Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aasim Irshad
  4. Zalim Mard

Zalim Mard

ظالم مرد

جب انسان عملی زندگی میں آتا ہے تو اسے طرح طرح کے لوگ ملتے ہیں بہت سے موضوعات پر گفتگو ہوتی ہےکسی پر بحث طول پکڑ جاتی ہے، کسی پر جلدی صلح اور کسی پر شدید ردعمل اور غصہ آتا ہے۔ میرا واسطہ روزکئی لوگوں سے پڑتا ہے میری حتیٰ الامکان کوشش ہوتی ہے کہ بحث سے بچا جائے، یہ رشتے خراب کرتی ہے لیکن کبھی کبھار ایسا موضوع زیرِ بحث آجاتا ہے جس پر جواب نہ دینا ایسا ہے، جیسے جھوٹ کو سچ مان لیا جائے اور جب انسان جھوٹ کو جھوٹ کہتا ہے دلیل دیتا ہے اور پھر بھی اگلا انسان اپنی ضد، انا اور ہٹ دھرمی سے بات نہیں مانتا تو غصہ آجانا فطری عمل ہے۔

مجھے غصہ آتا ہے میں ردعمل دیتا ہوں، میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ اگر غلط بات پر آپ کو غصہ نہ آئے، آپ کی پیشانی غصے سے سرخ نہ ہو، آپ کا دماغ پھٹنے نہ لگے تو یا تو شاید آپ فرشتے ہیں اور یا پھر اسی غلط سوچ، بات کی وجہ ہیں اور میں نہ تو فرشتہ ہوں اور نہ ہی غلط سوچ کی وجہ، اس لیے مجھے شدید غصہ آتا ہے۔ ایسے کئی واقعات میرے ساتھ ہوچکے ہیں لیکن پھر بھی میں جھوٹ کو سچ ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ میں پیدا ہوا میں نے سنا مرد ظالم ہے تھوڑا بڑا ہوا تو سننے میں آیا کہ مرد انسان نہیں ہے، سکول کالج میں سنا کہ مرد میں احساس نہیں ہے، عملی زندگی میں پتہ چلا کہ مرد جانور ہے، مرد بھیڑیا ہے، مرد دنیا کی سب سے گندی مخلوق ہے۔

میں نے یہ سارے الزام عورتوں سے سنے ہیں اور اب چند مخصوص عورتیں ایک طبقہ مرد کو یہ سب ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے، ان کے ساتھ کچھ عورت نما مرد بھی یہ بات کہتے ہیں۔ میں نے اس پر ان عورتوں سے ثبوت مانگے، فوراً جواب آیا کہ مرد عورتوں کے ساتھ زیادتی کرتا ہے، ظلم کرتا ہے، تشدد کرتا ہے، نشہ کرتا ہے، میں پھر سوال کیا کہ چند مردوں کے کرنے سے تمام مرد بھیڑیے کیسے بن گئے؟ تو فرمایا کہ مرد کی فطرت ہی ڈسنا ہے مرد اچھا ہو ہی نہیں سکتا۔

کسی بھی ثبوت کو نہ ماننا اپنی بات کو حق سمجھنا اور اگلے کی بات کو جھوٹ کہنا، ہماری عام زبان میں اس بیماری کو انا کا غلام کہا جاتا ہے جس میں کوئی دلیل نہیں ہوتی صرف دوسری جنس کو برا سمجھا جاتا ہے۔ میں اب تک ہزار بار یہ سن چکا ہوں کہ مرد جانور ہے لیکن جیسے ہی میں ان خواتین سے پوچھتا ہوں کہ آپ کے گھر کے مرد کیسے ہیں؟ تو فوراً جواب ملتا ہے کہ وہ بہت اچھے ہیں وہ عورتیں اپنے گھر کے مردوں کو فرشتہ اور باہر کے مردوں کو شیطان ثابت کرتی ہیں، یہ کیوں کرتی ہیں ؟ اس کی وجہ میں نہیں سمجھ پایا۔

