Kya Hum Apne Aap Ke Sath Khare Hain?
کیاھم اپنے آپ کے ساتھ کھڑے ھیں؟
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان صاحب اقوام متحدہ کے عالمی فورم سے لےکر ایشئین عرب سمٹ تک، عالمی میڈیا فورمز سے پارلیمنٹ کے اھم ترین سیشنز تک اپنے ہر خطاب میں یہ فرما رھے ھیں کہ نریندر مودی کا تعلق RSS راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے ھے جو ھندو انتہا پسند تنظیم ھے اور جس کے بانی رکن نتھورام گوڈسے نے مہاتما گاندھی کو اس وجہ سے قتل کردیا کہ مہاتما گاندھی نے پاکستان کو طے شدہ اثاثے دلوانے کیلئے بھوک ہڑتال کررکھی تھی۔ BJP اس انتہا پسند تنظیم کا Political wing ھے جس کے ذریعے پورے انڈیا میں ھندو راج قائم کرنا چاھتے ھیں جو آج کی مہذب دنیا میں بیمار ذھنیت کی عکاس ھے۔"
یاد رھے کہ خود نریندر مودی اسی انتہا پسند تنظیم کے ذریعے مکتی باھنی کی کمانڈ کرکے پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنانے کا اعتراف کرچکے ھیں۔ میں سمجھتا ھوں کہ پاکستان انڈیا نے نہیں بلکہ ھمارے رویوں نے توڑا دشمن نے پیدا شدہ حالات سے فائدہ اُٹھایا۔ آج ھر طرف سے یہ آوازیں آرھی ھیں کہ فلاں ملک، فلاں قوم ھمارے ساتھ کھڑی ھے یا نہیں؟ حالانکہ سب سے بڑا سوال یہ ھے کہ ھم اپنے آپ کے ساتھ کھڑے ھیں یا نہیں؟ اگر ھم اپنے آپ کے ساتھ کھڑے ھیں تو پھر سارا زمانہ مل کر بھی ہمیں شکست نہیں دے سگتا اور اگر ھم اپنے آپ کے ساتھ نہیں کھڑے تو ساری دنیا بھی ھمارے ساتھ ھو پھر بھی ہمیں شکست سے کوئی نہیں بچا سگتا اور میرے خیال میں بانی پاکستان کی رحلت کے بعد ستر سال سے ھم اپنے آپ کے ساتھ دھوکہ اور مسلسل جھوٹ بول رھے ھیں۔ اگر ھم اپنے آپ کے ساتھ کھڑے ھیں تو پھر آج بھی وطن عزیز میں قانون کا قد شخصیات کے مقابلے میں چھوٹا کیوں ھے، ھر طرف رشوت، اقربا پروری، سفارش اور کرپشن کی ھاھا کار کیوں مچی ھوئی ھے، ھر روز بلکہ ھر لمحے عام پاکستانی اپنے آپ کو غیر محفوظ کیوں سمجھتا ھے، اگر ھم اپنے آپ کے ساتھ کھڑے ھیں تو پاکستان میں ادارے کمزور اور طاقتور کے ھاتھوں کیوں کھیل رھے ھیں، سیاسی جماعتوں کے نام پر پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنیاں کیوں چل رھی ھیں، لاکھوں فقیر، عطائی ڈاکٹرز، اتنے ھی جعلی عامل اور بھتہ خوروں کی یلغار کیوں ھے۔ حقیقت یہ ھے کہ ھم اپنے آپ کے ساتھ نہیں کھڑے کیونکہ جو قومیں واقعی اپنے آپ کے ساتھ کھڑی ھوتی ھے وھاں انصاف، انسانی حقوق، تعلیم وتربیت، قانون کی بالادستی یقینی، میرٹ اور گڈ گورننس مثالی ھوتا ھے، وھاں کسی کو استثنیٰ ملنے کا سوال ھی پیدا نہیں ھوتا۔ دنیا ایسے ممالک جو ملائشیا، چائنہ، ترکی اور ایران کے نام سے جانتی ھے۔
