Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aasim Irshad
  4. Insaniat Ka Dard

Insaniat Ka Dard

انسانیت کا درد

میرے موبائل کی سکرین روشن ہوئی مجھے ایک نمبر سے میسج موصول ہوا میسج میں کوئی شخص سوال کر رہا تھا کہ "بعض اوقات ہم زندگی بہت کچھ حاصل کر لیتے ہیں ہم کروڑ پتی بن جاتے ہیں لیکن زندگی میں سکون حاصل نہیں ہوتا" مجھے سوال پڑھ کر خوشی ہوئی کیونکہ یہ سوال شائد ہم سب کا سوال ہے لیکن زندگی کی مصروفیات میں ہم کسی سے پوچھ نہیں سکتے، یاد رکھیں زندگی میں سکون صرف دو چیزوں سے حاصل ہوتا ہے ایک اللہ تعالیٰ کی یاد سے دوسرا انسانیت کی خدمت سے ہم جب تک اللہ تعالیٰ سے لو نہیں لگائیں گے تب تک ہمیں سکون نہیں ملے گا ہم چاہے وزیر بن جائیں صدر بن جائیں ہماری زندگی میں سکون کا لفظ نہیں آئے گا، اور پھر دوسرا جب تک ہم انسانیت کی خدمت نہیں کریں گے ہمیں سکون نہیں ملے گا آپ ارب پتی بن جائیں آپکو سکون نہیں ملے گا، انسانیت کی خدمت کیا ہے اپنے رشتہ داروں میں اپنے ہمسایوں میں اور باقی لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنا۔

ہم نمازیں بھی پڑھتے ہیں روزے بھی رکھتے ہیں حج بھی ادا کرتے ہیں لیکن ہمارے ساتھ والا ہمسایہ مفلسی کی زندگی گزار رہا ہے، یاد رکھیں انسان کو پیدا کرنے کا مقصد صرف درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو آج ہم اپنے رشتہ داروں کو دیکھتے ہیں کئی مفلسی کی زندگی گزار رہے ہیں تو انکا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، حضرت محمد ﷺ دنیا میں صرف انسانیت کا درس دینے کے لئے تشریف لائے اور چالیس سال تک صرف اخلاقیات کا درس دیا کبھی جھوٹ نہیں بولا، کسی کو دھوکہ نہیں دیا، کسی کا حق نہیں مارا، کبھی امانت میں خیانت نہیں کی، کبھی کسی مظلوم پر ظلم نہیں کیا۔

یہ تھے میرے نبی ﷺ کے اخلاق اور انہوں نے یہی اخلاق اپنی امت کو سکھائے آج ہم حقوق اللہ پورے کرنے میں اول نمبر آتے ہیں لیکن ساتھ ہی حقوق العباد میں ہم سب سے نیچے نظر آتے ہیں کیوں؟ اگر آپ سوچتے ہیں کہ روز محشر آپ سے صرف نماز روزے کا پوچھے جائے گا تو آپ غلط ہیں، ہم سے انسانیت کا پوچھا جائے گا ہم لوگوں کے حق دبا کر کعبہ کی زیارت کر آتے ہیں ہم اپنے بھوکے ہمسائے کو چھوڑ کر افطار ڈنر کروا دیتے ہیں، ہم 50 کی چیز 150 میں بیچ کر مسجد کی طرف دوڑ لگا دیتے ہیں کہ تراویح نا نکل جائے۔

کسی کا حق نا ماریں اسکا حق ادا کریں یہ نا سوچیں کہ میں نے اتنے حج کیے ہیں میں تہجّد گزار پانچ وقت کا نمازی ہوں تو اللہ تعالیٰ مجھے بخش دیں گے نہیں ایسا ہر گز نہیں ہو گا اگر آپ نے حقوق العباد پورے نہیں کئے ہوں گے کسی کا حق مارا ہو گا تو اسکا حساب دینا پڑے گا، فیس بک کا بانی مارک زکر برگ امریکہ کی 100 با اثر شخصیات میں شمار ہوتا ہے اس نے مئی 2012 میں شادی کی اسکی پہلی اولاد میکس پیدا ہوئی، مارک نے اپنی 99 فیصد دولت جو تقریباً 45 ارب ڈالر بنتے تھے عطیہ کر دی، جس سے ایک فاؤنڈیشن بنے گی غریب یتیم اپاہج بچے اس سے مستفید ہوں گے۔