یہاں پر چند باتیں سمجھنے کی کوشش کیجئے گا کہ مرد کیا ہے؟ مرد تعلیم حاصل کرتا ہے کس کے لیے؟ مرد نوکری کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھاتا ہے کس کے لیے؟ مرد روز باس کی گالیاں برداشت کرتا ہے کس کے لیے؟ مرد صبح سات سے رات دس بجے تک آفس میں کام کرتا ہے کس کے لیے؟ مرد دسمبر کی بارش میں صبح سے شام تک اپنی کمر پر اینٹیں ڈھوتا ہے کس کے لیے؟ مرد سخت گرمی کی چلچلاتی دھوپ میں ریڑھی کھینچ کر قلفیاں بیچتا ہے کس کے لیے؟ مرد اپنی پہلی تنخواہ ماں کے ہاتھ پر رکھتا ہے کس لیے؟ مرد اپنی شادی کے اگلے ہفتے بیرون ملک روزی کمانے کے لیے نکل جاتا ہے کس کے لیے؟

یہ سب کچھ مرد صرف عورت کے سکون کے لیے کرتا ہے لیکن عورت یہ ماننا ہی نہیں چاہتی، عورت کے نزدیک مرد بھیڑیا ہے۔ مرد ساری زندگی ماں کے سکون کے لیے گزار دیتا ہے، مرد اپنی بہن کے لیے سارا دن نوکری کرتا ہے تاکہ اس کی شادی ہو سکے اور وہ اپنے گھر میں خوش رہ سکے۔ مرد کی شادی ہوتی ہے اور اس شادی کے دن سب سے زیادہ خوش ماں ہوتی ہے لیکن پھر چند دن بعد ہی ساس بہو کی لڑائی میں مرد مارا جاتا ہے ماں کی سنتا ہے تو ظالم و جابر شوہر کہلاتا ہے، بیوی کی مانتا ہے تو زن مرید کا طعنہ ملتا ہے، بیٹی پیدا ہو جاتی ہے اس کی ہر خواہش پر باپ اپنی جان تک دینے کو تیار ہو جاتا ہے۔

بیٹی کو اسکول چھوڑنا، لینا پھر کالج، پھر اس کی شادی مرد کی پوری زندگی صرف اسی چکر میں گزر جاتی ہے۔ آپ کبھی چھٹی والے دن بازار میں دیکھیں پرانے کپڑوں میں بیوی کو شاپنگ کروانے آئے ہوتے ہیں، بیٹی کی پسند کی چیزیں خریدنے نکل جاتے ہیں داڑھی بڑھی ہوتی ہے اور صبح چنے لینے کے لیے چوک میں کھڑے ہوتے ہیں، کسی بھی فنکشن میں سب سے کم قیمت کے کپڑے مرد نے پہنے ہوتے ہیں۔ مرد اپنی جوتی نہیں لیتا بیوی کو نیا سوٹ لے کے دیتا ہےلیکن جیسے ہی کسی جگہ کوئی مرد غلطی کرتا ہے تو دنیا جہان کی گالیاں تمام مردوں کو پڑتی ہیں مرد شیطان اور بھیڑیا بن جاتا ہے، مرد کی فطرت پر باتیں ہونے لگ جاتی ہیں۔

کیا یہ غلطیاں یا گناہ عورتوں سے نہیں ہوتے اگر ہوتے ہیں تو سزا صرف مرد کو کیوں؟ مرد گھر بنانے کے لیے اپنی پوری زندگی بے سکونی کے عالم میں گزار دیتا ہے مرد، عورت کے سکون کے لیے جوانی میں بیماریاں لگوا لیتا ہے وہ کس کے لیے کرتا ہے؟ صرف عورت کے لیے ورنہ وہ تو باہر بھی سو سکتا ہے، ہوٹل سے کھانا بھی کھا سکتا ہے اسے کیا ضرورت ہے کہ وہ پوری زندگی عورت کے لیے گزارے اور آخر میں بھیڑیا بھی کہلائے۔ میں مردوں کو فرشتہ ثابت نہیں کرنا چاہتا نہ ہی ان کی وکالت کر رہا ہوں، میں مرد کی غلطیوں کا اعتراف کرتا ہوں جو برے مرد ہیں انہیں برا کہتا ہوں جو غلطی کرے اسے سزا بھی ملے لیکن اتنی بڑی سزا نہ ملے کہ غلطی ایک مرد کرے اور بدنام سب ہو جائیں۔

