Kitab e Danish
کتاب دانش
کامیابی کی کشش ہر شخص کو inspire کرتی ھے، ہر بنی نوع انسان مثالی والدین، بہترین پروفیشنل اور جدید تقاضوں سے ھم آہنگ کامیابی کو گلے سے لگانا چاھتا ھے۔ اب یہاں پر سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ پھر ہر شخص یہ مثالی مقام حاصل کیوں نہیں کرپاتا؟
حقیقت حال کچھ یوں ھے کہ خالق کائنات نے مثالی زندگی گزارنے کیلئے کچھ آفاقی قوانین الہامی کتب کے ذریعے متعارف کروائے ھیں۔ قرآن پاک آخری الہامی کتاب ھے جو اللہ پاک نے اپنے پیارے محبوب خاتم النبین حضرت محمد مصطفٰی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمائی۔ یہ بنیادی طور پر لیڈرشپ اور دانش کے موتیوں پر مبنی خوبصورت گلدستہ ھے جس میں انسان کو ان آفاقی اصولوں سے متعارف کروایا گیا ھے جن کی روشنی میں انسان کامیابی کی شاھراہ کا مسافر بنتا ھے۔ اس میں قوموں کے عروج و زوال کی داستانیں تفصیل سے قلم بند ھیں۔ ان اصولوں میں وہ کمال راز پنہاں ھے کہ ان کو اپنا کر آپ انشاءاللہ مثالی انسان، بہترین پروفیشنل، باکردار حکمران اور کامیاب تاجر بن سگتے ھیں۔ سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفٰی ﷺ نے انہی اصولوں کی روشنی میں حضرت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم پر مشتمل لیڈروں کی کہکشاں تیار فرمائی جن کے کردار و عمل سے انسانیت آج تک رھنمائی لے رھی ھے۔ ریاست مدینہ فلاحی ریاست کا عملی نمونہ بنی، خطبہ حجتہ الوداع انسانی حقوق کا عظیم چارٹر مانا جاتا ھے۔ امریکہ کے آئین میں آج بھی حضرت عمر فاروق رضہ کے قانون موجود ھیں جن کو اپنا کر امریکہ دھائیوں تک سپرپاور رھا۔ تاریخ گواہ ھے کہ جدید یورپ کی ترقی کے بیج اسپین میں بوئے گئے، جدید میڈیکل سائنس بھی طب نبوی پر ریسرچ کا نتیجہ ھے۔
قرآن پاک انسان کو تاریخی حوالوں سے باشعور کرکے عروج و زوال کا فلسفہ بیان فرماتا ھے، انسان کو غور وفکر کی دعوت دی گئی ھے کہ اے انسان تو خود کو آفاقی اصولوں کی روشنی میں پہچان، تجھے اللہ پاک نے آٹھارہ ہزار مخلوقات میں سے اپنا خلیفہ چنا۔ اے انسان تجھے خاص بناکر بامقصد زندگی عطا فرمائی گئی ہے۔ خودشناسی تیرے اوپر فرض کی گئی ھے، تجھے ھم نے اپنا پیارا محبوب عطا فرما کر احسان عظیم فرمایا ھے۔ اے انسان تو قرآن و سنت کو فالو کرکے خودترسی کے دائرہ کو توڑ کر لیڈرشپ کی شاھراہ کا مسافر بن، یاد رکھ تیرے پاس ھمارے حکم کے مطابق زندگی گزارنے کے علاؤہ کوئی آپشن نہیں، اگر تو نے ھمیں فالو کیا تو ھم تمھیں زمانے کی کمانڈ دیں گے اور اگر تیرا کردار اس کے برعکس رھا تو تجھے قرآن پاک میں موجود قوم عاد و ثمود کے عبرت ناک انجام سے سبق سیکھنا چاھئے۔ تجھے ان شہروں کا نظارہ بھی کرنا چاھئے جنہیں نافرمانی کے سبب الٹ دیا گیا۔ تجھے دریائے نیل کے ساحل پر پڑی فرعون کی لاش کو بھی یاد رکھنا ھوگا، تجھے جدید تاریخ سے سوویت یونین، سلطنت برطانیہ اور امریکہ کا انجام بھی بہت کچھ سکھا سگتا ھے۔ حدیت قدسی میں رب کریم کا پیغام واضع ھے کہ اگر تو حقیقی معنوں میں کامیابی چاھتا ھے تو اسی کو اپنی چاھت بنالے جو ھماری چاھت ھے ورنہ ھم تمھیں تھکا دیں گے بالآخر تیرے حصے میں رسوائی آئے گی، تیری سرکشی کے بدلے تجھ پر ظالم حکمران مسلط ھونگے۔
بطور مسلم ھمیں مرد میدان اور باکردار پروفیشنل بننا ھوگا تاکہ ھم پوری انسانیت کو سامراجی قوتوں سے آزار کراسکیں، ھمارا کام قرآن وسنت کے مطابق خود کو اپنی domain میں trustworthy بنانا ھے۔ آپ بطور فرد انتہائی اھم ھیں، ایک فرد کے بدلنے سے نئے زمانے کا آغاز ھوسگتا ھے۔ اسلام کی تاریخ لیڈرشپ کے ستاروں سے بھری پڑی ہے، جنہوں نے سرکار دوعالم ﷺ کی لیڈرشپ میں خود کو بدل کر زمانے کا نصیب بدل دیا۔ قرآن مجید میں سات سو سے زیادہ مرتبہ تحقیق، ریسرچ کا حکم دیا گیا ھے، آج کا مسلمان قرآن و سنت کو چھوڑ کر خود کو اغیار کے رحم وکرم پر چھوڑ چکا ھے جنہوں نے اسے دال روٹی کی لڑائی میں دھکیل دیا ھے۔ ضرورت اس امر کی ھے ھم میں سے ہر شخص اپنا حقیقی رول انہی آفاقی اصولوں کی روشنی میں ادا کرئے تاکہ اس کے دنیا میں آنے کا مقصد پورا ھوسکے۔ ھم میں سے ہر شخص ایسی خوبصورت اینٹ ھے جس کے بغیر انسانیت کی عالیشان عمارت نامکمل رھے گی۔ یاد رکھیں کہ اگر انسانیت کی مثال آسمان جیسی ھوتو مسلمان اس آسمان کا سورج ھیں۔ شاعر مشرق فرماتے ھیں:
افراد کے ھاتھوں میں ھے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ھے ملت کے مقدر کا ستارہ