Islam Aur Zindagi Ka Maqsad
اسلام اور زندگی کا مقصد
اس دنیا میں 7 ارب سے زائد لوگ ہیں ایک سو سے زیادہ مذاہب ھیں ان مذاہب میں کئی فرقے پائے جاتے ھیں ہر شخص کسی ایک مذہب اور ان میں موجود فرقہ کا پیروکار ھے۔ لیکن اس سے زیادہ ہماری خوش نصیبی کیا ھوگی کہ اللہ نے ہمیں ایک ایسا دین دیا ھے جوکہ ہر لحاظ سے مکمل ھے اور ہماری زندگی کے ہر قدم پر ہماری رہنمائی کرتا ھے۔ خواہ وہ خوشی کا موقع ھو یا غم کا۔ اخلاقیات، نفسیات، حقوق و فرائض، غریبی و امیری اور آپ کی زندگی کا ہر پہلو جہاں آپ بے بس و لاچار ھوتے ھیں وہاں دین اسلام آپ کو مشکل و پریشانی سے نکال کر اللہ تعالی کی طرف راغب کرتا ھے اور آپ کے مسائل کا یقینی حل مہیا کرتا ھے اور آپ کی زندگی کو خوشگوار بناتا ھے۔ اللہ نے جب سے یہ دنیا بنائی تب سے لے کر آج تک انسانوں کی رہنمائی کے لیے اپنے نبی اور رسول بھیجے ان پر اپنی کتابیں نازل کی تاکہ ان کے بعد لوگ کتابوں سے رہنمائی لے سکے لیکن جب حضرت محمد(ص) کا دور آیا تو ان پر ایک ایسی کتاب نازل کی جو قیامت تک ہر موقع پر ہدایت دے گی۔ اس کتاب میں پیدائش سے لے کر موت تک اور موت کے بعد کی ابدی زندگی تک کا تذکرہ کر دیا ہر طرح کی بیماری کے علاج کی نشانیاں دی۔ آج سائنس جس مقام پر ھے اگر دیکھا جائے تو ہر چیز اس کتاب وحی میں لکھی گئی ہے۔ آج اس دردناک حالات میں جہاں کرونا جیسی وباء نے پوری دنیا کو لپیٹ لیاھے اور آج دنیا کی سپر پاور اس سے احتیاط کی جو ترکیب دے رہی ھے وہ ہمارے نبی مصطفی (ص) نے چودہ سو سال پہلے ہدایات دی تھی۔
اب بات کرتے ھیں انسانی زندگی کا اس دنیا میں آنے کا مقصد کیا تھا اور ہم کس حال سے گزر رھے ھیں۔ انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات بنا کے بھیجا ھے اس دنیا میں کروڑوں جاندار موجود ھیں لیکن عقل اور سمجھ صرف انسان کو ہی عطا کی ھے اللہ نے انسان کو اپنا نائب بنا کے بھیجا تاکہ اب اسلام کا پرچار کر سکے اور غیرمسلمانوں کو اللہ کی موجودگی اور اس کے آخری پیغمبر کا سبق سنایا جائے۔ ہمیں اپنی زندگی سنت و نبوی کے مطابق گزارنی چاھیے جب انسان کی پیدائش ھوتی ھے تو اس وقت دوستوں احباب کو دعوت دی جاتی ھے لیکن اس کو اچھے طریقے سے عقیقہ نہیں منایا جاتا معاشرے میں بہت کم رجحان ھے اس سنت کا، بچے کے پروان چڑھتے ھی ہر ماں باپ کی کوشش ھوتی ھے کہ اس کو اچھے سکول میں داخل کروایا جائے لیکن اس طرف بہت کم دھیان ھے کہ چھوٹی عمر میں ہی قرآن حفظ کروایا جائے تاکہ آخرت سنواری جا سکے، بالغ ھوتے ھی اس طرف ہدایت دی جانی چاھیے کہ کسی غریب کا حق نا مارا جائے، کسی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھا جائے لیکن انسان کا لاکچ اس قدر زیادہ ھو چکا ھے کہ فرائض میں کوتاہی روز زور پکڑ رھی ھے، حقوق تلف کیے جارہے ھیں دوستوں کے حقوق پورے کرتے ھیں تو پیسے اور جائیداد کی خاطر ماں باپ کو دربدر کر دیا جاتا ھے یہ جانتے ھوئے کہ ماں کے پیروں تلے جنت ھے اور باپ اس جنت کا دروازہ۔ جن کی فرمانبرداری کے بغیر جنت تو بہت دور قبر میں بھی سکون نہ ملے گا، جب شادی کا وقت ھو تو سادگی کا حکم دیا گیا لیکن ہمارے معاشرے میں جہیز کے نام پر والدین کو کنگال کر دیا جاتا ھے ورنہ رشتہ سے انکار کر دیا جاتا ھے ہمارے اسلام میں جہیز کو لعنت سمجھا جاتا ھے یہ لعنت ہر انسان خوشی سے قبول کرتا ھے اسلام کی تعلیم سادہ ھے ناکے اصراف، اس معاشرے میں، اس دور جدید نے انسان کی نیت حساس موقع پر بھی بدل دی، فتور آ گیا نیت میں۔ کسی کے نماز جنازہ پر بھی عجیب کیفیت ھوتی لوگ ایسے تیار ھو کے جاتے جیسے شادی ھو اور اس کی وجہ یہ ھوتی کہ وہاں طرز طرز کے لوگ ھوتے اور ان کے سامنے اپنی ساخت نیچی نہ ھو۔ جہاں ہم قرآن کو چھوڑ چکے ھیں وہاں ہماری زندگی سے سکون ختم ھو گیا ھے، بے چینی بڑھ گئی ھے ہم لوگ آئے دن کسی رہبر کی تلاش میں دربدر بھٹک رھے ھیں لوگوں سے مسائل کا حل پوچھتے پوچھتے اور مسائل کے گھیراؤ میں آ جاتے ھیں۔
ہمارا رہبر تو قرآن ھے، اسی میں راحت ھے، ہمیں زندگی سنت نبوی کے مطابق گزارنی ھے تا کہ آسانیاں پیدا ھو سکے اور دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں کامیابی ہمارا مقدر ھو۔ اللہ مجھے اور آپ سب کو اس دنیا میں آنے کا اصل مقصد سمجھنے کی توفیق دے۔