غریب بچوں کے لئے رہائش اور پڑھائی کے اخراجات پورے ہوں گے معذور افراد کے لئے وہیل چیئر مہیاء کی جائیں گی، مارک مسلمان نہیں ہے لیکن وہ اس کام سے انسانیت کا مسیحا بن گیا قیامت تک لوگ اسے اس قربانی سے یاد رکھیں گے، لیکن ہمارے ہاں منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہونے والے مسلمان عرب کے شیخ پاکستان کے بڑے بڑے میمن کئی فیکٹریوں کے مالک چپ سادھے ہوئے ہیں۔

ملک ریاض، میاں منشاء، فیصل مختار، جہانگیر ترین، نواز شریف، آصف علی زرداری یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی 50 فیصد غریب آبادی کا خرچہ اٹھا سکتے ہیں، لیکن نہیں یہ ایسا کریں گے تو انکی جگہ مساجد کی تعمیر کون مکمل کروائے گا۔

کرونا وائرس کی وجہ سے وزیر اعظم عمران خان صاحب نے احساس پروگرام شروع کیا جس کے تحت غریب مستحق افراد کو 12000 روپے دیے گئے لیکن اس میں سے اکثریت ان لوگوں کو ملے جو مستحق ہی نہیں تھے اور ہم مردہ ضمیر کے لوگ کسی غریب کا حق کھا کر روزے رکھ رہے ہیں نمازیں پڑھ رہے ہیں مساجد میں سیمنٹ کی بوریاں دے رہے ہیں، ہم مساجد میں ایک سیمنٹ کی بوری دینے سے پہلے یہ اچھی طرح تسلی کر لیں کہ ہمارے ارد گرد کوئی غریب آٹے کی بوری لینے والا تو نہیں ہے، ہم رمضان المبارک میں 100 کی چیز 200 میں بیچ کر مسجد میں افطاری کا سامان بھیج رہے ہوتے ہیں، در حقیقت ہم اخلاقیات سے گرے ہوئے لوگ ہیں۔

جب تک ہم انسانیت کی خدمت نہیں کریں گے پھر چاہے ہم ملک ریاض بن جائیں زرداری بن جائیں نواز شریف بن جائیں ہماری زندگی میں کبھی سکون نہیں آ سکے گا، حقوق اللہ تو معاف ہو جائیں گے لیکن حقوق العباد کبھی معاف نہیں ہوں گےہم مساجد کی تعمیر سے پہلے افطار ڈنر سے پہلے کسی مزار پر لاکھوں روپے کا چڑھاوا چڑھانے سے پہلے اگر ایک نظر اپنے ارد گرد ڈال لیں تو کئی غریب بچیوں کی شادی ہو سکتی ہے، کئی غریب بچے کام چھوڑ کر پڑھ سکتے ہیں، کئی غریب لوگ مانگنے کی بجائے اپنا کام کر سکتے ہیں۔

لیکن نہیں ہم ایسا کیوں کریں ہم تو صرف دنیا میں لاکھوں مساجد بنانے آئے ہیں ہم تو دیکھاوے کے لئے اپنی شادیوں پر لاکھوں روپے خرچ کرنے والے لوگ ہیں، کیا ہمارے پاس دنیا کے 68 اسلامی ملکوں میں کوئی ایک مسلمان بھی مارک زکر برگ نہیں بن سکتا جو اپنی 99 فیصد دولت اپنی بیٹی کے نام پر خیرات کر دے۔ کوئی ایک مسلمان جو انسانیت کے لئے کچھ اچھا کر جائے۔

میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں اگر ہم اپنی زندگی میں ایک انسان بھی مارک زکر برگ جیسا پیدا کر لیں تو ہم دنیا کی بہترین قوم بن سکتے ہیں، ہم دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں، ورنہ ہم پوری دنیا میں بدیانتی کے لحاظ سے دنیا کے دس بد ترین ملکوں کی فہرست میں بھی آتے رہیں گے ہم دنیا میں ناکام بھی ہوتے رہیں گے ہم نہیں بدل سکیں گے۔

Check Also

Something Lost, Something Gained

By Rauf Klasra