Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Akhtar Hussain
  4. Muslim Ummah Ka Naseeb Kaise Badal Sakta Hai?

Muslim Ummah Ka Naseeb Kaise Badal Sakta Hai?

مسلم امہ کا نصیب کیسے بدل سکتا ہے؟

تاریخ کے سنہری اوارق کو پلٹا تو ایک واقعہ نے میرے چودہ طبقہ روشن کردیے۔ یہ واقعہ آپ کو جدید دور کی انٹرنیشنل پولیٹیکس، عالمی اشرافیہ کے انداز حکمرانی اور جمہوریت کے لبادے میں لپٹے ہوئے عالمی سیاہ چہرہ کو بے نقاب کردےگا۔

" ہرے بھرے جنگل میں شیر، بھیڑئیے اور لومڑی پر مشتمل ٹیم نے مل کر شکار کرنے کا فیصلہ کیا، تھوڑی سی تگ و دو کے بعد انھوں نے ایک بیل، ایک ہرن اور ایک خرگوش شکار کرلیا۔ خوشگوار ماحول میں تینوں بیھٹے گپ شپ کررہےتھے کہ اچانک بھیڑیا بولا، "جناب کھانے کا کیا پروگرام ہے، مجھے کھانے میں کیا ملے گا؟ شیر نے یہ سن کر بھیڑئیے پر جھپٹ کر اُسے لمحوں میں لاش میں بدل دیا۔ چند ساعتوں کے بعد شیر لومڑی کی طرف دیکھ کر دھاڑا "تیرا کیا پروگرام ہے؟

سہمی سہمی لومڑی انتہائی نحیف آواز میں گویاہوئی، "بادشاہ سلامت صبح کے ناشتے میں آپ ہرن کھا لیں، دوپہر کو بیل نوش فرمالیں اور رات کو خرگوش کھالیں "شیر لومڑی کی گفتگو سن کر خوش ہوا اور بولا" مائی لومڑی تو نے انصاف کا اتنا اعلیٰ معیارکہاں سے سیکھا؟"لومڑی نے ڈرتے ڈرتے عرض کی جناب یہ مثالی انصاف میں نے بھیڑیےکے انجام سے سیکھا"۔

اگر آپ آج دنیائے سیاست کے مرکز پر نظر ڈالیں تو آپ کو ہر طاقتور ملک اقوام متحدہ کے چارٹر کو روندتاہوا ملے گا، ویٹو پاور کی صورت میں بڑی طاقتوں کو من مانی کا لائسنس مل چکاہے جس سے وہ پوری دنیا کو چارٹر کی بجائے اپنی Egoسے چلانا چاہ رہےہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر شاہ فیصل تک، صدام حسین سے لے کر معمر قزافی تک، ہوگوشاویز سے لے کر ڈاکٹر مرسی تک، فلسطین سے لے کر کشمیر تک ان کے بےاصول ایجنڈے کا شکار ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ وہ ادارہ بن چکاہے جہاں قانون کی بجائے شکلیں دیکھ کر فیصلے کئے جاتےہیں، جہاں ایسٹ تیمور تو چند ہفتوں کی کاروائی میں اقوام متحدہ کے ذریعے آزادکرالیا جاتاہے لیکن کشمیر اور فلسطین کو انہی ہاتھوں سے روندھ دیا جاتاہے۔

آپ انصاف کے پیمانے ملاحظہ کیجئے، کہ اگر آپ ان طاقتوں کے ساتھ ہیں تو آپ ظالم نریندر مودی اور نیتن یاہوہونے کے باوجود عالمی برادری اور عالمی میڈیا میں innocentڈکلیر کئے جائیں گے اور ساتھ میں آپ کو peaceکا نوبل انعام بھی ملے گا، ان کے خلاف ہونے کی صورت میں آپ کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ٹائٹل ملے گا اور عالمی برادری بھی اُسی کے ساتھ کھڑی ہوگی جس کے ساتھ یہ بےاصول طاقتور کھڑےہونگے۔ سابق امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ ہنری کسنجر کہتاہے، " اگر آپ امریکہ کے دشمن ہیں تو آپ کے بچنے کے چانس ہیں لیکن اگر آپ امریکہ کے دوست ہیں تو آپ کی تباہی یقینی ہے "۔

