Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Abid Hashmi/
  4. Corona Aur Johns Hopkins University America

Corona Aur Johns Hopkins University America

کورونا اور جاہن ہاپکنز یونیورسٹی امریکہ

کورونا وائرس کیاآیا ساری دنیا پریشان بھی ہے اور مختلف چہہ مگوئیوں میں بھی پھنسی ہوئی ہے۔ سب سے خطرناک خود ساختہ سوشیل میڈیا پوسٹیں، علاج، ویکسین اور دیگر افوإیں، غلط تعداد عوام کو دی جا رہی ہیں، ان سے خوف و بے چینی کے ساتھ ہی اس علاج، ٹوٹکوں سے مزید نقصان کا اندیشہ ہے، کوئی اس کو بائیلوجیکل سازش قرار دیے رہا ہے اور کوئی امریکن وار۔ کوئی اسرائیلی وار اور تو کوئی ڈی پاہولیشن کے حوالے سے اسکی اہمیت پر بات کررہا ہیکہ یو اءین خود یہ چاہتی ہیکہ بڑھتے ہوئے گلوبل وارمنگ تھریٹس اور بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے پیش نظر دنیا کی آبادی کم ہونی چاہیئے وغیرہ وغیرہ

کورونا وائرس پر سب سے زیادہ تحقیق کرنے والے واشنگٹن کے معروف تحقیقی و تدریسی ادارے جانز ہاپکینز یونیورسٹی نے گھروں کو کورونا وائرس سے پاک رکھنے اور خود کو محفوظ بنانے کے لئے ایک گائیڈ لائن جاری کی ہے۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے پرفیسر کے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کوئی جاندار چیز نہیں بلکہ ایک لحمیاتی سالمہ یا پروٹین مالیکول یعنی ڈی این اے ہے، جس پر چربی یا لیپڈ کی حفاظتی تہہ چڑھی ہوئی ہے جو انسانی انکھوں، منہ یا ناک کی رطوبت یا میوکس کے خلیوں میں مل جانے سے اپنی تولیدی یا افزائش نسل کی خصوصیت حاصل کرکے جارحانہ تیزی سے بڑھنے والا خلیہ بن جاتا ہے۔

کیا کوورونا وائرس کو ختم کیا جاسکتا؟

کوئی زندہ چیز کی بجائے ایک لحمیاتی سالمہ ہونے کی وجہ سے اسے مارا نہیں جا سکت، بلکہ ریزہ ریزہ ہو کر یہ ازخود ختم ہوتا ہے۔ تاہم، ریزہ ریزہ ہونے کے عرصے کا دار و مدار اس کے اطراف کے درجہ حرارت، نمی اور جہاں یہ موجود ہو اس کی نوعیت پر ہوتا ہے۔

اسے ریزہ ریزہ کیسے کرتے ہیں؟

یہ وائرس ہوتا تو بہت نحیف(کمزور) ہے۔ تاہم، چربی کی بنی ہوئی اس کی باریک حفاظتی تہہ پھاڑ دینے سے ہی اسے ختم ہونے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ اس کام کے لیے صابن یا ڈٹرجنٹ کا جھاگ سب سے زیادہ موزوں ہے جسے بیس ( 20) یا اس سے زائد سیکنڈ تک اس پر رگڑتے رہنے سے چربی کی تہہ کٹ جاتی ہے اور لحمیاتی سالمہ ریزہ ریزہ ہو کر ازخود ختم ہو جاتا ہے۔

کیا گرم پانی کے استعمال سے یہ جلدی ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتاہے؟

گرمائش چربی کو جلدی پگھلاتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ پچیس ڈگری سے زائد درجہ حرارت (نیم گرم سے تھوڑا زیادہ) تک گرم کئے ہوئے پانی سے اپنے ہاتھ، کپڑے اور دیگر اشیا صابن یا ڈٹرجنٹ کے جھاگ سے دھوئیں۔ گرم پانی جھاگ بھی زیادہ بناتا ہے اس لیے اس کا استعمال زیادہ سود مند ہے۔

