Privacy
پرائیویسی
رات کا کھانا کھانے کے بعد عُمیر آرام سے بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ اچانک اس کے گھر میں دو افراد اپنے ہاتھوں میں چاقو لیے اور اپنے چہروں پر نقاب لگائے داخل ہوئے۔ جوں ہی وہ عُمیر کے قریب آپہنچے اور اُس کو پکڑنے لگے تو عُمیر گھبرا گیا اور خود کو بچانے کیلئے چِلانے لگا۔ دراصل عمیر کے گھر میں اُس کو لُوٹنے کیلئے دو چور گُھس گئے تھے۔
دیکھو چِلٌاو مت، ہم آپ کو اور آپ کے گھر کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گے۔ البتہ گھر میں جو بھی نقدی رقم اور زیورات ہے وہ سب فوراً ہمارے حوالے کرو۔ عُمیر کو چاقو سے ڈرا کر ایک چور اس سے کہنے لگا۔ جان بچانے کے خاطر عُمیر نے گھر میں رکھی ہوئی ساری رقم اور سارے زیورات چوروں کے حوالے کئے۔
وہ ہیرے کا ہار جو سالگرہ پر اپنی بیوی کیلئے لایا تھا وہ کہاں رکھا ہے، وہ کیوں نہیں لایا۔ دوسرے چور نے غصے میں عُمیر کی طرف دیکھ کر کہا۔
عُمیر نے اپنی بیوی کی الماری سے ہیرے کا ہار لاکر ان کے حوالے کیا۔
ہار کو اپنے ہاتھوں میں لیکر پہلا چور کہنے لگا اور وہ گھڑی جو پچھلی تنخواہ پر اپنے لیے لائی تھی؟ عُمیر نے اپنی الماری سے اپنی پسندیدہ اور قیمتی گھڑی نکال کر وہ بھی ان کے حوالے کی۔
آپ کے سالے صاحب نے آپ کی بیٹی کو دسویں جماعت کی کامیابی پر جو لیپ ٹاپ تحفے میں دیا تھا، وہ کہاں چھپا کے رکھا ہے وہ بھی لے آؤ۔ چور نے عُمیر سے پوچھا۔
عُمیر مایوس قدموں کے ساتھ اپنی بیٹی کے کمرے میں داخل ہوا اور وہاں سے لیپ ٹاپ لاکر چوروں کے سپرد کر دیا۔ سارا سامان اور نقدی رقم اپنے قبضے میں لے کر چوروں نے گھر سے نکلنے کی تیاری کی اور عُمیر کو ڈرا دھمکا کر کہا کہ کسی کو اس چوری کے بارے میں کوئی خبر نہیں دینا ورنہ آپ کے جان کی خیر نہیں۔ عُمیر نے وقت کی نزاکت کو مدنظر رکھ کر ان کی ہامی بھرلی۔ جیسے ہی دونوں چور گھر سے نکلنے لگے، عُمیر نے سہمے ہوئے لہجے میں ان سے پوچھا۔ آپ لوگ تو مجھے اجنبی لگ رہے ہو لیکن آپ لوگوں کو ہمارے گھر کے بارے میں اتنا علم کیسے ہیں؟
یہ سن کر ان میں سے ایک چور نے اپنے چہرے کا نقاب ٹھیک کرتے ہوئے جواب دیا۔ ہم آپ کے فیس بک دوست ہیں اور اکثر آپ کے فیس بک وال پر آپ کے پوسٹس اور سٹیٹس چیک کرتے رہتے ہیں۔ چور کے اس جواب پر عمیر ششدر رہ گیا۔