Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aasim Irshad
  4. 1947 Se Form 45 Tak

1947 Se Form 45 Tak

1947 سے فارم 45 تک

کئی بار سوچتا ہوں کیا لکھوں کیسے لکھوں اور کیوں لکھوں لیکن پھر عادت سے مجبور قلم اٹھا لیتا ہوں اور قلم اٹھائے پہروں سوچ بچار کے بعد بھی کچھ سمجھ نہیں آتا تو ذہن 1947ء میں چلا جاتا ہے دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت جس میں لاکھوں لوگ مارے گئے بے گھر ہوئے خواتین کی عصمت دری ہوئی بچے کچلے گئے ٹرین لاشوں سے بھری امرتسر سے لاہور پہنچی ہر طرف لہو کی بو اور خوف کا سماں یہ سب کس واسطے؟

یہ سب ایک آزاد اور خودمختار ملک کے لیے ہوا اور تب لاکھوں لوگوں کی آنکھوں میں ہزاروں سوال اور امیدیں تھیں کہ آج سے ہم غلام نہیں ہیں ہماری سوچ غلام نہیں ہے ہم آزاد اور خود مختار ملک کی بنیاد رکھ چکے ہیں، جس میں اس ملک کے تمام تر فیصلے جمہور کریں گے۔ پہلی بار یہ امید تب ٹوٹی جب قائد اعظم محمد علی جناح کی ایمبولینس خراب ہوئی اور اس کے بعد سے آج تک یہ جمہور نسلوں سے خود مختار ملک بنتا دیکھ رہے ہیں۔

76 برس گزر چکے یہ ارض وطن آزاد اور خودمختار ہوا نہ ہی معاشی ترقی ہوئی بچوں کو سکولوں میں اعلیٰ تعلیم مل سکی نہ بوڑھوں کو اسپتالوں میں بیڈ، کسان کو زرعی ادویات مل سکیں نہ غریب کو آٹا چینی پھر کاہے کا آزاد اور خودمختار ملک؟

گزشتہ ماہ ملک بھر میں عام انتخابات منعقد ہوئے عام انتخابات کے دن ملک بھر میں نیٹ ورک بند رہا شاید اس میں کوئی مصلحت ہو لیکن اس سے جمہور کو شدید مشکلات کا سامنا رہا جو جہاں تھا وہی رہ گیا کئی لوگ بیماری کے باعث اسپتال نہ پہنچ سکے، بہت سو اپنا ووٹ کاسٹ نہ کر سکے لیکن بہرحال دن گزر گیا۔ نتائج آنا شروع ہوے تو پتہ چلا آزاد جیتتے رہے لیکن جیسے ہی اگلا سورج طلوع ہوا تو آزاد جیتنا بند ہو گئے اور دوسری سیاسی جماعتوں کے امیدوار کامیاب ہونا شروع ہو گئے۔

آزاد امیدواروں نے شور مچایا تو خاموش کرا دیے گئے اگلا پورا ہفتہ بین الاقوامی میڈیا نے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیا الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھائے لیکن سب بے سود رہا، جمہور کی آواز پھر دبا دی گئی ایک بار پھر پی ڈی ایم 2 کا قیام عمل میں لایا گیا اور وہ تمام روایتی سیاستدان جو الیکشنز سے پہلے ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہتے تھے ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے۔ صوبے بانٹ لیے گئے اور صوبائی حکومتیں بن گئیں سندھ اور بلوچستان پیپلز پارٹی نے لیا اور پنجاب مسلم لیگ ن کو مل گیا خیبرپختونخوا میں جیل میں قید عمران خان کے سپاہی نے حکومت بنائی تو وفاق میں ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو بٹھا دیا گیا۔

