Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abid Ali
  4. Kya Nawaz Sharif Superman Tha

Kya Nawaz Sharif Superman Tha

کیا نواز شریف سُپر مین تھا

ہمارے معاشرے میں لوگوں کو بے وقوف بنانا سب سے آسان کام ہے معاشرے کی نفسیات کو سمجھنے والے ذہین لوگوں کے لیے تو یہ بائیں ہاتھ کام بن جاتا ہے چونکہ ہمارے مُلک کی سیاست میں سوائے لیڈران کرام کے نچلے درجے کے سیاستدان معاشرہ کے تیز ترین اور چنڈے ہوئے لوگ ہوتے ہیں (پنجابی ذبان جاننے والے لفظ چنڈا ہوا ہونا کے مفہوم کو بخوبی سمجھ جائیں گے اردو میں اِس کا ہم پلا لفظ جہاندیدہ ہے)۔ یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو زمانے کی چھلنیوں سے گزر کر اوپر سے اوپر آئے ہوئے ہوتے ہیں اِسی چھلنیوں سے گزرنے کی وجہ سے معاشرہ کی نفسیات کو باخوبی جان جاتے ہیں اور اپنے اِسی تجربے کی بنا پر اپنے سیاسی آقاؤں کو اپنے ذاتی مفادات کی بنا پر مشورے دیتے ہیں کہ میڈیائی کانفرنس اور جلسے جلوس میں کس طرح عام آدمی کی نبض پر ہاتھ رکھنا ہے، کس قسم کے بیانات دینے ہیں اور کس قسم کی بات چیت کو نظر انداز کرنا، کس قسم کا بیانیہ بنانا ہے جسے عوام اور عام آدمی قبول کر بھی لے۔ آج ایسا ایک بیانیہ زیر بحث رہے گا بیانیہ کچھ یوں ہے کہ ہمارے اپوزیشن کے لیڈرانِ کرام کا کہنا ہے کہ اگر آج فوج اور مُلکی ادارے مُنتخب وزیر اعظم کی سپورٹ کرنا چھوڑ دیں تو مُنتخب وزیراعظم دو دن کی مار بھی نہیں ہے اُن کے اِن بیانات کی متعلقہ پارٹی کارکنان میں بڑی پزیرائی مل رہی ہے اور اُن کے کارکنان بڑے فخر سے عوام یہ بیانیہ پھیلاتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔

حال آں کہ ہم میں سے ہر وہ شخص جو مُلکی و سیاسی علوم سے ہلکی سی بھی شناسائی رکھتا ہے بخوبی جانتا ہے کہ ریاستی اداروں کام ہی مُنتخب حکومت اور عوامی نمائندوں کو تحفظ دینا اور اُن کا ہر جائز حکم کو ماننا ہے ورنہ مُنتخب عوامی نمائندے وزیر مشیر اور وزیر اعظم کوئی قدرتی طاقتیں رکھنے والے سُپرمین نہیں ہوتے جو حکم نا ماننے والے کو جلا کر بھسم کر دیں گے۔ یہ مُنتخب حکومت کی اطاعت اور تابعداری ہی تھی جو پنجاب پولیس اور اسلام آباد اتنظامیہ نے تحریک انصاف کےاسلام آباد لاک ڈاؤن کے موقع پر نا صرف راستوں کو بلاک کردیا تھا بلکہ دوسرے صوبے کے منتخب نمائندوں اور وزیراعلیٰ کے عوامی قافلہ پر آنسو گیس کی شیلنگ کی تھی اُن شیلز میں سے ایک شیل مُنتخب وزیر اعلیٰ کے منہ پر لگا تھا، ورنہ اسلام آباد انتظامیہ اور پنجاب پولیس کے افسران بالا کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ جو بلا وجہ کی دشمنیاں بناتے پھرتے۔ یہ آئین کی پاسداری ہی ہے جو ہٹے کٹے پولیس آفیسران اوراہلکار طرح طرح کی بیماریوں میں مُبتلا وزیروں کے ایک حکم نامے پر پاکستان کے عظیم مذہبی سکالر جناب طاہر قادری کی جماعت کے اسلام آباد دفتر میں موجود حاملہ عورتوں پر گولیاں برسا دیتے ہیں۔

یہ آئین کی پاسداری ہی ہے کہ عوامی تحریک کی پارلیمنٹ کی طرف پیش قدمی کو روکنے کے لیے مُلکی اداروں نے رینجر تعینات کر کے پیش قدمی کو روک دیا ورنہ نواز شریف کے اندر سُور بینوں کا خون نہیں دوڑتا تھا جو قد آور فوجی جرنیل اور پولیس اہلکار کر اُس سے ڈر کر حکم کی تعمیل کرتے اور نا ہی نواز شریف سو سو پہلوانوں کو اکیلے چت کرنے والا شیہہ جوان تھا اور نا ہی کوئی بہت زیادہ قدرتی صلاحیت رکھنے والا سُپرمین تھا۔

Check Also

Boxing Ki Dunya Ka Boorha Sher

By Javed Ayaz Khan