Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abid Mehmood Azaam
  4. Cancer Ka Ilaj, Maryam Nawaz Ka Ahsan Iqdam

Cancer Ka Ilaj, Maryam Nawaz Ka Ahsan Iqdam

کینسر کا علاج، مریم نواز کا احسن اقدام

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کینسر کے علاج کے حوالے سے جو قدم اٹھایا ہے، وہ بلاشبہ لائقِ تعریف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوبلیشن ٹریٹمنٹ کے تحت کینسر کے مریضوں کا 100 فیصد مفت علاج ہوگا اور پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے ضرورت مند مریضوں کا بھی علاج کیا جائے گا۔ کینسر کے مریضوں کو تکلیف اور پریشانی سے بچانے کے لیے میو ہسپتال میں فوری طور پر کوبلیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے، جہاں بریسٹ، جگر اور پھیپھڑوں کے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے۔ جلد ہی کڈنی، پتا، بون میرو اور سافٹ ٹشو کینسر کے مریضوں کے علاج کا آغاز بھی کیا جائے گا۔ چین سے منگوائی گئی یہ جدید مشین کینسر کے علاج میں خاصی معاونت فراہم کر سکتی ہے۔ اگرچہ یہ کہنا کہ اس سے کینسر کا فوری اور سو فیصد علاج ممکن ہے، یہ مبالغہ ہے۔ بہرحال یہ ایک امید افزا پیش رفت ہے۔ اس کا کریڈٹ وزیر اعلیٰ پنجاب اور پنجاب حکومت کو ہی دینا چاہیے۔

کوبلیشن کا طریقہ علاج زیادہ تر چھوٹے اور ابتدائی ٹیومرز کے لیے مؤثر سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ہر مریض کا علاج ایک ہی نشست میں ممکن نہیں ہوتا۔ اس کی کامیابی کی شرح 70 سے 90 فیصد تک ہے، جو ٹیومر کے سائز اور اس کی جگہ پر منحصر ہے۔ اکثر اوقات مریضوں کو اس کے بعد بھی کیمو یا ریڈیو تھراپی کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اس کے باوجود یہ ایک نئی کرن ہے جس سے مریضوں اور ان کے لواحقین کو حوصلہ ملتا ہے۔

ہم سب دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس مشین کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنائے اور ہر مریض کو صحت عطا فرمائے۔ کینسر ایک تیزی سے پھیلنے والا موذی مرض ہے اور افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں اس کا مکمل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا۔ پاکستان میں شوکت خانم، انمول، پینم اور کینسر کیئر جیسے ادارے علاج کے حوالے سے خدمات انجام دے رہے ہیں، مگر دنیا کے جدید ترین طریقہ علاج اور مشینری پاکستان میں لانے کے ساتھ مزید ہسپتال بھی قائم کیے جائیں، کیونکہ کینسر کا علاج نہایت مہنگا ہے اور یہ بوجھ صرف ریاست ہی اٹھا سکتی ہے۔

ہم نے اپنے قریبی رشتے داروں اور دوستوں کے عزیز و اقارب کو کینسر کی اذیت میں مبتلا دیکھا ہے۔ پہلے تایا زاد بھائی نے دو سال اس مرض کو جھیلا، شوکت خانم میں علاج کروایا مگر آخرکار زندگی کی بازی ہار گئے۔ اس کے بعد بڑے بھائی اس مرض میں مبتلا ہوئے۔ وہ دو سال ان کے لیے بھی تکلیف دہ رہے اور ہماری پوری فیملی کے لیے ایک کڑا امتحان ثابت ہوئے۔ بھائی جان کو کبھی بیماری کی اصل حقیقت نہیں بتائی گئی۔ اگرچہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے، لیکن رپورٹس خود کبھی نہیں پڑھی۔ برین ٹیومر کی دو بار سرجری ہوئی، کیمو تھراپی، ریڈی ایشن اور ایویسٹن انجیکشن سمیت ہر ممکن علاج کیا گیا، لیکن صحت یاب نہ ہو سکے۔ اگر کوئی اور علاج موجود ہوتا تو وہ بھی ضرور کروایا جاتا۔ ڈاکٹرز بھی بارہا کہتے تھے کہ مریض کی زندگی چند ماہ کی تھی، لیکن بروقت اور مکمل علاج کی وجہ سے وہ دو سال جی سکے۔ ان کی اہلیہ نے ہر مرحلے پر غیر معمولی ہمت دکھائی۔ اللہ انہیں اجر دے۔ اگر کوئی انتہائی مہنگا علاج بھی موجود ہوتا تو وہ اسے بھی ضرور اختیار کرتیں۔ روحانی علاج جیسے دم درود اور طب نبوی کے طریقے بھی آزمائے گئے، لیکن مرض کے سامنے سب بے بس ہو گئے اور 2023 میں وہ اللہ کو پیارے ہوگئے۔

وہ دن نہایت کٹھن اور ازیت ناک تھے۔ فیملی کا سب سے سرگرم اور خوش مزاج فرد رفتہ رفتہ بسترِ مرگ پر پڑا رہا۔ اس کے اعضا ایک ایک کرکے جواب دیتے گئے اور ہم بے بسی کے عالم میں یہ سب دیکھتے رہے۔ کسی عزیز کو ہر لمحہ تکلیف میں تڑپتے دیکھنا بہت اذیت ناک ہوتا ہے اور یہ سوچنا کہ وہ خود کتنا برداشت کر رہا ہوگا، دل کو چیر کر رکھ دیتا ہے۔ بہرحال کینسر ایک موذی مرض ہے، ہر سال ہزاروں لوگ اس مرض مر جاتے ہیں، اس کا علاج بہت مہنگا ہوتا ہے، جس کا بوجھ ریاست ہی برداشت کرسکتی ہے۔ ہر حکومت کو کینسر کے علاج کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali