Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Akhtar Hussain
  4. Rabb Ul Aalameen

Rabb Ul Aalameen

رب العالمین

رب کریم کا مبارک نام جیسے ھی لبوں پر آتا ھے انسان مسرت سے مسرور ھوجاتا ھے۔ یہ وہ کیفیت ھے جس کا الفاظ میں بیان کرنا ممکن ھی نہیں، بس انسان اندر ھی اندر وسعت اور توانائی محسوس کرتا ھے۔ انسان کو سیرت رسول ﷺ کی روشنی میں جب رب کریم کے ساتھ اپنے خوبصورت رشتے کا احساس ھوتا ھے تو وہ کائنات میں خود کو اھم ترین تصور کرنے لگتا ھے۔ وہ جانتا ھے کہ مجھے بنانے والے نے فطرت سلیم پر پیدا فرمایا ھے، میرا اس دنیا میں آنے کا مقصد حیات ھے۔ یہ میرا اولین فرض ھے کہ میں وہ بنیادی نقطہ سمجھوں جسے"وجہ پیدائش" کہتے ھیں۔ قدرت نے انسان کو اپنی آٹھارہ ہزار مخلوقات میں سے چنا ھے۔ بنیادی طور پر یہ پوری کائنات انسان کیلئے تخلیق فرمائی گئی ھے۔

رب کریم انسان کو حکم فرماتا ھے کہ توحید کی طاقت اور حقیقت کو سمجھو۔ یہ انسان کو انسان کی بدترین غلامی سے نکال کر خلافت کا منصب عطا فرماتی ھے۔ قرآن پاک کی روشنی میں جب انسان اس وعدے کی پاسداری فرماتا ھے جس کا وعدہ اس نے اپنے بنانے والے سے "عالم ارواح" میں کیا تھا تو وہ فرشتوں سے بھی افضل مقام کا حقدار قرار پاتا ھے۔ انسان کو power of choice دے کر اسے کافی حدتک بااختیار بنا دیا گیا ھے کہ وہ جو مرضی راستہ اختیار کرئے۔ اس کی گائیڈلائن کیلئے ایک لاکھ چوبیس ہزار حضرت انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا گیا ھے۔ ھمارے پیارے آقا حضرت محمد ﷺ کی ذات گرامی ھمارے لئے مشعل راہ ھیں۔ یہ دنیا آخرت کی کھیتی ھے، احتساب (جزا و سزا) کیلئے آخرت کا دن Day of judgement مقرر فرمایا گیا ھے۔

انسان اشرف المخلوقات بنتا ھی تب ھے جب وہ اللہ پاک کو وحدہ لاشریک روح کی گہرائیوں سے مان کر آفاقی اصولوں کی روشنی میں خود کو قیمتی بنا کر انسانیت کا درد بانٹتا ھے۔ اسلام انسانیت کی خدمت کو نیکی کی چوٹی قرار دیتا ھے۔ جب انسان رب کریم پر یقین کامل کرلیتا ھے تو اس کے اندر وہ ناقابل بیان طاقت آجاتی ھے جو اسے کمال اوج عطا فرما سگتی ھے۔ مرد مومن کو دنیاوی مشکلات گرا نہیں سگتیں، اس کا حوصلہ جوان رھتا ھے، وہ لوگوں کی تنقید و تعریف سے ماورا ھوکر رب کریم کی خوشنودی میں لگ جاتا ھے۔ مرد میدان حالات کی پیداوار نہیں ھوتا بلکہ وہ اپنے آھنی ارادے سے حالات کو اپنے مطابق ڈھال لیتا ھے۔

انسان کی پیدائش سے لےکر پوری کائنات میں بکھرے ھوئے رنگ قدرت کے خوبصورت ھونے کی دلیل ھیں، انصاف آفاقی تحفہ ھے جو انسان کو حضرت انبیاء کرام علیہم السلام کے ذریعے ودیعت فرمایا گیا ھے۔ جدید دور کا انسان بہترین ٹیکنالوجی کے باوجود سسٹم میں جھول اور ناانصافی کے کینسر کے ھاتھوں اجڑ رھا ھے۔ اللہ پاک کی طرف سے واضع احکامات فرمائے گئے ھیں کہ انسان کو جو خوشیاں ملتی ھیں وہ اللہ پاک کی عطا ھوتی ھیں جبکہ اس پر آنے والی مشکلات و مصیبتوں کا وہ خود ذمہ دار ھوتا ھے۔ وہ جب بھی اپنی وجہ تخلیق کو چھوڑ کر انا اور نفرت کا راستہ اپناتا ھے تو اس سے بڑا ظالم اسے اجاڑ کر رکھ دیتا ھے۔ قرآن پاک میں انسان کو سمت دے دی گئی ھے کہ اے انسان ابلیس کے راستے پر نہ چلنا وہ تمھارا کھلا دشمن ھے۔ ھم جب اپنے نفس کے خلاف لڑتے ھیں تو بنیادی طور پر ھم جہاد اکبر کررھے ھوتے ھیں۔ نفس کا راستہ گمراھی اور اندھیروں کی راہ ھے جو انسان کو خواھشات کی ان دیکھی دلدل میں دھکیل دیتا ھے جبکہ صراط مستقیم ابدی کامیابی کی شاھراہ ھے۔ اس آفاقی سچ کو پوری دنیا مانتی ھے، یہی وجہ ھے کہ اقوام متحدہ خطبہ حجتہ الوداع کو انسانی حقوق کا مثالی چارٹر مانتی ھے۔

میرا ایمان ھے کہ یہ کائنات رب کریم کی بستی ھے، جب تک انسان اس بستی میں اللہ پاک کے احکامات اور سنت رسول ﷺ کی پیروی کرکے جینا شروع نہیں کرتا اسے ابدی سکون مل ھی نہیں سگتا۔ بےاصولی اور مادہ پرستی کی گود سے انسان ماضی قریب میں جنگ عظیم اول اور دوم کا بدترین تجربہ کرچکا ھے۔ ھیرو شیما اور ناگاساکی کے سوا اس کے ھاتھ کچھ بھی نہیں آیا۔ غلبے کی ذھنیت نے انسانیت کا دامن تار تار کردیا ھے۔ اگر انسان نے ماضی سے سیکھ کر خود کو آفاقی اصولوں کی روشنی میں نہ بدلا تو ابلیس کے پیروکار پوری انسانیت کو ھائی جیک کرلیں گے جو وہ کافی حدتک کرچکے ھیں۔ یہ بالخصوص مسلم امہ کا مذھبی فریضہ ھے کہ وہ خود کو آفاقی تعلیمات کی روشنی میں بدل کر انسانیت کو معاشرت، معیشت اور سیاست کے میدان میں اسلام کا مثالی نمونہ دے کیونکہ قرآن پاک کی رو سے مسلم امہ کو انسانیت کی رھنمائی کا یونیورسل رول دیا گیا ھے۔ کیا آپ بطور انسان اور مسلم امہ کے اھم ترین فرد کی حیثیت سے دیہاڑی والی سوچ چھوڑ کر لیڈرشپ کا منصب سنبھالنے کیلئے تیار ھیں؟

Check Also

Mulazmat Pesha Khawateen Aur Mardana Chauvinism

By Najeeb ur Rehman