Madar e Rasool Ko Aamad e Rasool Mubarak
مادر رسول ﷺ کو آمد رسول ﷺ مبارک
مکہ مکرمہ سے 242 کلومیٹر دور مدینہ منورہ روڈ پہ ایک گاوں آتا ہے جس کا نام مستورہ ہے، مستورہ سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پہ ایک اور چھوٹا سا گاوں ہے جسے ابواء کہتے ہیں، چاروں طرف خشک اور کالے پہاڑوں سے گھرا یہ گاوں قدیمی عربی بدووں کا مسکن ہے، اس گاوں کے لوگ بہت سخت مزاج اور بدتمیز ہیں، اس گاوں کے شروع میں ویران اور کالے پہاڑوں نے اپنے اندر ایک ایسی ہستی کو چھپا رکھا ہے جس ہستی کی نعلین مبارکہ پوری کائنات سے افضل ہے، یہ وہ ہستی ہیں جن کے قدموں کو بوسہ دینا میرے پیارے آقا محمدؐ بھی باعثِ فخر سمجھتے ہیں، یہاں ایک ایسی ماں مدفن ہیں جو کائنات کی رحمت کی جنت ہیں، والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ بنت وہب سید المرسلینؐ کو چھ سال کی عمر میں اپنے بابا عبداللہ ع کی قبر کی زیارت کے لئے لے جارہی تھیں تو اس مقام پہ آپ کی وفات ہوگئی اور آپ کو یہی دفن کردیا گیا۔
میں نے کئی بار اس عظیم ہستی کی قبر کا بوسہ لیا ہے، آل سعود کے کارندے گاڑیاں لے کر گھومتے رہتے ہیں کوئی انسان یا گاڑی اس طرف جائے تو فوراً پیچھے لگ جاتے ہیں اور انتہائی بد اخلاقی سے پیش آتے ہیں، شرک و بدعت کے فتوے تھما کر واپس پلٹا دیتے ہیں، ہم پہ سیدہ آمنہ ع کی خاص نظر کرم ہوئی کہ سعودی مولویوں سے بچ بچا کر قدم بوسی کر لی، آخری بار جب ہم وہاں جانے لگے تو ابواء گاوں کے رہائشی ایک پاکستانی نے بتایا کہ وہاں جانے کا فائدہ نہیں کیونکہ قبر پہ بلڈور چلا کر قبر کا نشان مٹا دیا گیا ہے، قبر کا نشان تو مٹا چکے ہیں لیکن ہمارے دل و دماغ میں سیدہ آمنہ ع کی عزت و احترام ختم نہیں کرسکے۔
سیدہ آمنہؑ نے اپنے آخری وقت میں رسول اللہ ص کو وصیتیں کیں اور بتایا کہ جو خواب میں نے دیکھا ہے اس کے مطابق آپ کو اللہ نے اپنا نبیؐ بنا کر بھیجا ہے، رسول اللہ ص نے اپنی عمر کے آخری حصے میں اپنی والدہ کی قبر پہ دوبارہ حاضری دی اور خوب گریہ کیا۔
جب ایک ماں کی پہلی اولاد بیٹا ہو تو سب رشتہ دار، محلہ دار خواتین اسے اس عظیم نعمتِ خدا پہ مبارک باد دیتی ہیں، منہ میٹھا کرواتی ہیں، بچے کا باپ اپنی زوجہ کو تحائف دیتا ہے، جب سیدہ آمنہؑ اپنےبیٹے کو گود لیتی ہوں گی تو اداس ضرور ہوتی ہوں گی کہ کاش عبداللہؑ ہوتے تو اپنے لخت جگر کو دیکھ کر خوش ہوتے اسکو گود لیتے، عبداللہ بیٹے کے رخسار چومتے، انگلی پکڑ کر سیر کو لے جاتے، اپنےبیٹے کے لئے کھلونے تیار کرواتے، ضرور یہ سن کر رب کائینات کی رحمت کو جوش آیا ہوگا اور کہا ہوگا اے آمنہؑ اپنے اکلوتے بیٹے کے لئے کیوں اتنا پریشان ہوتی ہو اگر اس کا والد نہیں تو ہم اسکو جھولی عطاء کریں گے، آمنہؑ کیا ہوا اگر اسکے رخسار چومنے والا کوئی نہیں ہم اسکے رخساروں کا ذکر قرآن میں رکھ دیں گے، تیرے یتیم کے کھلونے نہیں تو ہم چاند کو اسکا کھلونا بنا دیں گے یہ اپنی انگلی کے اشارے سے دو ٹکڑے کردے گا اور چاند اسکے قدم چومے گا، کائینات کے پیڑ، پودے، چرند، پرند اسکو سلامی دیں گے، اسکا اگر سیر کرنے کا دل ہوا تو عرش بریں کو اسکی سیر گاہ بنا دیں گے، آمنہؐ فکر نا کر یہ بیٹا تیرا ہے محبوب میرا ہے، یہ لخت جگر تیرا ہے تو صاحب کوثر میرا ہے، نور نظر تیرا ہے تو خیر البشر میرا ہے، تو اس پہ جان نچھاور کرے گی تو میں اس پہ قرآن نازل کروں گا، آمنہ تو اسے اپنا نصیب کہے گی تو میں اسکو اپنا حبیبؐ کہوں گا، تو اسکو حسین کہے گی میں اسکو والضحیٰ کہوں گا، تو اسکو زلفوں والا کہے گی میں اسے والیل اذا سجیٰ کہوں گا، اگر تو اسکو سونگھے گی تو میں اسکے پسینے میں خوشبو رکھ دوں گا، یہ اسکی نبوت کی خوشبو ہوگی اور یہ خوشبو ایسی پھیلے گی کہ اسکے چرچے مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک ہوگی، میرا یہ محبوبؐ جہاں سے گزرے گا راستے خود بتایں گے کہ محمدؐ عربی یہاں سے گزرے ہیں، یہ مکہ میں پیدا ہوا تو مکہ مکرمہ بن گیا، یہ مدینہ ہجرت کرکے جائے گا تو مدینہ منورہ بن جائے گا۔
آئیے سیدہ آمنہ بنت وہب، سرکار عبداللہ ابن مطلب اور سردارِ مکہ ابوطالب علیہ السلام کی خدمت میں آقاِ دوجہاں ص کی آمد پہ پلکیں جھکا کر، ہاتھ جوڑ کر مبارک باد پیش کرتے ہیں اور ان سے اس عظیم خوشی پہ جھولی پھیلا کر آقا کریمؐ کا صدقہ مانگتے ہیں، ضرور ہمیں خالی نہیں لوٹائیں گے۔
درود و سلام ہوں محمدؐ اور ان کی والدہ ماجدہ اور ان کے پورے گھرانے پر۔