Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aasim Irshad
  4. Jaldi Ki Mithai

Jaldi Ki Mithai

جلدی کی مٹھائی مہنگی

دسمبر 2019ء میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجینسی نے دو بینک اکاؤنٹس کو مشکوک ٹرانزیکشن کی بنیاد پر تحویل میں لیا تھا، بینک اکاؤنٹ سلیمان شہباز اور ذوالفقار احمد کے تھے مشکوک ٹرانزیکشن کی بنیاد پر نیشنل کرائم ایجینسی نے 9 دسمبر 2019ء کو پاکستان سے رابطہ کیا کہ ان اکاؤنٹس کی ٹرانزیکشن پر ہمیں شک ہے آپ ہمیں بتائیں کہ کیا پاکستان میں بھی ان پر کوئی کیس درج تو نہیں ہے، پاکستان نے سلیمان شہباز پر جتنے بھی کیس تھے وہ برطانیہ کی ایجینسی کو بھیج دیئے لیکن ان کیسز کا مشکوک ٹرانزیکشن سے کوئی تعلق نہیں تھا لہذا وہ ایک الگ کیس بن گیا اور دو اکاؤنٹس منجمد کر لیے گئے 2 سال وہ کیس چلتا رہا برطانوی ایجینسی مشکوک ٹرانزیکشن کے ثبوت ڈھونڈتی رہی لیکن اسے نہ مل سکے تو نیشنل کرائم ایجنسی نے وہ دونوں اکاؤنٹ بحال کر دیئے اس بنا پر کہ اگر دوبارہ ہمیں شک ہوا تو ہم آپ کو طلب کر سکتے ہیں۔

یہ اصل معاملہ تھا لیکن پاکستان میں اس معاملے کو لے کر ن لیگ کی جانب سے مٹھائیاں بھی تقسیم ہو گئیں کہ شریف خاندان برطانوی عدالت سے باعزت بری ہو گئے، ن لیگ نے فوراً پریس کانفرنس کی اور اللہ کا شکر اداکرتے ہوئے کہا کہ ہم با عزت بری ہو گئے ہیں کیونکہ برطانیہ میں ججوں کے کمروں سے کرنل نہیں نکلتے برطانیہ میں سرینا ہوٹل سے شاپر میں فیصلے نہیں جاتے یہاں انصاف ہوتا ہے اور ہم بے گناہ ہیں ہمیں برطانوی عدالت نے باعزت بری کر دیا ہے، یہاں پر ایک بات قابل غور ہے کہ ن لیگ جب مٹھائیاں کھا رہی تھی اپنی بے گناہی کا جشن منا رہی تھی تب برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے دو صفحات پر مشتمل ایک آرڈر جاری کیا جس میں انہوں نے تفصیل سے آگاہ کیا کہ ہمارے پاس یہ اکاؤنٹ تھے ہم نے یہ اکاؤنٹ منجمد کیے تھے اور اب بحال کر دیئے ہیں۔

اس آرڈر میں شریف خاندان، نواز شریف یا شہباز شریف کا نام تک نہیں ہے شہباز شریف پر برطانوی عدالت میں مقدمہ ہی درج نہیں تھا تو یہ بری کیسے ہو گئے اس آرڈر میں نہ ان کا نام ہے اور نہ ہی کہیں یہ لفظ لکھا ہے کہ ہر کیس میں بری کر دیئے گئے ہیں، ن لیگ شاید خبر پوری نہیں پڑھتے یا اس قدر جلدی میں ہوتے ہیں کہ یہ فوراً مٹھائی کی دکان پر پہنچ جاتے ہیں لیکن جب فیصلے کی تفصیل سامنے آتی ہے تو یہی مٹھائی واپس کرنے پہنچ جاتے ہیں اس سے پہلے بھی کئی بار ن لیگ مٹھائیاں واپس کر چکی ہے، ن لیگ اور شریف خاندان اس قدر بد حواس ہو چکےہیں کہ یہ اس عدالت سے بھی بریت کی بات کو یقینی بنانے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں جس ملک کی عدالت میں ان پر مقدمات ہی درج نہیں ہیں، اور مریم صفدر صاحبہ شہباز شریف کو انٹرنیشنل صادق و امین کا لقب دے رہی تھیں کہ یہاں بھی عمران خان ناکام ہو گیا ہے۔

شہباز شریف پر برطانیہ کی کسی بھی عدالت میں منی لانڈرنگ کیس نہیں ہے، شہباز شریف کے خلاف احتساب عدالت لاہور میں 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ ہے جس میں 12 گواہ عدالت میں پیش ہو چکے ہیں اس کے علاوہ شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف 25 ارب کا مقدمہ بھی درج ہے جس میں شوگر ملز کے چھوٹے ملازمین کے اکاؤنٹس سے اربوں کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے، شریف خاندان کے سیکورٹی گارڈز کے اکاؤنٹ سے کروڑوں کی ٹرانزیکشن ہوئی لیکن شہباز شریف کہتے ہیں کہ مجھے اپنے بچوں کے اثاثوں کے بارے میں علم نہیں، حمزہ شہباز کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کون ہمارے اکاؤنٹس میں پیسے بھیجتا رہا، شہباز شریف 25 ارب روپے کا حساب نہیں دے رہے اور برطانوی مجسٹریٹ عدالت میں ان کے بیٹے کے اکاؤنٹ بحال کر دیئے گئے تو یوں تاثر دیا جا رہا ہے جیسے یہ ہر کیس میں بری ہو گئے ہیں۔

