Khauf e Khuda Aur Ikhlaqi Iqdar
خوفِ خُدا اور اخلاقی اقدار
آج کل کے اکثر نوجوان ایسے ماحول میں پرورش پاتے ہیں جہاں خوفِ خدا اورِ حُبِ الٰہی کا تصّور کم ہی پایا جاتا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو اسلام کی بنیادی تعلیم قرآن کے ذریعے سکھاتے ہیں لیکن قرآن انسان کو کچھ اخلاقی اصول بھی سکھاتا ہے جن پر ایک بندئے خدا کو زندگی کے ہر موڑ پر عمل پیرا ہونا چاہئے لہٰذا والدین پر یہ بھی فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ان اخلاقی اصولوں سے بھی باخبر اور روشناس کرائے۔
اُن پر یہ بھی فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کے دل میں خدا کی محبت کے ساتھ ساتھ خدا کا خوف بھی پیدا کرے اور اُنہیں ہر وقت اپنے ضمیر کو زندہ رکھنے کی تلقین کرے تاکہ وہ ہر قسم کی برائی سے محفوظ رہے۔ ایک بندے کے اخلاق و اقدار تب ہی اچھے ہو سکتے ہیں جب اس کی پرورش ایک ایسے ماحول میں ہوئی ہو گی جہاں ہر فرد کے دل میں خوفِ خدا ہو اور جہاں قرآن کی تعلیم عام ہو۔ اگر ایسا نہیں ہو گا تو اُس کا برتاؤ اور طرزِ حیات خلافِ قرآن ہو گا جو اس کی دنیاوی اور اُخروی زندگی دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔
بچے کی تربیت میں سب سے پہلا کام اس کے سینے میں ایک مخلص اور دردمند دل کی تعمیر کرنا ہے۔ ایک بار جب اس کے اندر ایک مخلص دل کی بنیاد پڑتی ہے تو وہ زندگی بھر اپنے ضمیر کو زندہ رکھنے پر توجہ دیتا ہے اور صحیح راہ پر چلنے کی کوشش کرتا ہے۔ محبت اور اخلاص کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ایک ایسا انسان جس کے دل میں محبت نہیں ہو گی کبھی مخلص نہیں ہو سکتا ہے۔
محبت، استدلال، خوفِ خدا، قرآن کے اصولوں کا آپس میں ایک گہرا رشتہ ہے۔ جب ایک انسان کے اندر یہ سب چیزیں پائی جاتی ہیں تو اس کے دل میں ایسے اخلاق و اقدار نشونما پاتے ہیں جو اسے جنت کے راستے کی طرف لے جاتے ہیں۔ اُس کے قول و فعل دونوں قرآنی تعلیمات پر مبنی ہوتے ہیں۔ اس کے واعظ تبلیغ کے بغیر بھی اس کا وجود دوسروں کے لئے مشعل راہ ہوتا ہے۔
ایک ایسا انسان جس کے اندر خوف خدا ہو ہمیشہ اس کوشش میں رہتا ہے کہ اس کے کسی قول یا فعل سے خدا ناراض نہ ہو اور وہ ہمیشہ اُن چیزوں سے دور رہتا ہے جو خدا کی ناراضگی کا سبب بن سکتے ہیں۔ وہ ہمیشہ ایسے معاملات میں بہت ہی حساس رہتا ہے اور ایسی کسی راہ میں کوئی بھی قدم نہیں اٹھاتا ہے جو اس کی اخروی زندگی کی بربادی کا سبب بنے۔ اس کے دل میں دنیا و مافیہا کی سبھی چیزوں سے بڑھ کر خدا کی محبت بسی ہوتی ہے اور اس کے اندر اُس کا ضمیر اس سے ہمیشہ نیک راہ پر چلنے کی تلقین کرتا رہتا ہے۔
جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ آخرت کے دن جنت کی طرف لیجانے والی سب سے اہم چیز بندے کا تقویٰ ہے اور انسان کے اندر تقویٰ خدا کے خوف سے پیدا ہوتا ہے۔ یہی تقویٰ اور خوف خدا اپنے دل میں لے کے تمام پیغمبر اپنی قوموں کے لیے پیشوا بنا کے بھیجے گئے تاکہ وہ بہترین مثال بن کر اپنے لوگوں کو اللہ کی راہ دکھائے اور ان کو برے کاموں سے روکے اور ان میں اچھے اخلاق و اقدار پیدا کرے۔
اگر ایک انسان میں خوف خدا نہ ہو تو وہ مغرور بن جاتا ہے۔ وہ لالچی بن جاتا ہے اور اس کے اندر تکبّر پیدا ہوتا ہے۔ ایسا انسان ہر وقت اپنے ذاتی مفاد کے بارے میں سوچتا رہتا ہے اور اس کے اندر اچھی عادات و اطوار ختم ہو جاتے ہیں۔ ایسا انسان غیر مخلص بن جاتا ہے اور اس کے اندر اخلاص و اقدار کی کوئی قدر نہیں ہوتی ہے۔ خوف خدا ختم ہونے کے ساتھ ہی انسان کے اندر عاجزی ختم ہو جاتی ہے اور اس کے اندر حیوانیت جنم لیتی ہے۔
اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کی اُنہیں خدا سے محبت ہے۔ لیکن صرف کہنے سے انسان کے اندر خدا کی محبت پیدا نہیں ہوتی۔ جب تک انسان کے اندر خوف خدا نہ ہو تب تک اس کے اندر خدا کی محبت نہیں ہو سکتی ہے۔ جب انسان کے اندر خدا کی محبت ختم ہوتی ہے تو اس کے اندر اُسکا ضمیر بھی مر جاتا ہے اور اس کے نیک صفات بھی ختم ہوتے ہیں اور ایسا انسان ایمانِ کامل کی سطح تک نہیں پہنچ سکتا ہے۔ خدا کا خوف ایک ایسی کنجی ہے جو انسان کے دل میں خدا کی محبت اور ایمان کا تالا کھولتی ہے۔ انسان کے اندر اگر خدا کا خوف ہو گا تو اس میں پیغمبروں جیسی عاجزی اور اخلاص پایا جاتا ہے۔
آخر میں میں یہی کہنا چاہوں گا کہ خوفِ خدا سے مطلب وہ خوف نہیں جس کا تصّور ہم اکثر لوگ کرتے ہیں بلکہ اس کا اصل مطلب یہ ہے کہ اللہ کا وہ بندہ جس سے خوفِ خدا ہو، جو حقیقت میں اللہ کی بندگی کرتا ہو، جو خدا سے محبت کرتا ہوں، کبھی بھی اور کسی بھی حال میں ایسا کام یا ایسا کلام نہیں کریگا جس میں اللہ کی ناراضگی ہو اور جس سے اللہ نے ہمیں منع کیا ہو۔
ایسا انسان ہمیشہ اس برتاؤ سے دور رہے گا جس سے اُس کا ربّ اس سے ناخوش ہو گا۔ ایسا شخص ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیگا اور کبھی بھی شیطان کے بہکاوے میں نہیں آئیگا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ خوف اس کے اندر ایک ایسا ایمان پیدا کرے گا کہ اس کے اندر خدا کے خوف کے علاوہ دنیا کی کسی چیز یا دنیا کے کسی شخص کا خوف نہیں رہیگا۔ جیسا کہ قرآن کریم میں آیا ہے۔
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اللہ نے (اعمال کا) کیا (ذخیرہ) بھیجا ہے اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔ (القران59:18)