اسلام کی پیروکار مسلم امہ جس کو آفاقی اصولوں کی روشنی میں ایمانداری، بہادری، دانش مندی، محنت، جذبے، انسان دوستی اور لیڈرشپ کے روپ میں کنٹری بیوشن کا درس دیاگیا تھا۔ مکہ شریف کے دامن سے شروع ہونے والا عظیم انقلاب کچھ ہی سالوں میں سات براعظموں تک پھیل گیا۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺنے جہالت کے اندھیروں کو مٹا کر عرب کے صحراؤں سے وہ عظیم درخشاں لیڈر تیار کئے جنہوں نے جدید طرزِ حکمرانی کی بنیاد اسلام کے آفاقی اصولوں پر رکھی جس سے ناانصافی، تکبر، ظلم اور سرداری نظام اپنی موت آپ مرگیا، انسانیت ہمیشہ کیلئے محفوظ ہاتھوں میں چلی گئی، بیت المقدس تک فتح ہوگیا۔

لیڈر شپ کی عظمت کی دھاک ایسی بیٹھی کہ عیسائی رائٹر "مائیکل ہارٹ"کو تسلیم کرنا پڑا کہ انسانی تاریخ میں اگر کوئی ایسی شخصیت تشریف لائی ہے جس نے معاشرت، سیاست اور روحانیت کے میدان میں عظمت کے جھنڈے گاڑھےہیں تو وہ آپ سرکار دو عالم حضرت محمد ﷺہیں۔ جب تک مسلمان سیرت رسول ﷺ کی پیروی کرتے رہے تو عرب سے لے کر برصغیر تک، افریقہ سے لے کر اسپین تک مسلمان امن و خوشحالی اور تحقیق کا Symbolتسلیم کئے جاتے تھے۔

جیسےہی انھوں نے آفاقی اصولوں کو چھوڑ کر مادہ پرستی، بےراہ روی، شک، بدنیتی، شارٹ کٹ، اندھی پیروی اور دوسرے کو گِرا کر آگے بڑھنے کی منفی شاہراہ پر سفر شروع کیا تو نہ صرف ان کاہاتھ اوپر والے سے نیچے والاہوگیا بلکہ زمانے بھر میں قرضہ زدہ، انتہا پسند اور جہالت کے طور پر لیا جانے لگا جس کی بنیادی وجہ مسلم امہ خودہے، ان کے دشمن صدیوں سے ریسرچ کے ذریعے قرآن پاک سے رہنمائی لے کر پوری دنیا کو لیڈ کررہےہیں۔

جبکہ مسلم امہ پر شہزادوں، شہزادیوں، بادشاہوں، گدی نشینوں، وڈیروں، بے اصول سرداروں اور کیموفلاج سیاسی گروپوں نے یلغار کرکے عام مسلمان کو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے کنفیوز، خوف، غربت، بےروزگاری، کمزور ادارے، بے اصول گورننس اور جہالت کے اندھیروں کے ٹریک پر چڑھاکر "شعوری غربت کا شکار کردیاہے جس سے ایک طرف living standardپسماندہ ہے تو دوسری طرف inventionاور ریسرچ میں حصہ ZEROہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اجتماعی توبہ کریں اور اسلام کے آفاقی اصولوں کی روشنی میں اپنے آپ کو "مرد مومن "بنائیں جو نہ صرف ایماندارہو بلکہ پروفیشنل وزڈم بھی رکھتاہو، جس کا زندگی کے تمام پہلوؤں"spiritual، intellectual، social، moral، economical، emotional، professional، family & healthمیں بطور لیڈر شپ رول ہو تاکہ اِقرا سے شروع ہونے والا سفر پوری انسانیت کو WIN، WIN Paradigmاور ایمان کی روشنی سے منور فرما سکے انشاءاللہ۔

جس کیلئے روڈ میپ اسلام ہے، رول ماڈل آپ سرکارِ دوعالم ﷺ کی ذات مبارکہ ہے، جس کی پہلی اینٹ فرد سے شروع ہوگی اور وہ میں خودہوں، میرے باکردار اور صاحبِ شعورہونے سے میں بدلونگا، میرے بدلنے سے میرا گھر بدلے گا، میرے گھر کے بدلنے سے محلہ، شہر، ملک اور پھر انشاءاللہ پوری انسانیت بدلے گی۔

Check Also

Hum Wohi Purane Lutere Hain

By Muhammad Salahuddin