False Flag Operation
فالس فلیگ آپریشن

طاقت کا فلسفہ طاقت کا اظہار ہے۔ کیوں کہ اظہار کے بغیر طاقت اپنا اعلان نہیں کر سکتی۔ تاریخ انسانی میں ہمیشہ طاقتور کمزور پر طاقت کا اظہار کرتا ہی دکھائی دیتا ہے۔ سب سے عجب اور حقیقت مسلمہ ہے کہ طاقت توازن میں ہو تو قیام امن کی صورت دھار لیتی ہے۔ یعنی بقا کی جنگ میں طاقت ہی لازم ہے وگرنہ کمزور معنی نہیں رکھتا۔
محترم قارئین مقبوضہ کشمیر 22 اپریل کو پہلگام مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردوں کے حملے میں 26 یا 28 بے گناہ سیاح قتل کر دیے جاتے ہیں۔ دہشت گرد حملے رپورٹ ہونے کے کچھ ہی منٹوں میں انڈین سوشل میڈیا پاکستان کو دہشت گرد حملے کا ذمہ دار قرار دیتا ہے اور ساتھ ہی انڈین الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا بھی پاکستان کو دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ کتنا عجب ہے کہ انڈین ہائی آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس، مین سٹریم میڈیا جیسے پہلے سے ہی جانتا تھا کہ ذمہ دار کون ہے۔ جبکہ ابھی گراونڈ پر حملے کو کنٹرول کرنے کے آپریشن جاری تھا اور انڈین میڈیا پاکستان کو ذمہ دار قرار دے کر پاکستان پر جنگ تھوپنے کا راگ الاپنا شروع کر دیتا ہے۔
دہشتگرد حملا میڈیا پر رپورٹ ہونے کے چند منٹ بعد ہی انڈین میڈیا پر"جواب دینا ہوگا" اور "سٹرائیک لازم ہے" جیسے سلوگن ٹرینڈ کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ انڈین میڈیا انتہائی غیر ذمہ دار صحافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انڈین حکومتی حلقوں اور عوام و عالمی برادری میں جنگی جنون کو بھر پور اجاگر کرتا ہے اور پاکستان کے ساتھ جنگی زبان میں جواب کو ہی آخری حل قرار دیتا ہے۔ یاد رہے کہ انڈین میڈیا ذہن سازی کی یہ مہم دوران حملا بغیر ثبوتوں اور شواہد کے اپنے طور ہی شروع کر دی جاتی ہے۔ خیر انڈین میڈیا کا بیشتر ماضی اس جیسا ہی ہے۔
پہلگام دہشت گردی واقعہ کو دیکھیں تو پاکستان دہشت گردی کے متاثرین میں سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔ پاکستان نے نائن الیون کے بعد سے تاحال دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ جانی، مالی ہمہ قسمی اپنا نقصان ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ ریاست پاکستان نے ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے پہلگام واقعہ کی مذمت کی۔ پہلگام دور دراز مشکل سفر اور عام ذرائع آمد و رفت سے کافی دور ہے۔ کشمیر میں سوئٹزرلینڈ کے نام سے مشہور پہلگام میں سیاحت ہی واحد دھندہ ہے۔ پہلگام تک جانے کے راستے بھی مشکل اور فور بائی فور گاڑیوں اور مشکل پہاڑی چڑھائیوں پر پیدل کے راستوں پر مبنی ہیں۔
انڈین مقبوضہ کشمیر میں تعینات افواج کی تعداد چھ سے آٹھ لاکھ تک ہے۔ پہلگام لائن آف کنٹرول سے چار سو کلومیٹر دور انڈین مقبوضہ کشمیر کی حدود میں واقع ہے۔ دہشتگردوں کا پہلگام تک پہنچنا، حملا کرنا اور غائب ہو جانا اور انڈین میڈیا کا فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دینا محض دیوانگی ہے۔ جس کو بعد میں انڈین اسٹیٹ بھی من و عن ایسے ہی بیان کرکے پاکستان کو مورد الزام بناتی ہے۔
یہاں یہ سوال بہت اہم ہے کہ کشمیر میں تعینات آٹھ لاکھ کی انڈین افواج جو کہ پاکستان کی کل افواج کی تعداد سے بھی زائد ہے دہشت گردی کے وقت کہاں تھی اور کیا کر رہی تھی اتنی بڑی فوج کی موجودگی میں دہشت گردی کیسے ممکن ہو سکی جہاں کشمیر کے چپے چپے پر انڈین فوجی کھڑا ہو اور دہشت گرد اتنے وسائل کے ساتھ حملا کرکے غائب بھی ہو جائیں جبکہ ٹیکنالوجی کی جدت آسمان کی بلندیوں سے زمین پر رینگتی چیونٹیاں بھی دکھا دیتی ہیں۔ جبکہ انڈین میڈیا کے بقول یہاں دہشت گردی کے حملا آور غائب اور ذمہ دار محض پاکستان ہے۔