گناہ ایک مرد سے ہواور بھیڑیا سب کو بنا دیا جائے ایسا نہ کریں۔ مرد اتنا برا ہرگز نہیں ہے جتنا اس معاشرے میں اسے بنا کر پیش کیا گیا ہے، مرد کے خلاف چند عورتیں ہاتھوں میں بینرز اٹھا کر سڑکوں پر نکل آئیں تو مرد بدنام، مرد کی بھی عزت ہے اس پر داغ لگ جائے تو وہ بھی آنکھ اٹھا کر نہیں چل پاتا، مرد کو برا بنانے میں سب سے بڑا ہاتھ ان جملوں کا ہے کہ "مرد بہت برا ہے" "ہمارے لیے کیا ہی کیا ہے تم نے"، "سارے مرد ایک جیسے ہیں "، " مردوں کی نظروں سے اللہ سے بچائے"، " مرد تو جانوروں سے بھی گئے گزرے ہیں "۔

یقین جانیں جب ایک مرد یہ سنتا ہے تو ڈر جاتا ہے کہ میں بھی مرد ہوں میں ایسا ہوں ہی نہیں تو مجھے ایسا پیش کیوں کیا جاتا ہے؟ مرد اپنی پوری زندگی عورت کے گرد گزار دیتا ہے لیکن عورت کے مطابق مرد اس کے لیے کچھ نہیں کرتا یہ طعنہ مرد کو برا بنا دیتا ہے، سارے مرد برے نہیں ہیں لیکن اگر آپ کا واسطہ چند برے مردوں سے پڑا ہے تو خدارا تمام مردوں کو ایک جیسا نہ سمجھیں۔ عورتوں کی جانب سے سب سے بڑا الزام کہ مرد عورتوں کو استعمال کرتے ہیں ان کے لیے عرض ہے کہ جب آپ مرد کو سمجھتی ہی جانور ہیں تو اس کے پاس کیا لینے جاتی ہیں؟ جب مرد کو کہنا ہی غلط ہے تو اس کے پاس جانے کا جواز کیا بنتا ہے؟

مرد، عورت کو استعمال کرتا ہے تو عورت بیوقوف تو نہیں ہے جو کسی بھی جھانسے میں آجائے؟ ویسے تو مردوں پر الزام لگانے میں سب سے پہلے ہوتی ہیں تو انہی برے مردوں کی باتوں پر یقین کیوں کرتی ہیں؟ مرد کو برا بنانے میں عورت برابر کی قصوروار ہے تو سزا صرف مرد کو کیوں؟ جس طرح چند طوائفوں کی وجہ سے دنیا کی تمام عورتیں بری نہیں بن جاتی بالکل اسی طرح چند برے مردوں کی وجہ سے سارے مرد برے نہیں بن سکتے اس بات کو ذہن نشین کرنا ہو گا کہ مرد بھی اسی سیارے کی مخلوق ہیں وہ کوئی عجیب چیز تو ہیں نہیں تو کیوں نا ان کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آیا جائے۔

مرد کو برا کہنے سے اپنا دامن صاف نہیں ہو سکے گا انہی مردوں کی وجہ سے تمام عورتیں دنیا میں ہیں، انہی مردوں کے ساتھ جینا سیکھیں انہیں طعنے دینے سے گریز کریں۔ یہ مرد باپ، بھائی، شوہر اور بیٹے کی صورت میں ہیں انہیں قبول کریں ورنہ یہ دل برداشتہ ہو کر غلط کریں گے۔ مرد کا حوصلہ بنیں انہیں ہمت دیں یہ انسان ہیں انہیں بھی تکلیف ہوتی ہے اور یہ روتے بھی ہیں بے شک چھپ کر روتے ہیں لیکن جب تکلیف ناقابل برداشت ہو تو رو پڑتے ہیں۔ یہ بھی مجبور ہوتے ہیں یہ سارے مرد ظالم نہیں ہوتے، یہ سارے بھیڑیے بھی نہیں ہوتے یقین کیجئے یہ اچھے ہیں ان کو سمجھیں۔

Check Also

Hum Wohi Purane Lutere Hain

By Muhammad Salahuddin