Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aasim Irshad
  4. Lal Masjid Se APS Tak

Lal Masjid Se APS Tak

لال مسجد سے اے پی ایس تک

لال مسجد آئی ایس آئی ہیڈکواٹر سے صرف ایک کلو میٹر کی فاصلے پر ہے اس مسجد کے پہلے مہتمم مولانا عبداللہ غازی تھے جنہیں ایوب خان نے مسجد کا مہتمم بنایا۔ عبداللہ غازی جنرل ضیاء الحق کے بھی بہت قریب تھے۔ جنرل ضیاء الحق نے انہیں رؤیت ہلال کمیٹی کا سربراہ بھی بنایا تھا، عبدللہ غازی کی وفات کے بعد ان کے دونوں بیٹےمولانا عبد العزیز اور عبدالرشید غازی نے مسجد و مدرسہ جامعہ حفصہ اور جامعہ فریدیہ کی ذمہ داریاں سنبھال لی، حالات قدرے بہتر تھے لیکن پھر امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا واقعہ پیش آگیا اور پرویز مشرف کو امریکہ کا اتحادی بننا پڑا۔جس کی غازی برادران نے کھل کر مخالفت کی، غازی برادران چاہتے تھے کہ ریاست افغان حکومت کا ساتھ دے اور امریکہ کے خلاف جنگ کرے لیکن پرویز مشرف نہیں چاہتے تھے۔

یہاں سے دونوں میں مخالفت ہوئی، فوج نے وزیرستان میں آپریشن شروع کر دیا تو القاعدہ اور طالبان کی جانب سے غازی برادران کو پیغام ملا کہ اس آپریشن کے خلاف فتویٰ دیں کہ یہ آپریشن ناجائز ہے غازی برادران نے یہ فتویٰ دے دیا، حالات بگڑتے گئے اور لال مسجد سے طلبہ و طالبات نے دارالحکومت میں ایک چینی مساج سینٹر پر حملہ کیا اور کچھ چینیوں پر فحاشی پھیلانے کا الزام لگا کر گرفتار کر لیا ۔

پھر چلڈرن لائبریری پر بھی قبضہ کر لیا اور مسلسل ملک میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتے رہے جس پر مفتی تقی عثمانی صاحب نے بھی غازی برادران سے ملاقات کی اور سخت الفاظ میں کہا کہ اس کام کو بند کر دیں یہ شریعت نافذ کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے اس کے بعد امام کعبہ نے بھی فیصل مسجد خطبہ جمعہ میں بھی کہا کہ ریاست کے خلاف بولنے والے افراد غلط ہیں اس طرح شریعت کے نفاذ کی اسلام اجازت نہیں دیتا، ان بیانات کے بعد غازی برادران میں غصہ کی لہر دوڑ گئی اور 06 اپریل کو شریعت کے نفاذ کا حکم دے دیا۔

جولائی 2007ء میں حکومت نے آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا اور اعلان کیا کہ طلبہ و طالبات ہتھیار ڈال کر باہر آجائیں تو ہم انہیں گھر پہنچانے کی ضمانت دیتے ہیں لیکن غازی برادران طلباء کو سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف جہاد کرنے کی ترغیب دیتے رہے اور یوں آپریشن جاری ہوا، دونوں طرف سے فائرنگ ہوتی رہی حکومت مسلسل مذاکرات کرنے کی کوشش کرتی رہی لیکن لال مسجد سے گولیاں آتی رہیں طلباء نے خندقیں کھود لیں پوزیشنیں سنبھال لیں اور دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔

4 جولائی کو لال مسجد کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ رینجرز کے ساتھ فائرنگ میں تبادلے میں پندرہ طالب علم اور ایک راہگیر جاں بحق ہوئے ہیں اور عبدالعزیز نے دعویٰ کیا کہ طلباء نے وزارت ماحولیات کی عمارت میں خودکش حملہ کر کے 7 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے، ان جھڑپوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد چار سوتک پہنچ گئی حالات بگڑ گئے تو فوج کے کمانڈوز کو بلا لیا گیا، اس دوران مولانا عبدالعزیز نے برقعہ پہن کر فرار ہونے کی کوشش کی اور پکڑے گئے جب عبدالعزیز کو برقعہ پہن کر بھاگتے اور گرفتار ہوتے ہوئے طلباء نے دیکھا تو وہ کافی بدظن ہو گئے اور بڑی تعداد میں ہتھیار ڈال کر باہر آگئے۔

لال مسجد کے اندر سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ ہو رہی تھی ۔اینٹی کرافٹ گن، راکٹ لانچرز کسی بڑی تباہی کی خبر سناتے تھے ۔کمانڈوز مقابلہ کرتے رہے اور 7 جولائی کو کمانڈو کرنل ہارون اسلام فائرنگ کی زد میں آگئے اور جان کی بازی ہار گئے، فوج نے آپریشن مزید تیز کر دیا اور جامعہ حفصہ میں داخل ہو گئے فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور غازی عبد الرشید اور غیر ملکی دہشت گرد مارے گئے، اس آپریشن میں کل 109 لوگ جاں بحق ہوئے جن میں 91 عسکریت پسند اور 10 باقی لوگوں میں کمانڈر، رینجرز اہلکار بھی شامل تھے۔