کیا الکحل ملے پانی سے بھی اس کی حفاظتی جھلی توڑ سکتے ہیں؟

الکحل یا ایسا آمیزہ(مکسچر) جس میں 65 فیصد الکحل ہو وہ بھی اس کی حفاظتی تہہ کو پگھلادیتا ہے بس شرط یہ ہے کہ اس پر اچھی طرح سے لگایا جائے۔

کیا بلیچ ملے پانی سے بھی اسے ختم کر سکتے ہیں؟

ایک حصہ بلیچ اور پانچ حصے پانی ملا کر ایسی تمام جگہوں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل، ریموٹ، سیل فون، ماؤس، لیپ ٹاپ کی اوپری سطح، میز کی اوپری سطح یا ایسی تمام غیر جاندار جگہیں جہاں وائرس کی موجودگی کا امکان ہو اورجنہیں لوگ معمول کی زندگی میں چھوتے ہیں ان پر اچھی طرح اسپرے کرنے سے بھی اس کی حفاظتی جھلی ٹوٹ جاتی ہے۔

کیا بہت زیادہ آکسیجن ملا پانی بھی اسے مارنے میں کارگر ہوتا ہے؟

بہت زیادہ آکسیجن ملے پانی (آکسیجنیٹیڈ واٹر۔ جیسا کہ لائف او ٹو) سے بھی وائرس کی حفاظتی جھلی کو توڑا تو جا سکتا ہے مگر صابن، الکحل یا کلورین جیسی طاقت کے ساتھ نہیں، اس کے علاوہ ایسا پانی آپ کی جلد کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس کا خالص ہونا بھی ضروری ہے۔

جراثیم کش اور اینٹی بائیوٹک ادویات سے کیا اس کے ٹکڑے کر سکتے ہیں؟

جراثیم کش دوائی اسے ختم کرنے میں کارگر نہیں ہوتی، کیونکہ وائرس، جراثیم کے برعکس جاندار نہیں ہوتا، جبکہ جراثیم مارنے کے لیے اینٹی بائیوٹک کام کرتی ہے۔

یہ کسی بھی سطح پر کب تک باقی رہتا ہے؟

استعمال شدہ یا غیر استعمال شدہ کپڑوں کو لہرائیں یا جھٹکیں مت کیونکہ یہ کسی بھی مسام دار سطح (آپ کی جلد) کے علاوہ کپڑوں پر بے حس و حرکت تین گھنٹے تک چپکا رہ سکتا ہے اس کے بعد کپڑوں اور آپ کی جلد سے ریزہ ریزہ ہو کر ختم ہوتا ہے۔ جبکہ تانبے پر چار گھنٹے، کارڈ بورڈ پر چوبیس گھنٹے، دھات پر بیالیس گھنٹے اور پلاسٹک پر بہتر گھنٹے تک چپکا رہ سکتا ہے۔

کیا یہ ہوا میں بھی موجود رہ سکتا ہے؟

جن چیزوں کا اوپر ذکر کیا گیا ہے ان چیزوں کو ہلانے جلانے پر یا پروں کی جھاڑن سے ان کی صفائی کرنے پر یہ فضا میں بھی تین گھنٹے تک رہ سکتا ہے اور اس دوران آپ کی ناک کے قریب آنے پر آپ میں داخل بھی ہوسکتا ہے۔

کیسا ماحول اس کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے؟

یہ وائرس قدرتی یا ائیرکنڈیشنر کی ٹھنڈک میں بہت مستحکم ہوجاتا ہے اسی طرح اندھیرے اور نمی (موائسچر) میں بھی دیر تک رہتا ہے، اس لیے خشک، گرم اور روشن ماحول اس کے خاتمے میں مدد دیتا ہے۔

کیا سخت دھوپ میں بھی یہ موجود رہتا ہے؟

بالائے بنفشی شعاعیں (الٹرا وائلٹ ریز۔ یو وی ریز یعنی سخت دھوپ) اس پر براہ راست کچھ دیر پڑنے سے بھی یہ ریزہ ریزہ ہو کر ازخود ختم ہو جاتا ہے۔ اسی لیے چہرے پر لگانے والے ماسک کو بھی اچھی طرح ڈٹرجنٹ سے دھو کر اسے دھوپ میں سکھانے کے بعد دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، بالائے بنفشی شعاعوں کا بہت دیر تک آپ کی جلد پر پڑنے سے اس پر جھرئیاں اور آپکو جلدی سرطان ہو سکتا ہے۔

