Parhe Likhe Mazdoor
پڑھے لکھے مزدور
"ہر وہ پروفیشنل جو خود کو مطالعہ اور تحقیق کے ذریعے، وقت کے تقاضوں سے دو قدم آگے بڑھ کر اپنے آپ کو Updateنہیں کرتا، وہ بنیادی طور پر پڑھالکھا مزدور ہے۔ پھر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ، وہ کتنا پڑھالکھاہے اور کتنے بڑے عہدے پر فائز ہے؟ "
ترقی یافتہ معاشرے کی بنیادی خصوصیات میں سے، سب سے اہم ترین خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہاں اکثریت اپنی روزمرہ زندگی میں pro activeہوکر learning attitudeکے ذریعے، اپنی سوچ میں انقلابی تبدیلی لاکر "افکار باسی"سے "افکار تازہ" میں ٹرانسفارم ہوکر، خود کو قیمتی بنا کر، اجتماعیت کیلئے وقف کردیتی ہے۔ ایسے معاشرے میں مثبت سوچ، تحقیق، innovation اور تخلیقی صلاحیتیں عروج پاتی ہیں۔ شعوری ماحول کی وجہ سے ہر شخص کو ایک دوسرے سے سیکھ کر آگے بڑہنے کا موقع ملتا ہے، نئی سوچ ڈویلپ ہونے اور sharing ideasکی وجہ سے جینے کا انداز بدل جاتا ہے۔
سیکھنے کے جذبے کی وجہ سے مشکلات مایوسی اور ڈپریشن کا باعث بننے کی بجائے، چیلنج سمجھ کر باکردار اور قابل انسان، ان کو مواقعوں میں بدل لیتا ہے۔ یہ اسی وجہ سے ممکن ہوپاتا ہے کہ، آپ اپنے آپ کو paradigm shiftکے مراحل سے گزار کر، منفی طرز ِزندگی سے مثبت انداز فکر کی شاہراہ کے مسافر بن جاتے ہیں۔ جس سے انسان ہر لمحے اپنے آپ کو طاقتور اور خوددار محسوس کرتا ہے۔ ایسے معاشرے میں ہر لمحے نئی سے نئی تحقیق، ریفارمز اور جدت آرہی ہوتی ہے۔ بڑے سے بڑے VISION کی بنیاد سوچ سے ہوتی ہے۔
Tonny Robbins:"we are the product of our thoughts & decisions"
اگر آپ اپنی زندگی میں خوشگوار تبدیلی کے خواہش مند ہیں تو اِسی لمحے سے خود کو بدلنے کا فیصلہ کیجئے، old thinking pattern کو چھوڑ کر New way of thinking میں شفٹ ہوجائیں۔ نئی سے نئی دنیائیں تلاش کیجئے، خود کو تنقید برائے تنقید سے سیکھنے اور سکھانے کے پلیٹ فارم پر منتقل کیجئے۔ آپ یقین کیجئے، آپ اپنے آپ کو انشاءاللہ بدلا ہوا اور پُر مسرت محسوس فرمائیں گے۔ پاکستان کے مہنگے ترین ٹرینر جناب قیصر عباس صاحب فرماتے ہیں، "ہماری قوم کا سب سے بڑا المیہ دیہاڑی والی سوچ ہے"۔
دیہاڑی والی سوچ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ دیہاڑی والے کا Visionآٹھ گھنٹے، بارہ گھنٹے اور ایک دن کا ہوتا ہے۔ شارٹ ٹرم والی سوچ آپ کو صرف گزارے کی زندگی دے سکتی ہے۔ جبکہ آپ نے اگر فرد سے اُٹھ کر ٹیم بنا کر لیڈر بننا ہے، ملٹی نیشنل کمپنی بنانی ہے، اپنا bossخود بننا ہے اور معاشرے کو ڈیلیور کرنا ہے، تو آپ کو سرکارِدو عالم حضرت محمدﷺکی سُنت مبارکہ کو فالو کرتے ہوئے مکہ شریف کی تیرہ سالہ چیلنجز سے بھرپور زندگی گزارنا ہوگی، تب جا کر آپ مدینہ شریف کے fruitsکھا سکیں گے انشاءاللہ۔ دنیا میں تمام ایجادات، ترقی و خوشحالی اسی سنت کی مرہون منت ہے۔
حدیث مبارکہ ہے "جو ثابت قدم رہا، اللہ پاک اُس کے ساتھ ہے"، "ہلاک ہوا وہ شخص جس کا آج کا دن اُس کے گزرے ہوئے دن سے بہتر نہیں "۔