اس سے ملک بھر میں شدت پسند تنظیموں کی جانب سے رد عمل شروع ہوا اور پاکستان دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا اور 2007 کے آخر تک ملک بھر میں کل 47 خودکش حملے ہوئے جن میں 1188 عام لوگ مارے گئے اور تین ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے ان کا ذمہ دار کون؟کیا ہم نے تحریک طالبان کے ہاتھوں ملک کا نقصان نہیں اٹھایا کیا ہم نے لال مسجد واقعہ کے بدلے آرمی پبلک سکول کے بچوں کی لاشیں نہیں اٹھائی ان بچوں کی شہادت کا ذمہ دار کون ہے اے پی ایس حملہ میں ملوث 5 دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی جبکہ ایک ابھی تک حراست میں ہے۔

ہمارے ملک میں جس جماعت کا دل کرتا ہے وہ دھرنا دے دیتی ہے ہم ابھی تک ٹی ٹی پی کو سمجھ نہیں پائے کہ وہ ہمارے ساتھ مخلص ہیں یا نہیں ان کے تانے بانے کس کے ساتھ ملتے ہیں لال مسجد میں اتنا اسلحہ کہاں سے آیا اور انہوں نے ملک پر ہی حکمرانی کرنا چاہی، ہم نے دسمبر 2007 تک 47 خودکش دھماکے برداشت کیے ہم نے 20 سال امریکہ افغان جنگ میں اپنا نقصان کیا اپنی جانیں گنوائی لیکن امریکہ ابھی بھی ہم سے راضی نہیں ۔

ہم کب اپنے فیصلے خود کرنا شروع کریں گے، امریکہ کو اڈے ہم نے دیئے جنگ میں بھی ساتھ دیا لیکن امریکہ نے آج تک ہماری قربانیوں کا اعتراف نہیں کیا الٹا وہ ہمیں غلط کہتا رہا، ہم نے وزیرستان میں شدت پسند تنظیموں سے اپنے فوجی جوانوں کی نعشیں اٹھائی اور اب بھی ہمیں خبر ملتی ہے کہ وزیرستان میں فوجی جوانوں کی گاڑی پر حملہ جوان شہید، ہم ابھی تک ٹی ٹی پی سے مذاکرات نہیں کر سکے ہم آخر کیا چاہتے ہیں؟

اے پی ایس میں شدت پسندوں نےنہ بچوں کو چھوڑا نہ دیگر سٹاف کو 51 فوجی خاندان اس سانحہ سے متاثر ہوئے آپ کیسے ان خاندانوں کو یہ بات سمجھائیں گے کہ ریاست اور شدت پسند تنظیموں کی چپکلش میں بچے مارے گئے آپ کیسے اس ماں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کریں گے جس کا اکلوتا بیٹا اس حملے میں شہید ہوا، ہمارے ملک میں تو تحریک لبیک کے مظاہروں میں جو پولیس والے شہید ہوئے ہم ان کی موت کی قیمت ادا نہیں کر سکے ۔

پہلے کالعدم اور بعد میں کلین چِٹ دے دی یہ کیوں؟ ہمارے ملک میں کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کو اتنی آزادی نہیں ملنی چاہیے کہ وہ جب چاہے ملک کو جام کر دے ہم اپنے ملک میں کراچی جیسے حالات نہیں چاہتے جہاں ایک سیٹی پر پورا کراچی رک جاتا تھا وہاں بھی آپریشن ہوا، ہم کب تک اس طرح کے آپریشن کرتے رہیں گے اور اس کی پاداش میں نعشیں اٹھاتے رہیں گے، ہمارے بچوں کو باہر نکلتے خوف محسوس ہوتا ہے۔

ہم تو سانحہ سیالکوٹ سے بھی عبرت حاصل نہیں کرتے کہ لوگوں کو اتنی آزادی نہیں دی جانی چاہیے لوگوں کو شعور دیں اور جو شدت پسند ہیں ملک میں انتشار پیدا کرتے ہیں انہیں نشان عبرت بنا دیں، میں باہر جاتا ہوں میرے سر میں اگر کہیں سے کوئی شدت پسند گروہ کی جانب سےگولی لگتی ہے تو دوسری طرف صرف میرا لہو اور چیتھڑے باہر نہیں گریں گےبلکہ میرا خاندان گر ےگا۔ میرے والدین کا سہارا چلا جائے گا ان کی زندگی جینے کے قابل نہیں بچے گی۔

خدارا ہوش کے ناخن لیں اور اپنے فیصلے خود کرنے کی ہمت پیدا کریں ہم دوبارہ لال مسجد اور اے پی ایس جیسے واقعات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے ہم ہار جائیں گے، اس ملک میں امن قائم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے مذاکرات کریں یا آپریشن لیکن ملک کو دہشت گردی کی لپیٹ سے مکمل آزاد کریں یہی عام عوام چاہتے ہیں ہم مزید خوف و ہراس سے نہیں جی سکتے ہمیں ملک کو امن کا گہوارہ بنانا ہے ہم اپنے وطن عزیز کی سالمیت کے لیے ہمیشہ وطن کے جوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں ہم اپنے ملک کے خلاف اٹھنے والی ہر بغاوت کا سر کچلنے کا عزم رکھتے ہیں ریاست ہر شدت پسند تنظیم گروہ یا فرد کے خلاف ایکشن لے اور ملک کو ان تمام خطرات سے محفوظ بنائے۔

Check Also

Special Bachon Ka Social Network

By Khateeb Ahmad