Love Story Aur Dadi Ki Maut
لو سٹوری اور دادی کی موت
ایک پوسٹ میری نظر سے گزری جس میں دو لوگوں کی چیٹ کا سکرین شاٹ تھا۔ میں نے بھی پکچر لے کے پوسٹ کر دی۔ بظاہر مزاحیہ پوسٹ ہی تھی۔ لیکن تم نے تو کہا تھا کہ ہمیں موت ہی جدا کرے گی۔
ہاں مگر یہ نہیں بتایا تھا کہ کس کی موت، میری دادی فوت ہوگئی ہیں، سو اٹس اوور
اس پوسٹ کو لگانے کا مقصد سماجی آگاہی تھا۔ ہم اس دور میں نہیں جی رہے جہاں بچے اپنے دادا یا دادی کی موت کو بہانہ بنا کر چھٹی لے لیا کرتے تھے اور ان کی چھٹی کے لئے دادا کو کئی بار مرنا پڑتا تھا اگر استاد جی کی یادداشت زیادہ اچھی نہ رہی ہو۔ ایسا ہی کچھ اس چیٹ میں ہے جہاں ریلیشن شپ کو دادی کی موت کیساتھ ہی مار دیا گیا ہے محض یہ کہہ کر کہ اٹس اوور۔ اس سکرین شاٹ کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی ذی شعور اندازہ لگا سکتا ہے کہ آج کل کے دور میں اس قسم کے ریلیشن شپ کوئی انہونی بات نہیں۔
ایک ہی وقت میں ایک انسان کئی کئی لوگوں سے گپ شپ میں مصروف ہو سکتا ہے، اس قسم کی بے مقصد اور بے بنیاد گفتگو میں گھنٹوں گزار سکتا ہے، گڈ مارننگ اور گڈ نائٹ باقاعدگی سے کہہ سکتا ہے اور یہ دعویٰ بھی کر سکتا ہے کہ وہ صرف آپکے ساتھ مخلص ہے اور چند ہی دنوں کی وقت گزاری کے بعد وہ یکسر لاتعلق ہو کر نہ صرف آپ کے فون بلکہ زندگی سے بھی غائب ہو سکتا ہے اور کچھ عرصے کی غیر حاضری کے بعد آپکی تباہی کا سامان بن کر پھر سے نمودار بھی ہو سکتا ہے۔ آپکی کالز، آپکی تصاویر یا پھر آپکی ملاقاتوں کے ثبوت آج کے دور میں آپکے آس پاس کے لوگوں تک پہنچانا اتنا ہی آسان ہے جتنا تنہائی میں آپ کا کسی بھی شخص کیساتھ بظاہر فئیر اور اصلآ ناجائز رابطہ ہے۔
میں عام طور پر ایسی پوسٹ اور ایسے موضوعات سے گریز ہی کرتی ہوں جو ہمارے ہاں سماجی طور پر زیادہ مقبول تو ہیں مگر قابل قبول نہیں۔ مگر کیا ان پر ہمارے بات نہ کرنے سے یہ مسائل ختم ہو جاتے ہیں۔ نہیں ایسا نہیں ہوتا۔ انہی میں سے ایک مسئلہ دو لوگوں کی آپس میں چیٹ ہے۔
جس معاشرے سے ہمارا تعلق ہے وہ باقی معاملات کی طرح یہاں بھی آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ہے۔ ہمارے معاشرتی اور سماجی رویے لڑکوں کے لئے اور لڑکیوں کے لئے اور ہیں۔ کچھ لوگ تو ان ثقافتی زنجیروں سے بھی سراسر باغی نظر آتے ہیں مگر اس کے باوجود اکثریت انہیں دوسروں کو پرکھتے وقت معیار ضرور بنا لیتی ہے۔
کیوں ہماری یوتھ یہ بات سمجھنے کو تیار نہیں کہ ان کا exposure کبھی بھی والدین کے تجربات اور حقائق کا بدل نہیں ہو سکتا۔
