700 Logon Ki Ijtimai Selfie
700 لوگوں کی اجتماعی سیلفی
کیسے پتہ چلے گا کہ آپ کی زندگی میں انقلاب رونما ہو رہا ہے یا نہیں؟ کسی استاد، مینٹور یا مرشد سے ملنےکے بعد آپ کی زندگی بدل بھی رہی ہے یا نہیں؟ اس کی تین نشانیاں ہیں۔ اول۔ کسی ادارے میں یا کسی مینٹور سے ملنے کے بعد اگر آپ کی عزت بڑھنا شروع ہو جائے۔ دوم۔ اگرآپ کی سوچ مثبت ہو جائے اور آپ کی زندگی سے منفی سوچیں ختم ہو جائیں۔ سوم۔ آپ جہاں بھی کام کر رہے ہیں۔ اپنے کام میں بہتری کے ساتھ ساتھ دن بدن اگر آپ ترقی کر رہے ہو تو سمجھ جائیں آپ کی زندگی میں انقلاب برپا ہو رہا ہے۔
یہ باتیں شاہ صاحب کی تھیں۔ جو پرل کانٹینینٹل ہوٹل کے بڑے ہال میں اسٹیج پر کھڑے، قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن سے وابستہ سات سو شرکاء سے کر رہے تھے۔ ہال میں بہت ہجوم تھا لیکن اس کے باوجود مکمل خاموشی تھی اور تمام لوگ شاہ صاحب کی باتیں بڑے انہماک سے سن رہے تھے۔ اللہ تعالی نے شاہ صاحب کے بولے لفظوں میں اتنی تاثیر رکھی ہے کہ سننے والے بس سنتے ہی چلے جاتے ہیں۔ ایسی ہی کیفیت اس وقت ہال میں موجود لوگوں کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ "قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن" یکم اپریل 2017 کو قائم ہوئی جسے اب پانچ سال مکمل ہونے کو ہیں۔
ان پانچ سالوں میں اس فاؤنڈیشن سے تقریبا ََپچیس ہزار سات سو لوگ کسی نہ کسی صورت میں مستفید ہو چکے ہیں۔ جنہوں نے یہاں سے کوئی نہ کوئی کورس کیا۔ یہ نظام قدرت ہے کہ مثبت کام خود بخود پھیل جاتا ہے۔ جیسے دھوپ، پانی، بارش اللہ تعالی نے سب کے لئے ایک جیسی ہی بنائی ہے اور یہ سب تک ایک جیسی ہی پہنچتی ہیں۔ اسی طرح ہر اچھا کام خودبخود سب تک پہنچ جاتا ہے۔ عبدالستار ایدھی نے اپنے اچھے کاموں کی کوئی تشہیر نہیں کی تھی لیکن ان کی بات دنیا میں پھیل گئی۔ محمد علی جناحؒ کا پیغام اتنا سچا تھا کہ برصغیر کے کونے کونے میں آپ کی بات پہنچ گئی۔
اسی طرح صوفیائے کرام نے کبھی اپنے کام کی تشہیر نہ کی۔ دراصل ان سب کے کام میں اتنی سچائی اور طاقت تھی کہ وہ دنیا میں پھیل گئے۔ اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے شاہ صاحب نے کہا کہ ایک بات اور یاد رکھیں کہ بڑا انسان وہ ہوتا ہے جو دوسروں کو بھی بڑا سمجھے، دوسروں کو بھی عزت دے جبکہ چھوٹا آدمی ہمیشہ اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے۔ 6 مارچ بروز اتوار، قاسم علی شاہ صاحب نے "فاؤنڈیشن" سے وابستہ 700 لوگوں کے لئے U Learnکے نام سے سالانہ ایونٹ کا اہتمام پی سی ہوٹل لاہور میں کیا۔ شاہ صاحب جونہی ہال میں تشریف لائے تو تمام شرکاء نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔
شاہ صاحب نے ہال میں موجود ہر شخص سے ہاتھ ملایا۔ آخر میں جب شاہ صاحب خطاب کر رہے تھے تو انہوں نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ میں خود آپ کے پاس چل کر کیوں آیا اور آپ سب سے ہاتھ کیوں ملایا؟ اس لیے کہ میری انا ختم ہو۔ اگر میرے دل میں ذرا سی بھی بڑائی آگئی، اس سے میری انا کو اگر ذرا سی بھی تسکین ملی تو یقین کریں میرا پیغام، میری بات آپ تک نہیں پہنچ سکتی۔ سب سے پہلے ہمیں اپنی ذات کی نفی کرنی چاہیے۔ پھر کہنے لگے کہ ہم جب کسی سے ہاتھ ملاتے ہیں تو ہمیں اگلے بندے کی 80 فیصد شخصیت کا اندازہ تو اسی وقت ہو جاتا ہے۔