اگر ھم حقیقی معنوں میں اپنے آپ کے ساتھ کھڑے ھیں تو چار مارشل لاز کیوں لگے چکےھیں اور ھر دس سال بعد ایک نئی لیگ کیوں سامنے آجاتی ھے، ھم پر عقل و دانش سے عاری عناصر کیوں مسلط کردیے جاتے ھیں؟
عمران خان صاحب کو RSS کے نظریے اور نریندرا مودی، اجیت کمار ڈول اور امیت شاہ کے ایجنڈے کا تو پورا پتہ ھے لیکن لیڈرشپ کیلئے صرف جان لینا کافی نہیں ھوتا بلکہ اسی لیول کی کاؤنٹر اسٹریٹجی کی بھی اشد ضرورت ھوتی ھے۔ اگر بیماری کی تشخیص ھوجائے اور اسی لیول پر اس کا علاج نہ کیا جائے تو بیماری وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کے immune system کو کمزور کر دیتی ھے۔ لہذا آج ھم جس اسٹیج پر کھڑے ھیں ان لمحات میں ہمیں اپنی بنیادوں کی طرف لوٹنا ھوگا، ایسے عظیم نظریے کی طرف لوٹنا ھوگا جس نے پوری دنیا میں شعوری انقلاب برپا کیا، جس کا سفر اقرا سے شروع ھوا اور پوری دنیا پر چھاگیا۔ وہ بلاشبہ اسلامی نظریہ ھے۔ اگر ھم واقعی مدینہ کی ریاست چاھتے ھیں تو پھر ہمیں مکہ کے تیرہ سال بھی تو گزارنے ھونگے جن میں ھمارا کردار، سوچ اور قومی جذبہ پروان چڑھنا ھے لیکن ھم مکہ شریف کے تیرہ سال گزارے بغیر مدینہ کی ریاست بنانا چاھتے ھیں جو کہ ناممکن ھے۔ اگر ھم واقعی مثالی مقام چاھتے ھیں تو جدید دور میں افغان قوم سے سیکھنا ھوگا کہ کس طرح انہوں نے اپنے سے لاکھ گنا بڑے دشمن کو اپنے عظیم نظریے سے شکست دی، ترکی اور عوامی جمہوریہ چین کی لیڈرشپ زندہ مثالیں ھیں کہ کس طرح انہوں نے حکمت عملی سے اپنی قوموں کو بطور قوم ترقی یافتہ بنا کر عالمی برادری میں ناقابل تسخیر بنا دیا۔
آج ھم ایٹمی طاقت ھونے کے باوجود بھی اپنے دشمن سے حق لینے کیلئے بھی اِدھر اُدھر دیکھ رھے ھیں اور واویلا کررھے ھیں فلاں ھمارے ساتھ نہیں کھڑا، فلاں نے ہمیں دھوکہ دیا حقیقت یہ ھے کہ ھم خود اپنے آپ کو ہر لمحے دھوکہ دے رھے ھیں اس قول و فعل میں تضاد پر مبنی رویے کا انجام بڑا بھیانک ھوسکتا ھے۔
تاریخ کا سبق تو یہ ھے کہ اگر ٹیکنالوجی اور نیوکلیر بموں سے فتح حاصل ھوسکتی تو پھر روس، امریکہ اور برطانیہ شکست خوردہ زندگی کیوں گزارنے پر مجبور ھیں۔ ہمیشہ جس قوم نے بھی مقام پایا ھے اُس نے عظیم نظریے، کردار، انصاف پر مبنی نظام سے پایا ھے اور یہی کردار جب قوم میں آتا ھے تو روم اور فارس جیسی پاورز سرنڈر کرجاتی ھیں اور یہی جذبہ اسپین فتح کرواتا ھے اور یہی جذبہ پاکستان بناتا ھے۔ کاش یہ بات ھماری قوم بالخصوص حکمرانوں کو سمجھ آجائے۔ اللہ پاک ہمیں شعور اور Vision عطا فرمائے۔