Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Abdullah Khattak/
  4. Naujawan Voters Aur Pakistan Ka Mustaqbil

Naujawan Voters Aur Pakistan Ka Mustaqbil

نوجوان ووٹرز اور پاکستان کا مستقبل

یہ ایک بحث طلب معاملہ ہے کہ پاکستان کے حالات تبدیل ہوئے یا نہیں، تاہم گذشتہ ایک دہائی میں پاکستان کا سیاسی کلچر یکسر تبدیل ہو چکا ہے، بزرگ ووٹر کی جگہ اب اکثریت نوجوان ووٹرز نے لے لی ہے اور تعداد بھی اتنی کہ کہ کوئی بھی متوقع نتیجہ اور پلاننگ پل بھر میں زمین بوس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

2011 سے 2023 تک جس تیزی سے دنیا روایتی میڈیا سے ہٹ کر ڈیجٹیل ہوئی ہے اسی طرح پاکستان میں بھی اسی عرصہ میں نوجوانوں کی تعداد بھی بتدریج بڑھی ہے اور وہ ووٹ دینے کی عمر تک کو پہنچ چکے ہیں یہ وہ ووٹرز ہے جو سوشل میڈیا پر فوکس رکھتے ہیں۔ کسی بھی چیز کو پلان کرنے، انتظار میں پڑھنے کی بجائے پل بھر میں عملی طور پر کام کرنے اور رزلٹ حاصل کرنے کو ترجیع دیتے ہیں۔

18 سے 45 برس کے اس ووٹر کا رویہ مصلحت پسند اور سست ہونے کی بجائے باغیانہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان الیکشن میں یہ ووٹرز سب اندازے غلط ثابت کرنے کو تیار ہیں۔۔ آئندہ عام انتخابات میں نوجوان ووٹرز کا کلیدی کردار ہوگا۔ عام انتخابات کےلیے اہل 45 فیصد سے زائد ووٹرز 35 سال سے کم عمر کے ہیں۔ اس بار اٹھارہ سے 35 سال کے 5 کروڑ 61 لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرینگے۔

36 سے 45 سال کے ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 77 لاکھ، 46 سے 55 سال کے 1 کروڑ 81 لاکھ، 56 سے 65 سال کے 1 کروڑ 18 لاکھ جبکہ 66 سال سے اوپر کے 1 کروڑ 20 لاکھ ووٹرز ہیں۔ جہاں پاکستان بھر میں ووٹرز کی تعداد بڑھ کر 12 کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے وہی ایک دہائی بعد پہلی بار مرد و خواتین ووٹرز کا فرق ایک کروڑ سے نیچے آگیا ہے، 6 کروڑ 93 لاکھ مرد ووٹرز (53.87 فیصد) کے مقابلے میں تقریباً 5 کروڑ 93 لاکھ خواتین (46.13 فیصد) ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ مرد و خواتین ووٹرز کا مجموعی فرق کے 99 لاکھ 40 ہزار ہے، پنجاب میں یہ فرق 50 لاکھ سے زائد ہے، اس کے بعد سندھ میں 22 لاکھ 40 ہزار، خیبر پختونخوا میں 19 لاکھ 60 ہزار اور بلوچستان میں یہ فرق 6 لاکھ 60 ہزار ہے۔ پنجاب میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 7 کروڑ 32 لاکھ ہے، جن میں 3 کروڑ 91 لاکھ (53.44 فیصد) مرد اور 3 کروڑ 40 لاکھ (46.56 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں۔

سندھ میں 2 کروڑ 70 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں ایک کروڑ 46 لاکھ (54.13 فیصد) مرد اور ایک کروڑ 23 لاکھ (45.87 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ سندھ میں 2 کروڑ 70 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں ایک کروڑ 46 لاکھ (54.13 فیصد) مرد اور ایک کروڑ 23 لاکھ (45.87 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا میں کل 2 کروڑ 18 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں سے ایک کروڑ 19 لاکھ (54.47 فیصد) مرد اور 99 لاکھ 80 ہزار (45.53 فیصد) خواتین ہیں۔ بلوچستان میں ووٹرز کی کل تعداد 53 لاکھ 70 ہزار ہے جوکہ پنجاب کے میں مرد و خواتین ووٹرز کے فرق سے قدرے زیادہ ہے، ان میں 30 لاکھ (56.15 فیصد) مرد اور 23 لاکھ (43.85 فیصد) خواتین شامل ہیں۔ اسلام آباد میں 10 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز میں، مرد ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 68 ہزار (53.48 فیصد) ہے جبکہ 5 لاکھ 14 ہزار (47.52 فیصد) خواتین ووٹرز انتخابی فہرستوں میں رجسٹرڈ ہیں۔

08-2007 کے عام انتخابات کے وقت مرد و خواتین ووٹرز کے درمیان فرق 97 لاکھ تھا، 2013 میں یہ بڑھ کر ایک کروڑ 10 لاکھ ہوگیا، 2015 میں انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کے بعد یہ فرق بڑھ کر ایک کروڑ 16 لاکھ تک پہنچ گیا۔ 2016 میں انتخابی فہرستوں پر دوبارہ نظرثانی کے بعد یہ فرق بڑھ کر ایک کروڑ 31 لاکھ ہوگیا، 2018 میں عام انتخابات کے وقت یہ فرق ایک کروڑ 24 لاکھ تھا، یہ فرق جولائی 2020 میں ایک کروڑ 27 لاکھ سے زائد تھا لیکن اسی سال اکتوبر میں کم ہوکر کر ایک کروڑ 24 لاکھ رہ گیا، نومبر 2021 میں یہ فرق ایک کروڑ 18 لاکھ ہوگیا۔

مئی 2022 میں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ووٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق مرد و خواتین ووٹرز کا فرق ایک کروڑ 13 لاکھ تھا۔ انتخابی فہرستوں میں رواں برس جون میں نظر ثانی کی گئی تھی، جس سے ووٹرز کی مجموعی تعداد 12 کروڑ 40 لاکھ سے کم ہو کر 12 کروڑ رہ گئی، یہ کمی اس انکشاف کے بعد کی گئی تھی کہ فہرستوں میں رجسٹرڈ کم از کم 40 لاکھ ووٹرز انتقال کر گئے ہیں۔

نوجوان ووٹرز کا رد عمل الیکشن 2024 میں پرانی سیاست کے حوالے سے مختلف ہوگا چونکہ یہ افراد مختلف معاشرتی، معاشی، اور تعلیمی پس منظر سے آتے ہیں۔ کچھ لوگ ممکن ہے نئے راستوں کی طرف رجوع کرنا چاہتے ہوں، جبکہ دوسرے ممکن ہے کہ وہ موجودہ سیاستی نظام کے ساتھ جاری رہنا پسند کریں۔ الیکشن کے نتیجے پر آسار ہوتا ہے، اور ووٹرز کی ترجیحات کو اچھی طرح سے جاننے کے لئے ہمیں انتخابات کا انتظار کرنا ہوتا ہے۔

Check Also

Kashmiri Bhaiyon Ke Naam

By Najam Wali Khan