Zindagi Se Bare Log
زندگی سے بڑے لوگ
مخلوق خدا میں نایاب ھوتے ھیں وہ لوگ جن میں خود کو خودی کی طاقت سے صراطِ مستقیم پر چلانے کی جرات ھوتی ھیں، جو تاریخ کے چہرے پر اپنے ھاتھوں سے خوبصورت نقوش چھوڑنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، جو خود کو حالات کا شکار سمجھنے کی بجائے اپنی قوت ارادی اور لیڈرشپ سے حالات کو اپنے عظیم وژن کے مطابق ڈھال لیتے ھیں، جو قوت ایمانی سے مظلوم کی طاقت بن کر ظالم کے جبڑے توڑنے کی صلاحیت کے حامل ھوتے ھیں، جو اپنے کردار اور ساکھ سے کروڑوں ذھنوں کو موٹیویٹ کرکے ھجوم سے قوم میں ٹرانسفارم کرسگتے ھیں، جن کے ھاتھ ہمیشہ درد کم کرنے کیلئے اٹھتے ھیں، جو بارش کا پہلا قطرہ بننے پر یقین رکھتے ھیں، جنہیں اللہ پاک کے آفاقی قوانین پر یقین کامل ھوتا ھے، جو اس حقیقت کو تہہ دل سے تسلیم کرلیتے ھیں کہ سارے خزانوں کا مالک رب کریم ھے، جو عزتیں دینے والا ھے، جو راست بازوں کو کبھی رسوا نہیں کرسگتا، جس کا شکر ہر سانس پر واجب ھے، جو انسان کو فکر کی طاقت عطا فرما کر لافانی خزانوں کا مالک بنا دیتا ھے وہ انشاءاللہ مجھے بھی ضرور عظمت کا سورج بنائے گا۔
ہزاروں سالوں پر محیط دنیا میں اربوں انسان تشریف لاکر جہان فانی سے کوچ فرما چکے ھیں۔ قدرت نے ہر انسان کے اندر انمول خزانے رکھ کر اسے لمحہ پیدائش سے ھی بےمثال بنایا، اس کی گائیڈنس کیلئے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار حضرت انبیاء کرام علیہ السلام مبعوث فرمائے۔ ہر انسان کو level playing potential سے نوازا گیا ھے، ہر انسان ایک الگ مثالی شخصیت کا حامل ھے، اب سے اس پر منحصر ھے کہ وہ راہ حق کا مسافر بن کر خلافت کا حقیقی معنوں میں منصب سنبھالتا ھے یا پھر خود آگاھی سے دور رہ کر خود ترسی کی زندگی جیتا ھے۔ مولانا روم رحہ فرماتے ھیں: " اے انسان جب قدرت نے تمھیں پر wings دیے ھیں تو تو کیوں کیڑوں کی طرح زمین پر رینگ رھا ھے"۔
یہ طے ھے کہ انسان جب تک مرد میدان نہیں بنتا، قربانیاں دینا نہیں سیکھتا، خود سے خودی کا سفر نہیں کرتا وہ محض زندگی گزار کر چلا جاتا ھے، میرے خیال میں جینا کہتے ھی اسے ھیں جو انسانیت کیلئے جیا جائے، اسلام دوسروں کے درد بانٹنے کو ٫٫ نیکی کی چوٹی، ، سے تشبیح فرماتا ھے، رب کریم ایسے انسانوں کے ھاتھ زمانے کا نصیب لکھ دیتا ھے جن کی فکر و ذکر صراطِ مستقیم کیلئے ھوتی ھے، جو ہر مشکل کو مثبت سوچ سے مواقعوں میں بدل لیتے ھیں، جن کا ہر لمحہ گزرے لمحے سے شاندار ھوتا ھے، جو سیکھنے اور سب سے پہلے خود کو بدلنے پر یقین رکھتے ھیں، دوسروں کی ترقی و خوشحالی جنہیں مسرور کردیتی ھے، جو انسانوں کو ان کے اندر سے آشنا ھونے کا گر سکھا دیتے ھیں، قرآن پاک انہیں اللہ پاک کا دوست قرار دیتا ھے۔
شیکسپیئر کہتا ھے: " دنیا ایک اسٹیج ھے، ہر شخص مخصوص وقت میں اپنا اپنا رول ادا کرکے چلا جاتا ھے"
کائنات میں موجود آٹھارہ ہزار مخلوقات میں سے انسان وہ واحد مخلوق ھے جو سوچنا، بولنا، پلاننگ کرنا اور فیصلے کرنے کی صلاحیت سے مالامال ھے۔ انسان اگر چاھے تو زندگی محض گزار کر چلا جائے اور اگر چاھئے تو اسی محدود وقت میں تاریخ رقم کردے۔ مشہور یونانی فلسفی سقراط کو جب زہر کا پیالا پلانے کا حکم ھوا تو اس کے شاگرد دھاڑے مار کر رونے لگے، سقراط نے پورے اطمینان سے اپنے شاگردوں کو حوصلہ دیا کہ اسٹیٹس کوء کی طاقتیں میرے جسم کو تو شاید ختم کردیں لیکن میرے افکار کی عمر لازوال ھوگی۔
یہی وہ افکار ھوتے ھیں جو انسانوں کو اندر سے روشن کرکے نصیب بدل دیتے ھیں اور قدرت یہ مشن اپنے نیک انسانوں سے پورا کرواتی ھے۔ یہی عظمت کا راستہ انہیں ساٹھ، ستر سال کی بجائے larger than life بنا دیتا ھے، قربانی جتنی بڑی ھوگی مقام اتنا عظمت والا ملے گا، ہر دور میں مرد میدان، مرد حق موجود رھے ھیں جنہوں نے اپنے وژن سے منظرنامہ ھی بدل دیا۔
ھمارے لئے ہر وہ شخصیت محترم ھے جس نے Value add کی، جس نے شعوری غربت کا خاتمہ کیا اور جس نے خود کو مہنگا بنا کر انسانیت کیلئے خود کو دستیاب فرمایا۔