نواز شریف ملک سے باہر بیٹھے ہیں وہ پاکستان آنے کو تیار نہیں ہیں وہ وہاں پر بیٹھ کر فوج کو برا بھلا کہتے ہیں بھارت کو بہترین کہتے ہیں تحریک انصاف کو کٹھ پتلی کہتے ہیں اور عوام سے امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمیں منتخب کرے، نواز شریف پاکستان کیوں نہیں آتے یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اسحاق ڈار جو جادوئی صلاحیتوں کے مالک تھے جنہوں نے کبھی ڈالر 100 سے اوپر نہیں جانے دیا تھا وہ 2018 کے الیکشن سے پہلے بیرون ملک گئے تھے ابھی تک واپسی کی امید نہیں ہے، شہباز شریف جیل کاٹ کر واپس آگئے ہیں اور جھوٹی خبروں پر شکر ادا کر رہے ہیں لیکن 25 ارب کا حساب نہیں دے رہے احتساب عدالت حساب مانگتی ہے تو جناب فرماتے ہیں میں تین مرتبہ وزیراعلی رہا ہوں میں نے لاہور کو پیرس بنا دیا، حمزہ شہباز بچوں کو خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کرپشن ہوتی ہے سب کرتے ہیں یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے اور جب عدالت پوچھتی ہے کہ اتنا پیسہ کہاں سے آیا تو جناب کہتے ہیں مجھے نہیں پتا کس نے میرے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے، مریم صفدر نے پارٹی کی کمان سنبھالی تو سب نے کہاں دوسری بینظیر آگئی ہے کشمیر میں شکست کے بعد مریم بد حواس ہو گئیں چیئرمین نیب کی آڈیو لیک ہونے پر مریم صفدر نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا لیکن اب زبیر عمر کی ویڈیو وائرل ہونے کے باوجود اس پہ اعتماد کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ن لیگ کس بیانیہ پر کھڑی ہے نواز شریف لندن میں بیٹھ کر بھارت کی فوج کی تعریف کرتے ہیں اور عاصم سلیم باجوہ کو پاپا جونز کے نام سے پکارتے ہیں کہ وہ حساب دیں، اس کا تو یہی حل ہے کہ نواز شریف پاکستان آئیں اور مدعی بن کر کیس دائر کریں اور اس کیس کی پیروی کریں ان کو جھوٹا ثابت کریں، جس طرح عمران خان نے نواز شریف کے خلاف کیا لیکن نواز شریف ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کو اقتدار پیارا ہے وہ مفاہمت کریں یا مزاحمت وہ ہر صورت اقتدار میں آنا چاہتے ہیں، وہی نواز شریف جسے فوج کی سپورٹ سے اقتدار ملتا رہا ایک بار صوبائی وزیر خزانہ دو مرتبہ وزیراعلی پنجاب تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کو فوج سے گلہ ہے اور عمران خان سے ملک کی تقدیر بدلنے کا کہہ رہے ہیں جسے اقتدار ملے تین سال ہوئے ہیں۔

پاکستانی قوم کے پاس شریف خاندان ایک ایسی زندہ مثال ہے جس سے عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ ساری زندگی پیسے کے لیے اقتدار حاصل کرتے رہے آج سارے رشتے دور ہیں ایک مرتبہ جلا وطن بھی ہوئے اب بھی سارا خاندان چوری چھپانے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے بیوی کا جنازہ نہ پڑھ سگا باپ کا منہ نہ دیکھ سکا اس سے بڑی بد قسمتی کیا ہو گی شریف خاندان کے لیے، یہ حرام کا پیسہ یہ ملک کا لوٹا ہوا مال کھا کر اسی ملک میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی قوم ان سے بہتری کی امیدیں لگائے بیٹھی ہے یاد رکھیں یہ اگر اتنے ہی پاکستان کے وفادار ہیں تو پاکستان کیوں نہیں آتے یہ لندن میں بیٹھ کر ہماری بہتری کے فیصلے کریں گے؟ ان کے کاروبار لندن میں ان کے بچے لندن میں اور یہ تقدیر پاکستان کی بدلنا چاہتے ہیں جب تک پاکستان کی قوم ان سے امید لگائے بیٹھی ہے یہ اسی طرح ملک کو لوٹتے رہیں گے اور پھر ہم پر مسلط ہوتے رہیں گے۔

ہماری قوم ایک بار ان کے اثاثوں کی تفصیلات مانگ لے یہ کبھی تفصیل نہیں دے سکتے یہ عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے اقتدار میں آتے ہیں پاکستان کو لوٹتے ہیں اور پھر لندن بیٹھ جاتے ہیں اور وہاں سے پاکستان کی تقدیر کے فیصلے کرنا چاہتے ہیں، جب کوئی عدالتی فیصلہ آتا ہے یہ فیصلے کو پڑھے بغیر پھیلا دیتے ہیں ان کے سپورٹرز مٹھائیاں تقسیم کرنا شروع کر دیتے ہیں بھنگڑے ڈالتے ہیں اور اک واری فیر شیر کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن پھر اس فیصلے کی تفصیلات سامنے آتی ہیں تو یہی لوگ مٹھائیاں واپس کرنا شرع کر دیتے ہیں جب تک ہماری عوام تفصیلات نہیں دیکھے گی یہ اسی طرح مٹھائیاں لیتے اور واپس کرتے رہیں گے اور بیوقوف بنتے رہیں اور اس کا فائدہ صاحب اقتدار اٹھاتے رہیں گے لیکن یاد رکھیں جلدی کی مٹھائی تھوڑی مہنگی ملتی ہے۔

Check Also

Time Magazine Aur Ilyas Qadri Sahab

By Muhammad Saeed Arshad