Grand Dialog
گرینڈ ڈائیلاگ
2018 کے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ ن کی ہار اور پاکستان تحریک انصاف کی جیت کے بعد مُلک میں افراتفری کا ماحول بنا ہوا ہے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سربراہ جناب عمران احمد خان نیازی صاحب اپنے الیکشن میں بلا تفریق احتساب کے نعرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی کو بھی رعایت دینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ اپنے اِس مقصد کے حصول کے لیے متعدد سیاسی و بیورو کریسی کے افراد کے پابند سلاسل کیا گیا ہے لیکن عدلتی کاروائیوں میں قانونی سکم موجود ہونے وجہ سے کوئی معنی خیز نتیجہ اخذ نہیں ہو سکا لیکن قدرت کے اِس قانون چور کوئی نا کوئی نشانی ضرور چھوڑ جاتا ہے کو مد نظر رکھتے ہوئے جناب عمران خان صاحب ماہر کھوجی کی طرح نیب کا ڈنڈا لے کر گذشتہ حکمرانوں کے پیچھے پڑا ہوا ہے جبکہ گذشتہ حکمران خود کو ماہر چور کی طرح اب تک خود کو بچائے ہوئے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کے اِس بلی چوہے کے کھیل کی وجہ سے ملک کے حالات کی طرف کسی کی بھی توجہ نہیں ہے جس سے ملک میں موجود عام آدمی کے حالات زندگی روز بروز مشکل ترین ہوتے جارہے ہیں۔
اِسی سیاسی و ملکی تناؤ کے درمیان کبھی کبھار معاملات ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنے کی پیش کش کسی نا کسی سیاسی رہنماء کی طرف سے میڈیا پر دیکھائی دیتی ہے۔ اب کی بار بھی ایک گرینڈ ڈائیلاگ کی بازگشت ن لیگی رہنماؤں کے منہ سے نکل کر پورے میڈیا اور سوشل میڈیا پر سنائی دے رہی ہے گرینڈ ڈائیلاگ کے اغراض و مقاصد کیا ہیں اِس سے ملکی سالمیت اور معیشت کو کیا فائدہ ہو گا کوئی ن لیگی رہنما بتانا گوارا نہیں کرے گا کیونکہ اِن کا مقصد صرف اپنی سیاست اور خود کو محفوظ رکھنا ہے عوام سے اِن کا دور پار سے بھی واسطہ نہیں ہےمیں ذاتی طور پر چاہتا ہوں کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان۔
ایک ایسا ڈائیلاگ ہوناچاہیےجس سے مُلک کو فائدہ ہو عام آدمی کو فائدہ ہو ڈائیلاگ میں طے ہو کہ عام معافی ہو گی تمام کے تمام کیسز ختم ہو جائیں گے بدلے میں اپوزیشن گزشتہ ادوار میں لوٹی ہوئی دولت حکومتی خزانہ میں جمع کروا دیں حکومت نام شو نا کرنے کی گارنٹی دے۔ مُلک کے خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کی طرح لگ بھگ سوا دو دو کروڑ آبادی کے دس صوبے بنا دیے جائیں تین تین صوبے ملک کی تین بڑی پارٹیوں تحریک انصاف مسلم لیگ ن اور پی پی پارٹی کو دے دیے جائیں دسواں صوبہ ملک کی چھوٹی پارٹیوں کو دے دیا جائے وفاق تحریک انصاف کے پاس ہی رہے پاکستان پیپلز پارٹی کا تحفہ این ایف سی ایوارڈ کو سختی لاگو کر دیں۔
تین سال تمام پارٹیاں بغیر کسی جلسے جلوس اور بیان بازی کے صرف اور صرف اپنے اپنے صوبوں پر توجہ دیں اور تین سال بعد کارکردگی کی بنیاد پر عوام میں جائیں۔ پیارے قارئین مجھ بندہ ناچیز کی رائے ہے اگر ایسا کوئی گرینڈ ڈائیلاگ ہوجائے تو پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے کیونکہ لوٹی ہوئی رقم واپس آنے سے مُلکی قرضہ جات اُتارے جاسکیں گے دوسرا ملک کے دس صوبے بننے ملک سے میں موروثی سیاست ختم ہوجائے گی کیونکہ ملک میں دو بڑے صوبے ہونے کی وجہ سے کوئی بھی چھوٹی سیاسی جماعت یا سیاسی گروہ وفاق تو بہت دور بلوچستان اور خیبر پختون خواہ جیسے صوبوں میں بھی حکومت نہیں بنا سکتا ہے۔ اگر مُلک میں دس صوبے بن جاتے ہیں تو مُلک کی کسی بھی بڑی سیاسی پارٹی کو مُلک پر حکمرانی کرنے کے لیے چھے سے سات وزیر اعلیٰ درکار ہوں گے اور اِسی لحاظ سے سیاسی ورکر اور کارکن بھی درکار ہوں گے ساتھ ساتھ اچھے محنتی ویژنری بندوں کی نئی چھوٹی سیاسی پارٹی یا نیا سیاسی گروپ کم از کم صوبے کی حد حکومت بنانے کامیاب ہو سکے گا جو کارکردگی کی بنا پر ایک دو الیکشن کے بعد وفاق میں بھی حکومت بنانے میں کامیاب ہو سکے گا اور مزید یہ کہ این ایف سی ایوارڈ کے مکمل اور شفاف نفاذ سے فنڈز کے تمام صوبوں میں برابری کی تقسیم سے مُلک کے اُن دور دراز پسماندہ علاقوں میں بھی ترقیاتی کام ہوں جو آج تک پستی بے بسی اور کمتری کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے جس سے اُن علاقہ مکینوں کے دلوں میں مُلک سے نفرت اور غداری کے جذبات پیدا ہوگئے ہیں اُن کے جائز حقوق اُن کو ملنے سے پیدا ہونے والی مُلک سے عداوت محبت میں بدل جائے گی۔
محترم قارئین میرے خیال میں مُلک کے بقاء و ترقی کے لیے کوئی ایسا گرینڈ ڈائیلاگ ضرور ہونا چائیے۔