اپنی تصویر تو بھیجو۔
میں تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں۔
ایک بار دیکھ کے ڈیلیٹ کر دوں گا۔
میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ میں جس سے بات کرتا ہوں وہ کیسی ہے۔
اچھا میں آپکو کال کر لوں وغیرہ وغیرہ۔۔
آپکا کال پہ بات کرنا، وڈیو چیٹ پہ سامنے بیٹھ جانا، تصویر بھیجنا یا نہ بھیجنا بعد کی بات ہے، کسی کی یہ جرآت ہی کیسے ہوئی کہ وہ آپ سے یہ مطالبہ کرے۔ پوری پوری رات گپ شپ کرے۔ وہی آپکو سلائے اور وہی آپکو اگلے دن جگائے۔
کیوں آپ کو ان باکس اس لئے ڈیلیٹ کرنا پڑے کہ آپکو ڈر ہے کہ آپکے والدین اس میں آپکی کسی سے قابل اعتراض بات چیت دیکھیں گے۔
آپ کو اسی بات سے پتہ نہیں چلتا کہ یہ ایک گھٹیا شخص ہے اور آپکی نفسیات سے کھیلنا چاہتا ہے۔
آپ کتنی خوبصورت ہیں، اوہ مائی گاڈ آپکو کسی نے بتایا کبھی کہ آپ کتنی پیاری ہیں، اف میں ملنا چاہتا ہوں آپ سے، میں نے آپ سے پہلے اتنی خوبصورت لڑکی نہیں دیکھی، پیاری چیزوں کی تعریف تو انسان کرتا ہی ہے، میرا دل آ گیا ہے آپ پہ۔۔
یہ سب فضول باتیں سن کے لڑکیوں کو لگتا کہ وہ زمین پر آسمان سے اتری واحد حور ہیں اور اس آدمی کے علاؤہ تو ساری دنیا اندھی ہے کہ کسی کو اپنا حسن دکھائی ہی نہیں دیا یا دیتا۔
حالانکہ وہ خود اندھی ہوتی ہیں: عقل کی اندھی۔۔ یہ جملے جو آپ سے کہہ سکتا وہ نہ جانے کتنوں سے کہتا ہو۔ یہ آپکی اہمیت نہیں بتا رہے بلکہ ایک ایسے شخص کا تعارف بتا رہے ہیں جسکی تربیت میں واضح کمی ہے، خامیاں ہیں۔ اس قسم کی گفتگو کے ذریعے یہ انسان نما گدھ آپکو اپنے فارغ وقت کا چارہ بنا رہا ہے۔
آپ پراڈکٹ بن رہی ہیں۔ آپ اپنا سودا سستے داموں کر رہی ہیں اور اس سو کالڈ سوسائیٹی میں اپنی اور اپنے سے وابستہ ہر رشتے کی عزت کو داؤ پہ لگا رہی ہیں۔
کسی کے فارغ وقت کا چارہ ہرگز مت بنیں۔ آپ کو آپ کے والدین سے بڑھ کے کوئی نہیں چاہ سکتا۔ آپ اپنے والدین سے بڑھ کے کسی کے لئے خوبصورت نہیں ہو سکتی۔ والدین سے بڑھ کر کوئی آپ کے لئے فکر مند نہیں ہو سکتا۔
غلیظ، گھٹیا اور کردار کے کھوکھلے لوگوں کے اپنے keyboard پر محض باتوں سے پھیلائے گئے جال میں کبھی مت پھنسیں۔ حقیقت پسند بنئیے۔ آپ پر کوئی پابندی نہیں۔
آپ بالکل آزاد بھی ہیں اور مضبوط بھی جب تک کہ خود کسی کو ان باؤنڈریز کو چیلنج کرنے کی اجازت نہ دیں۔ کیونکہ بعد میں آپ جتنی مرضی صفائیاں دیتے پھریں جو آپ نے اپنے ساتھ کرنا تھا وہ کر دیا۔