ آج یہ بلتستان کی واحد اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے جو مختلف ڈگری پروگرامز پیش کر رہا ہے بی ایس، ماسٹرز اور ایسوسی ایٹ ڈگریز تک۔
بلتستان کی جغرافیائی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، یہ جامعہ ایک اسٹریٹجک مرکز ہے۔ یہاں کی وادیاں دنیا کے سب سے بڑے گلیشئیرز جیسے بالٹورو، بیافو، سیاچن، ٹرینگو اور گوڈ ون آسٹن کی میزبانی کرتی ہیں۔
پانچ چوٹیاں 8000 میٹر سے بلند ہیں، جن میں 2 سرفہرست ہے۔ ایسے ماحول میں جامعہ بلتستان نہ صرف تعلیم بلکہ تحقیق اور قدرتی وسائل کی حفاظت کے لیے بھی ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے۔ اس کی بنیاد رکھنے کا مقصد واضح تھا علاقے کے لوگوں کو جنس، مذہب، نسل، ذات، رنگ یا رہائش کی تفریق کے بغیر اعلیٰ تعلیم کے مواقع دینا۔
آج یہ "ہم بہترین تعلیم ہیں" کے نعرے کے ساتھ بلتستان کی تعلیمی جدوجہد کا عکاس ہے۔
جامعہ بلتستان کی طاقت اس کی متنوع تعلیمی پروگرامز میں ہے۔ فیکلٹی آف نیچرل سائنسز میں کمپیوٹر سائنس، ریاضی، بائیولوجی اور کیمسٹری جیسے شعبے شامل ہیں، جو جدت، تحقیق اور تنقیدی سوچ کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ شعبہ عالمی چیلنجز جیسے ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی وسائل کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
جو بلتستان جیسے خطے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ دوسری طرف، فیکلٹی آف ایجوکیشن، ہیومنز اینڈ سوشل سائنسز ثقافتی تفہیم، تعلیمی برتری اور انٹرڈسپلنری لرنگ کو فروغ دیتی ہے۔
بیچلر آف سائنس (بی ایس) اور ماسٹرز پروگرامز کے علاوہ، جامعہ ایسوسی ایٹ ڈگریز اور ڈپلومیز بھی پیش کرتا ہے، جو دو سالہ کورسز ہیں اور عملی مہارتوں پر مبنی ہیں۔ یہ پروگرامز طلبہ کو فوری روزگار یا مزید تعلیم کی طرف لے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، کمپیوٹر سائنس کے طلبہ کو آئی ٹی اور فری لانسنگ کی تربیت دی جاتی ہے، جبکہ بزنس مینجمنٹ، ٹوریذم کے طلبہ علاقائی تجارت اور سیاحت کو سمجھنے کا موقع پاتے ہیں۔
بلتستان کی معاشی ضروریات جیسے سیاحت، معدنیات اور زراعت کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ پروگرامز مقامی طور پر متعلقہ ہیں۔
تعلیم کے ساتھ طلباءکو ایک ایسا ماحول دیتی ہیں جو تعلیم کے ساتھ ساتھ کردار سازی بھی کرتا ہے۔
جامعہ بلتستان کا ایک اہم ستون ہے۔ نیچرل سائنسز فیکلٹی عالمی مسائل جیسے موسمیاتی تبدیلیوں پر تحقیق کرتی ہے، جو بلتستان کے گلیشئیرز کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔ ہیومنز اینڈ سوشل سائنسز فیکلٹی علاقائی ثقافت اور تعلیم پر تحقیق کو فروغ دیتی ہے۔
یہ جامعہ بلتستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ سیاحت، معدنیات اور زراعت جیسے شعبوں میں تربیت یافتہ گریجویٹس علاقے کی معیشت کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، آئی ٹی اور فری لانسنگ کی تربیت نوجوانوں کو عالمی مارکیٹ سے جوڑ رہی ہے۔ جامعہ کی جغرافیائی پوزیشن چین، انڈیا اور وسطی ایشیا کے ساتھ روابط بڑھانے میں مددگار ہے، جو مستقبل میں بین الاقوامی تعاون کا باعث بن سکتی ہے۔
کوئی بھی نئی ادارہ چیلنجز سے خالی نہیں ہوتا۔ جامعہ بلتستان کو بنیادی ڈھانچے کی کمی، فنڈنگ کے مسائل اور دور افتادہ علاقے کی وجہ سے مواصلاتی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ طلبہ کو ہاسٹلز اور لائبریری کی سہولیات کی ضرورت ہے، جبکہ فیکلٹی کو مزید تربیت درکار ہے۔ تاہم، ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کی مدد اور مقامی حکومت کی توجہ سے یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔۔
اگر حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کریں تو جامعہ بلتستان بلتستان کو تعلیمی حب بنا سکتا ہے۔ مزید کیمپسز، آن لائن کورسز اور بین الاقوامی شراکت داریاں اسے مضبوط بنائیں گی۔۔
جامعہ بلتستان، سکردو بلتستان کی اعلیٰ تعلیم کا واحد ادارہ ہونے کے ناطے، ایک انقلاب ہے۔ یہ نہ صرف ڈگریاں دیتا ہے بلکہ خوابوں کو پرواز بھی دیتا ہے۔ بلتستان کے نوجوان، جو پہلے دور دراز یونیورسٹیوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور تھے، آج اپنے گھر کے قریب تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ جامعہ علاقے کی سماجی، معاشی اور ثقافتی ترقی کا انجن ہے۔
آئیے، ہم سب مل کر اس ادارے کو مزید مضبوط بنائیں۔ کیونکہ بلتستان کی ترقی کا راز اس کی تعلیم میں ہے اور جامعہ بلتستان اس کی کلید ہے۔ جب تک ہم ایسے اداروں کو سپورٹ کریں گے، تب تک بلتستان کی وادیاں علم کی روشنی سے منور ہوں گی۔

