Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Akhtar Hussain
  4. Propaganda

Propaganda

پروپیگنڈہ

اگر آپ زندگی میں ہمیشہ امن و خوشحالی چاہتےہیں تو سچ کو سچ رہنے دیں، جھوٹ جتنا مرضی بول لیں وہ سچ کا متبادل ثابت نہیں ہوسگتا کیونکہ بالآخر سچ نے ہی غالب آجانا ہوتا ہے۔ یہ پیغام ہے پوری دنیا کے انسانوں کے نام اُس چالاک اور مکار شخص کا جس کو دنیا گوئبلز کے نام سے جانتی ہے، دوسری جنگ عظیم میں وہ ایڈولف ہِٹلر کا پروپیگنڈہ سیکرٹری تہا جس نے سازشوں کے جال بُن کر پورے یورپ کو خوفناک میدان جنگ میں تبدیل کردیا، جس میں کروڑوں انسان لقمہ اجل بن گئے، ہر طرف لاشیں ہی لاشیں تھیں، انسانیت کو نارمل ہونے میں کئی سال لگ گئے۔

سوال یہ ہے کہ ایسی خوفناک تباہی کا شکار انسان کیوں ہوا؟ جناب والا اس کائنات کا مالک اللہ پاک ہے جس نے انسان کو اٹھارہ ہزار مخلوقات پر فضیلت عطا فرما کر اُسے"خلیفہ" کا عظیم منصب عطا فرمایا ہے۔ انسان کو باشعور بنانے کیلئے ایک لاکہ چوبیس ہزار حضرت پیغمبر علیہ السلام تشریف لائے تاکہ انسان self-discovery کے ذریعے اپنا مقام و مرتبہ پہچان سکے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی انسان نے اللہ پاک کے آفاقی اصولوں کو violate کیا ہے، اندہیرے اور زوال اُس کا مقدر ٹہرے ہیں۔ انسان کو اللہ پاک نے بنیادی طور پر Leadership کے منصب پر فائز فرمایا ہے۔

عزت نفس، خوداری اور وقار اُس کی فطرت میں شامل ہیں، اس لئے جب بھی ایک انسان دوسرے انسان کو بزور ظلم غلام بنانے کی کوشش کرتا ہے تو بدلے میں خوفناک مزاحمت ہوتی ہے جو فطری اَمر ہے کیونکہ مرد قلندر بھی غلامی اور ذلت برداشت نہیں کرسگتا۔ جس خوفناک ہتھیار نے انسان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا وہ پروپیگنڈہ ہے جس میں حقائق توڑ مروڑ کر پیش کئے جاتے ہیں، جھوٹ اتنا بولا جاتا ہے کہ جھوٹ سچ لگنے لگتا ہے، ظالم مظلوم معلوم ہوتا ہے۔ فرعون سے لے کر شداد تک، نمرود سے لے کر یزید تک سب نے عام پبلک کو اصل حقائق سے بےخبر کہنے کیلئے اسی خوفناک tool کا استعمال کیا لیکن بالآخر ایکسپوز ہوکر ہمیشہ کی ذلت حصے میں آئی۔

جدید دورمیں عالمی لیول پر 9/11 کے المناک واقعے کو جواز بناکر افغانستان میں ڈیرے ڈالنے کا خوفناک معاملہ ہو، یا کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کو جواز بناکر عراق پر حملہ ہو، RSS دہشت گرد تنظیم کا ہندوتوا اور گہر واپسی جیسے احمقانہ منصوبے ہوں یا فلسطین میں بیت المقدس پر قبضہ ہو یہ سب کچھ پروپیگنڈہ کی جدید مشینری (عالمی میڈیا) کا سہارا لے کر عام آدمی میں خوف پہیلا کر پوری دنیا کا امن و سکون تباہ و برباد کردیا گیا، مقصد صرف اور صرف غلبے کی ذہنیت اور عالمی سیاست و معیشت پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا تھا۔

اگر اسی scenario کو نیشل لیول پر پرکہا جائے تو وطن عزیز میں کہیں جمہوریت کے نام پر تو کہیں احتساب کے نام پر، اداروں میں ریفارمز کا بہانہ بنا کر تو کہیں الیکشن ریگنگ کا جواز گھڑ کر، صوبائیت کے نام پر تو کہی انسانیت کے نام پر عام آدمی کا خون parasite (جونک) چوستے رہے۔ انہوں نے ارتقا کا سفر روک کر پورے ملک کو شعوری پسماندگی کی دلدل میں دھکیل دیا۔ یہ 54، 54 ایکڑ کے محلات میں بیٹھ کر جعلی جمہوریت کے نام پر اپنے بزنس پوری دنیا میں پھیلاتے رہے اور اس ملک کا اصل مالک عام پاکستانی حالانکہ وہ خاص ہے اپنے لخت جگر ہسپتالوں کے تپتے فرش پر بےتوقیر کرتا رہا۔

یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ بےاصول اور ظالم ہمیشہ قدرت کے آفاقی اصولوں کے ہاتھوں ایکسپوز ہوکر اپنا وجود کھوبیٹھتا ہے، جس کا واضح ثبوت ہمیں تاریخ کے سنہری اوراق سے ملتا ہے، فرعون کی لاش آج بھی عبرت کا منظر پیش کررہی ہے، یزید پر آج بھی پوری مسلم امہ لعنت بھیجتی ہے، روس سے لےکر امریکہ تک جتنے بھی بےاصول ملک اور قومیں تھیں آج اپنے انجام کو پہنچ چکی ہیں۔ یہی قانون قدرت ہے کہ "آپ جو بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں " ظلم کے بیج بوئیں گے تو نفرت کی فصل کاٹنا پڑے گی، آپ کپاس بو کر گندم نہیں کاٹ سگتے۔ آج عالمی کھلاڑیوں کی پروپیگنڈہ مشینری افغان قوم کے ایمان کے ہاتھوں شکست کھا چکی ہے، بہت جلد انڈیا کی چانکیائی پالیسی بھی خوفناک ذلت سے دوچار ہوگی انشاءاللہ۔

پاکستان میں مفادپرست ٹولے (power hungers) کےہاتھوں سقوط ڈھاکہ جیسا المناک حادثہ پیش آیا، وطن عزیز وڈیروں، سرداروں اور جاگیرداروں کی ego کے ہاتھوں ہر لمحے غیریقینی کیفیت کے ہچکولے کہاتا رہا، قوم قرضوں، مہنگائی اور بدامنی کے خودساختہ عذاب سہتی رہی اور حکمران طبقہ اپنے ہنی مون بھی لندن اور پیرس میں مناتا رہا، کہیں صدارتی نظام آیا تو کہیں پارلیمانی سسٹم کے نام پر وڈیرے مسلط ہوگئے، جب بھی ملک میں سٹرکچرل سرجری کا پروسس شروع ہوا تو ہر طرف سے جمہوریت خطرے میں ہے کی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئیں۔

جناب والا وطن عزیز میں بی بی آئی، بابو آیا، یا مارشل لاز لگے، وطن عزیز کے حالات تو جوں کے توں رہے، DC، Commissioner، وکلا، ایکسیئن، تھانیدار اور پٹواری ویسے ہی عوام کی خودداری کا جنازہ نکالتے رہے جس طرح کانگریسی وزارتوں نے آزادی سے پہلے زندگی محال بنادی تھی۔ لگتا ہے ہمارا حکمران طبقہ sense of history میں ذرا کمزور ہے ورنہ اصلاح کیلئے مشہور حدیث مبارکہ ہی کافی ہے۔ تم سے پہلے کئی قومیں اس لئے تباہ و برباد ہوگئیں کہ جب اُن کا کوئی بااثر شخص جرم کرتا تھا تو اُسے چھوڑ دیا جاتا تھا، اس کے مدمقابل اگر کمزور سے جرم سرزد ہوجاتا تو اُس پر پورا قانون لاگو ہوتا ۔

خوش قسمتی سے الحمداللہ پاکستانی Youth یونیورسل مائنڈ سیٹ رکھتی ہے، آج پاکستان میں شعوری پختگی عروج پکڑ چکی ہے، ہمیں یقین ہے جیسے پاکستانی عوام اور پاک آرمی نے اپنے لخت جگر قربان کرکے وطن عزیز میں شہدا کے مقدس خون سے امن کے چراغ جلائے ہیں، بالکل اسی spirit سے ہم اندرونی شعوری غربت کا خاتمہ کرنے میں بھی انشاءاللہ کامیاب ہوجائیں گے، سول ڈیپارٹمنٹس میں ریڈیکل ریفارمز ہوکر رہیں گی اور وطن عزیز میں entrepreneurs، business Leaders اور آفاقی اصولوں پر مبنی سکالرز کی ایسی کہکشاں تیار ہوگی جس سے پورا خطہ جگمگائے گا انشاءاللہ۔

Check Also

Something Lost, Something Gained

By Rauf Klasra