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ کچھ لوگ پورے ہاتھ سے سلام لینا بھی گوارا نہیں کرتے، بس اپنی چار انگلیاں تھوڑا سا آگے بڑھا دیتے ہیں۔ آپ خود سوچیں جو شخص کسی سے ٹھیک طرح سے ہاتھ نہ ملا سکے، اگلے بندے کے دل میں اس کی کیا خاک عزت ہوگی؟ آپ یقین کریں اپنے سب سے بڑے دشمن تو ہم خود ہی ہوتے ہیں، کوئی دوسرا ہمیں اتنا نقصان نہیں پہنچاتا جتنا ہم خود اپنے آپ کو پہنچاتے ہیں۔ لہٰذا اگر آگے بڑھنا ہے تو اپنی انا کو ختم کرو، عاجزی اپناؤ۔ شاہ صاحب کی شخصیت کا یہ کمال ہے کہ ان کی محفل سے کوئی بندہ خالی ہاتھ نہیں لوٹتا بس آپ کی لگن سچی ہونی چاہیے۔
یہ دنیا کی بہت بڑی حقیقت ہے کہ آپ جیسا بننا چاہتے ہیں ویسے لوگوں میں اٹھنا بیٹھنا شروع کر دیں۔ اپنی نسبت اچھی رکھیں، یہ اچھی نسبت آپ کو بھی اچھا بنا دے گی، جب کہ بری نسبت برا۔ قاسم علی شاہ صاحب نے بتایا کہ بچپن میں ایک بار ہمارے محلے کی مسجد میں ایک شخص آیا وہ بہت عرصہ سعودی عرب میں رہا۔ اس نے بتایا کہ اسے تین بار خانہ کعبہ شریف کے اندر جانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ وہ کہنے لگے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے وہاں چار، پانچ سفید داڑھی والے بزرگوں کو اس شخص کے پاؤں چومتے دیکھا، یہ کیا تھا؟ یہ معاملہ دراصل نسبت کا تھا۔
اگر آپ کی نسبت بھی کسی اچھی چیز یا اچھے انسان سے ہو گی، تو یقین جانو لوگ تمہارے ہاتھ بھی چومیں گے۔ فاؤنڈیشن کے اس سالانہ اجتماع میں شریک لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ صاحب نے ایک نصیحت یہ بھی کی کہ آپ کو زیادہ ہنر سیکھنے کی ضرورت نہیں، بس کسی ایک کام کو اپنائیں اور اس میں کمال دکھائیں، لوگ آپ کے پیچھے پیچھے ہوں گے۔ اگر کوئی صرف ایک سموسہ اچھا بنا سکتا ہو، مچھلی اچھی فرائی کر سکتا ہو یا چائے ہی اچھی بنانا جانتا ہو تو وہاں لوگوں کی لائنز لگ جاتی ہیں۔ اسی طرح آپ بھی کسی ایک مہارت کے گرو بن جائیں تو کامیاب ہو جائیں گے۔
اس تقریب میں پنجاب حکومت کے ترجمان خاور حسان، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب اصغر زیدی صاحب، ڈاکٹر نظام الدین، اسلام 360 ڈاٹ کام کے سی ای او زاہد حسین چھیپا اور ان اینیبلرز (Enablers) کے سی ای او ثاقب اظہر نے بطور مہمان شرکت کی۔ ہم اکثر اچھا دیکھنے کے لیےاچھے سے اچھے برانڈ کے کپڑے، جوتے اور اچھی اشیاء خریدتے ہیں۔ یہ بری بات نہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ ضروری یہ ہے کہ ہمیں زیادہ سرمایہ کاری(انویسٹمنٹ) اپنے ذہن کو بدلنے یعنی اپنے آپ کو بدلنے پر کرنی چاہیے۔
قاسم علی شاہ فاونڈیشن کی طرف سے اس تقریب کا انعقاد جہاں تمام دوستوں کا ایک دوسرے سے ملنے کا بہانہ تھا وہیں ملک کی نامور شخصیات سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ اس تقریب کے آخر میں ہال میں موجود تقریبا 700 لوگوں نے بیک وقت اپنے اپنے موبائلز سے اجتماعی سیلفیاں لیں، جو ایک منفرد ایکٹیوٹی تھی۔ شاہ صاحب اپنے عمل اور کردار سے معاشرے میں جو مثبت سوچ پھیلا رہے ہیں، اللہ کریم اس نیک کام میں ان کے لئے آسانیاں فرمائے۔ اللہ کریم شاہ صاحب اور قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