Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Akhtar Hussain
  4. Pakistan Qarza Zada Kyun?

Pakistan Qarza Zada Kyun?

پاکستان قرضہ زدہ کیوں؟

اسلام کے عظیم نظریے پر قائم ہونے والی مملکت پاکستان کی جڑوں کو جاگیردار ایلیٹ نے کھوکھلا کرکے رکھ دیا۔ کانگریسی وزارتوں سے ڈسے ہوئے مسلمانوں نے شاعر مشرق اور بابائے قوم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حقیقی آزادی کیلئے اپنا تن، من، دہن نچھاور کردیا۔ وطن عزیز کی بنیادوں میں لاکھوں شہداء کا مقدس خون شامل ہے۔ ان ساری قربانیوں کا مقصد محض زمین کا ٹکڑا لینا مقصود نہ تھا اور نہ ہی انگریزوں کی جگہ بے اصول لوکل جاگیرداروں کا مسلط مقصود تھا۔ آزادی کیلئے موٹیویشن کا درجہ رکھنے والے نعروں اور قرار داد لاہور کے منشور کی روح میں قربان ہونے والوں کو صرف اور صرف اسلامی آفاقی اصولوں کی روشنی میں عدل و انصاف پر مبنی اسلامی ریاست کا قیام سورج کی طرح چمکتا نظر آ رہا تھا۔

شہدائے تحریک آزادی کے مقدس لہو پر قائم ہونے والا ملک آزادی کے ثمرات کیوں نہ سمیٹ پایا، اس پر میں بطور ریسرچر آف لیڈرشپ سیکڑوں وجوہات پیش کرسکتا ہوں، لیکن آج میں صرف معاشی ناہمواری کے اہم پہلو کو قلم بند کروں گا۔ بابائے قوم کی رحلت کے بعد وطن عزیز یونینسٹ پارٹی کے جاگیرداروں کے چنگل کا شکار ہوگیا۔ ایک ایسا ملک جس کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اور جس میں عوام کا شعوری ارتقاء بذریعہ عدل و انصاف پر مبنی نظام کے بتدریج ہونا باقی تھا، اس کو لیڈرشپ کرائسز کا فائدہ اُٹھا کر کانگریسی وزارتوں کی طرح govern کیا گیا۔ پاکستان میں دو قسم کے لوگ آباد تھے:

(1) پنجاب، سندھ، سرحد اور بلوچستان میں ہزاروں سالوں سے بسنے والے مقامی افراد جن پر مقامی جاگیرداروں، قبائلی عمائدین، وڈیروں، گدی نشینوں اور سرداروں کا صدیوں سے راج تھا، یہ شعوری غریب عوام تھے، جنہیں سردار کی خوشنودی عزیز تھی، اکثریت نے ایسے معاشرے میں آنکھ کھولی تھی جہاں سردار کا حکم قانون سمجھا جاتا تھا، جہاں حکم عدولی موت تھی۔ یہ وہ لوگ تھے، جو انہی علاقوں میں صدیوں سے آباد تھے اور پاکستان بننے میں انھیں ہجرت جیسی صعوبتیں برداشت نہ کرنا پڑیں۔ (2) دوسری قسم ہجرت کرنے والوں کی تھی جو عظیم خواب آنکھوں میں سجا کر سرحد پار کرکے آئے تھے جنہیں مہاجر کہا گیا، جنہیں سمجھ آتے آتے کئی سال گزر گئے جس سے جاگیردار اور زیادہ مضبوط ہوگئے۔

پڑھی لکھی مڈل کلاس کے خلا نے جاگیرداروں کو اور زیادہ طاقتور بنا دیا۔ پاکستان میں معاشی ناہمواری کی بنیادیں جاگیرداری نظام میں پوشیدہ ہیں۔ جاگیردار تسلط چاہتا ہے، وہ ڈکٹیٹ کرتا ہے، عوام کو سرکاری ہرکاروں اور پرائیوٹ مافیاز کے ذریعے خوف میں مبتلا رکھ کر شعوری اور مالی غریب رکھتا ہے اور یہی خوفناک کہانی پاکستان کے باسیوں کی لکھی گئی۔ ایک طرف میلوں پر پھیلے جاگیریں ہیں جن کا استعمال کرکے جاگیردار مقامی انتظامی سرکاری مشینری کو کنٹرول کرتا ہے تاکہ ووٹر کو محض ووٹر ہی رکھا جا سکے۔ ہم زرعی ملک ہیں لیکن افسوس ریسرچ کی کمی اور زرعی زمینیں کسانوں کی بجائے وڈیروں کے قبضے میں ہونے کی وجہ سے خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔

سیاست کے منظر نامے پر یہی جاگیردار الیکٹیبلز Electables کہلاتے ہیں جو ڈکٹیٹرز اور سویلین آٹوکریٹس دونوں کی ضرورت بنے رہے اور بنے ہوئے ہیں۔ یہاں قیادت بدلتی ہے، لیکن عوام کے حالات نہیں بدلتے، مظلوم کے خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوتے اور یہ سیاہ رات اس وقت تک طاری رہے گی، جب تک پاکستان سے جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کرکے Feudal based system کی جگہ اسلامی جمہوری روایات پر مبنی حق و سچ کا نظام قائم نہیں ہوجاتا اور یہ اس وقت تک ہو نہیں سکتا، جب تک دانشور طبقہ عوام کو حقیقی معنوں میں آفاقی شعور فراہم کرکے باکردار نہیں بنا دیتا۔

محض سیاسی شخصیت کے بدلنے سے حقیقی تبدیلی نہیں آئے گی۔ یہ طے ہے عوام کو حق حکمرانی خود کو باشعور بنا کر حاصل کرناہوگی، ورنہ parasitesخود ساختہ قرضوں کے سمندر میں قوم کو یونہی غرق رکھیں گے۔

Feudalism is the mother of all illness in Pakistan

Check Also

Something Lost, Something Gained

By Rauf Klasra