دہشت گردی کی اس واردات کے بعد انڈین افواج کشمیر میں ظلم و ستم کی نئی تاریخ رقم کرتے ہیں اور چند ہی گھنٹوں میں ہزاروں معصوم بے گناہ کشمیری عوام کو گھروں سے اٹھا کر فوجی تحویل میں لے کر غائب کر دیا جاتا ہے۔ پچھتر سالوں سے لاکھوں انڈین افواج کشمیری عوام کے ساتھ یہی ظلم کر رہی ہے۔ تاکہ کشمیری حق خود ارادیت کے دعوے سے دستبردار ہو جائیں اور انڈیا کشمیر کو ہڑپ کر سکے۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد انڈین اسٹیٹ پریس ریلیز کے ذریعے حسب سابق اور میڈیا مہم کو سچ ثابت کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود، بارڈر بند کرنے، ملٹری اتاشی واپس بلانے ویزہ سروس بند کرنے اور سب سے اہم پاک بھارت آبی معاہدہ سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کا اعلان کرتا ہے۔ یہاں پر آخر بلی تھیلے سے باہر آ ہی جاتی ہے۔ کہ بھارت بائیس کروڑ لوگوں کو آبی دہشت گردی کرنے کا باقاعدہ اعلان کر دیتا ہے۔
قارئین گرامی واقعات کے تسلسل میں حقائق کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان کے دشمن اب کی بار ملکر ایک ساتھ پاکستان پر اکٹھے چھوڑ دئیے گئے ہیں۔ مشرقی سرحدوں پر جنگی جنون میں مبتلا ہمسایہ طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہے مگر جنگی جنون میں مبتلا اٹیمی طاقت بھارت اٹیمی طاقت اور منظم ملٹری سے لیس پاکستان کے ساتھ جنگ کی آڑ میں حقوق سلب کرنا چاہتا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ کی معطلی پانی کی فراہمی ختم کرنا ہے اور پانی کی فراہمی بند کرنے کا مطلب پیاسے اور بھوکے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنا ہے۔ خیر وقتی طور پر تو پانی مکمل طور بند کرنا بھارت کے لئے ممکن نہ ہے مگر مستقبل میں یہ صلاحیت حاصل کر لینے کے بعد اگر بھارت ایسا ایڈونچر کرتا ہے تو جنگ ہی واحد آپشن بچے گی۔
افواج پاکستان ہائی الرٹ پر ہیں۔ "ابھی نندن والی چائے" بھارتی فضائیہ کے لئے کافی بڑا مسئلہ ہے۔ بھارت طاقت کے زعم میں کچھ نہ کچھ ایڈونچر ضرور کرنا چاہے گا مگر زیادہ بڑا نہیں کیوں کہ پھیلتی و بڑھتی معشیت کے ساتھ جنگ بھارت کی بڑھتی ترقی کو دھڑام گرا دے گی۔ مودی حکومت کا مسلمانوں کی جائیدادیں وقف بل کے ذریعے ہتھیانے کے لئے پاس کرنا اور بھارتی مسلمانوں کی طرف سے شدید رد عمل بھی مودی حکومت کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے۔ ناگا لینڈ، منی پور، سیون سسٹرز اسٹیٹ، چکن نیک و دیگر آزادی مانگتی بھارتی ریاستیں بھی مودی حکومت کے لئے چیلنجز ہیں۔ تو ان داخلی حالات میں مودی حکومت باقاعدہ اور کھلی جنگ کا معشیت اور داخلی سلامتی کو ڈبونے کے لئے کبھی نہیں سوچے گا۔ مگر جنگ کا شور مچا کر آزادی مانگتی ریاستوں اور شورش زدہ علاقوں کو جنگ دکھا کر متحد ہونے اور آزادی سے دستبردار ہونے کا پروپیگنڈا ضرور کرے گی۔
پاکستان داخلی سطح پر ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور انھی جیسے دیگروں اور ان تمام کے سہولت کاروں سے نبرد آزما ہے۔ مسلسل گوریلا وار فئیر پاکستان کی افواج کو زیادہ مضبوط اور توانا کر چکی ہیں۔ مشرق وسطی کو تسخیر کرنے کے بعد اسرائیل "اسلامی جمہوریہ پاکستان" کا سوچ کر پریشان رہتا ہے کہ مشرق وسطی میں آزماے جانے والے تمام حربے پاکستان میں ناکام ہوتے گئے تو اب پاکستان کے نظریاتی دشمن ملکر پاکستان پر ہر طرف سے حملا آور ہیں۔ مگر یہ حالات پاکستان کے لئے نئے نہیں ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان ذمہ دار اسلامی اٹیمی ریاست احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا۔

