Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Akhtar Hussain
  4. Purana Khel, Naye Khilari

Purana Khel, Naye Khilari

پرانا کھیل، نئے کھلاڑی

"جو ماضی سے نہیں سیکھتے وہ اسے دھرا دیتے ھیں" یہی بےترتیبی ہمیں پاکستانی سماج اور سیاست میں نظر آتی ھے۔ آپ سات دھائیوں کا Data نکال کر دیکھ لیں آپ کو یہی گھسی پٹی کہانی اور ایکسرسائز نظر آئے گی جو پورے ملک میں جاری ھے۔ ھم خود کو بدلنے کی بجائے ہر چیز بدلنا چاھتے ھیں۔ ہمیں قانون اور ادارے بھی وہ قبول ھیں جو ہمارے مخالف کو نقصان دیں۔ بدقسمتی سے پاکستان شاید وہ واحد ملک ھے جس میں سول اداروں کو جان بوجھ کر اپاہج رکھا گیا ھے، پوسٹنگ ٹرانسفر کا اختیار سیاسی یونٹ کے ھاتھ میں دے کر "اپنا بندہ اپاؤنٹممٹ کلچر" متعارف کروا کر اداروں میں ارتقائی عمل کو برباد کردیا گیا ھے۔ آپ کسی بھی واقعہ کی roots دیکھ لیں اس میں انہی سیاسی اکابرین کی انا ego اور انتقام کا عنصر نمایاں نظر آئے گا۔ اس ساری ایکسرسائز کا ون پوائنٹ ایجنڈا اپنے آپ کو ہر حال میں اقتدار کے ایوانوں میں پہچانا ھے۔

بے اصولی کا یہ عالم ھے کہ واپڈا سے لےکر تھانے پٹواری کا کام بھی عوام کو سیاسی ڈیروں سے کروانا پڑتا ھے۔ عوام کو تاثر یہ دیا جاتا ھے کہ تمام ادارے ہمارے ماتحت ھیں۔ اگر اداروں سے کام کروانا ھے تو ہمارے ڈیروں پر حاضری دو۔ ان جعلی عناصر نے جعلی مینڈیٹ لینے کیلئے ھمیشہ طاقتور کے ھاتھ چومے اور ادھار طاقت لےکر اپنی ھی عوام کو خوف میں مبتلا رکھا۔ انہی حرکتوں کی وجہ سے ادارے نہ صرف بدنام ھوچکے ھیں بلکہ اب ڈیلیوری کی capacity بھی کھو چکے ھیں۔ اداروں کی کمزوری نے معاشرے کے اندر مافیاز کو جنم دیا جنہوں نے قوم کو گروہ در گروہ تقسیم کردیا ھے۔ اسی کینسر کی وجہ سے کراچی میں سالوں سے موت کا کھیل جاری ھے۔ آپ ملاحظہ فرمائیں کہ ھماری ٹاپ لیڈرشپ اداروں کو کمزور رکھ کر پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رھی ھے۔ میرے بھائی دنیا کیوں موت کے سایہ میں اپنی انویسٹمنٹ کرئے گی۔ ادارے مضبوط ھونگے تو امن آئے گا، امن کی چھتری تلے ھی ھمیشہ سرمایہ کار پناہ لیتا ھے۔ جس معاشرے میں چھوٹو، عزیر بلوچ اور نہ جانے کتنے گینگسٹر دندناتے پھر رھے ھوں وھاں برین ڈرین یقینی ھوجاتا ھے۔

تاریخ گواہ ھے کہ ہر استحکام کی ماں انصاف پر مبنی سیاسی استحکام ھوتا ھے جبکہ پاکستان کے اندر ہر جرم کا کھرا پارلیمنٹ میں بیھٹے بڑوں کی طرف جاتا ھے۔ ان عناصر نے ملکی اداروں کو اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف استعمال کر کر کے Discredit کردیا ھے، گالی بنا دیا ھے۔ بدقسمتی سے ماضی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی اداروں کا استعمال منفی ہتھکنڈوں کیلئے ایک دوسرے کے خلاف جیسے کرتے رھے ھیں آج تبدیلی سرکار بھی اسی کینسر کا شکار ھوچکی ھے۔ عمران خان نے اداروں میں ریفارمز کرکے انھیں people friendly بنانے کی بجائے اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف استعمال کرنا شروع کردیا ھے۔ آپ کوPDM کا مقابلہ پرفارمنس کی بنیاد پر کرنا چاھئے تھا۔ آج PDM کے جلسوں کو ناکام بنانے کیلئے پکڑ دھکڑ شروع ھوچکی ھے۔ اس ایکسرسائز سے جس طرح ماضی میں ن لیگی اور پی پی پی قیادت بندگلی میں کھڑی تھی وھی حال PTI لیڈرشپ کا فیوچر میں ھوگا۔ کھیل وھی کھیلا جارہا ھے بس کھلاڑی بدل چکے ھیں۔ یہ کھیل آج بھی وھی کروا رھے ھیں جو ماضی میں کرواتے رھیں ھیں۔ ایسے کھیل قوموں اور ملکوں کی صحت کیلئے اچھے نہیں ھوتے، انہی سے سقوط برآمد ھوتے ھیں لیکن کیا کریں کہ انسان برباد ھوئے بغیر ماضی سے سیکھتا ھی نہیں اسی لئے عبرتناک انجام کا شکار ھوتا ھے۔

Check Also

Lahu Ka Raag

By Mojahid Mirza