کیا انسانی جلد سے بھی یہ ہمارے بدن میں داخل ہو سکتا ہے؟

صحت مند جلد سے یہ وائرس انسانی جسم میں داخل نہیں ہو سکتا۔

کیا سرکہ ملا پانی بھی اس کے ٹکڑے کر سکتا ہے؟

سرکہ اسے ختم کرنے میں کارآمد نہیں کیونکہ وہ اس کی چربی کی بنی حفاظتی جھلی کو توڑ نہیں سکتا۔

کیا گھر اچھی طرح بند رکھنے سے اس سے محفوظ رہ سکتے ہیں؟

جو جگہ ہوا دار نہ ہو اس میں یہ زیادہ پنپتا ہے جبکہ کھلی جگہ پر اس کے زیادہ دیر تک رہنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

کیا ہر کام کرنے سے پہلے بھی اچھی طرح ہاتھ دھونے چاہئیں؟

یہ بالکل درست کہا گیا ہے کہ منہ، ناک، آنکھ، کھانے، تالوں، چابیوں، نوٹوں، سکوں، دروازوں کے ہینڈلوں، بجلی کے بٹنوں، ریموٹ کنٹرول، موبائل فون، گھڑی، کمپیوٹر، ڈیسک، ٹی وی وغیرہ کو چھونے سے پہلے اور بعد میں جبکہ واش روم سے آنے کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھویں .

ہاتھ خشک کرنے کے آلے (ہینڈ ڈرائر) میں بھی کیا رہ سکتا ہے؟

ہاتھ خشک کرنے کے آلے کو بھی اچھی طرح دھو کر نمی سے پاک رکھیں، کیونکہ یہ سالمہ (مالیکیول) اس کی درزوں میں بھی بیٹھ سکتا ہے.

کیا یہ ہمارے ناخنوں میں بھی رہ پاتا ہے؟

جی بالکل۔ اپنے ناخن باقاعدگی سے کاٹیں تاکہ ناخنوں کے میل میں نہ بیٹھ پائے۔

اور امریکی جریدے کے مطابق اس اس عالمی وبإ کے تین ممکنہ حل، پہلا۔ پوری دنیا ایک پالیسی سے لاک ڈاون کرے، کرے دوٕم۔ انسانیت کو واھرس کے کےرحم و کرم پر چھوڑدیا جاھے، سوم، جب تک ویکسين یا موثر علاج اتا، ھر ملک نقصان سےکم کی کوشش کرے،

علم وتحقیق کے طالبعلم کی حیثیت سے میں یہی کہوں گا کہ جاہن ہاپکنز یونیورسٹی ہویا چائنا کا کرونا کنٹرولنگ کاتجربہ بہرحال احتیاط سب سے بڑھ کر ہے۔ احتیاط کیجیے، حکومتی ھدایات پر عمل کرکے ایک ذمہ دار شہری بنیں، اپنے معاشرے کے مستحقیں کی ہر ممکن مدد کریں، مشکل کی گھڑی میں اپنے اداروں کے دست و بازو بننے کے ساتھ ھی اتحاد ناگزیر ھے، اس کے علاوہ سوشیل میڈیا کے علاج، افواھوں کے بجاے، مستند میڈیا کو ترجیع دیں، دنیا کے سائنسدان تاریخ میں۔ پہلی مرتبہ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ اللہ تعالی کی آخری کتاب صرف مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ رہتی دنیا کے تمام انسانوں کیلئے رشد وہدایت پر مبنی ایک برحق کتاب ہے۔ کاش مسلمان بھی اسلام کی حقیقی روح کو سمجھ کر اقوام کے لیے مثال بناتے، نہ کہ قوم کی مبجوری سے ناجاھز فاہدہ منگاھی، ذخیرہ اندوزی کی صورت میں اٹھاتے۔ میں یہاں میں اپنے میڈیا ھاوسز، ہر اس صحافی، جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر عوام کو لحمہ بہ لحمہ اگاہ کر رھے، انہیں ھدیہ تبرک و سلام محبت پیش کرتا ہوں۔

Check Also

Nasri Nazm Badnam To Hogi

By Arshad Meraj