آج الیکشن کمیشن نے فارم 45 اور 47 اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے تو جمہور جو چپ ہو گئے تھے پھر چیخ اٹھے فارم 45 کو اس برے طریقے سے ٹیمپر کیا گیا تھا کہ پانچویں کا بچہ بھی شرما جائے۔ اس وقت بھی آزاد امیدواران کے مطابق انہیں فارم 45 کے مطابق 180 سیٹوں پر برتری حاصل ہے لیکن جمہور کو خاموش کروا دیا گیا۔ 1947 سے فارم 45 تک کہانی صرف اتنی ہے کہ جمہور کو کبھی اہمیت حاصل نہیں رہی یہ ہمیشہ مار کھاتے ہیں۔ شاید بےچاروں کی قسمت اتنی بری ہے کہ یہ آج مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی کو دیکھ کر خوش ہورہے ہیں اور اپنے ملک میں انہیں روٹی نصیب نہیں لیکن آج بھی ان کی آنکھوں میں آزاد و خودمختار ملک کا خواب ہے اور یہ ہر روز اس کے لیے کوشش بھی کرتے ہیں لیکن شاید فیصلے کہیں اور سے آتے ہیں اور ہر بار جمہور کی آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔

شہباز شریف وزیر اعظم بن گئے کل انہوں نے حلف اٹھایا اور کام شروع کر دیا آج ان کی ایک ویڈیو نظر سے گزری جہاز میں بیٹھے ایک میٹنگ کر رہے تھے نجانے کتنی اہم میٹنگ ہوگی جو زمین سے کئی ہزار فٹ بلندی پر منعقد ہوئی شہباز شریف کے کندھوں پر بڑا بوجھ ہے اور وہ یہ بوجھ اتارنا چاہتے ہیں تبھی آتے ہی کام شروع کر دیا ان کے کندھوں پر ارشد شریف شہید کے قتل کا بوجھ سب سے بڑا ہے، عمران ریاض خان کے غائب ہونے بازیاب ہونے اور پھر گرفتار ہونے کا بوجھ بھی بدستور ہے، ظل شاہ کے بہیمانہ قتل کا بوجھ بھی شاید انہیں رات کو جگاتا ہو کئی ہزار سیاسی قیدیوں کی ترستی آنکھیں بھی شاید انہیں چین نہ لینے دیتی ہوں، لیکن بہرحال دیکھنا ہوگا وہ ان میں سے کون سا کام کر جاتے ہیں یا پہلے کی طرح قومیں ایسے بنتی ہیں کی تقریر کرکے بری الزمہ ہو جاتے ہیں۔

فارم 47 کے نتیجے میں بننے والی اس حکومت کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ فارم 45 کو ٹیمپر کرنے والوں کو کٹہرے میں لائیں اور 76 سالہ یہ تماشہ بند کریں لیکن بہرحال یہ کام لکھنے میں جتنے آسان ہیں شاید کرنے میں اس سے زیادہ مشکل اور اتنے مشکل کے شہباز شریف صاف انکار کر دیں اور ملک وہیں کا وہیں کھڑا رہ جائے جہاں 1947ء میں تھا، تب بھی جمہور آزاد و خودمختار ریاست کے لیے کوشش میں تھے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ جمہور جو طاقت کا سرچشمہ ہیں انہیں ایسے دیوار سے لگایا جاتا ہے کہ وہ سسک بھی نہیں پاتے۔

آج ملک بھر میں تحریک انصاف کو الیکشن کے حوالے سے سڑکوں پر نکلنے نہیں دیا جارہا جو نکلتا ہے اٹھا لیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب باقی تمام سیاسی جماعتوں کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہے۔ آج کا نوجوان اپنے بڑوں سے سوال کرتا ہے کہ یہ ہے وہ ملک جس کے لیے آپ نے قربانیاں دیں اور آج ہمیں ہی اس ملک میں آزادی سے احتجاج کا حق حاصل نہیں۔ یہ جمہور سوال لیے کھڑے ہیں دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت کے پچیس کروڑ عوام سوال کرتے ہیں جواب دینا پڑے گا جواب کون دے گا ان کو خاموش کون کروائے گا دلیل کون دے گا یہ عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں خدارا انہیں ہی رہنے دیں۔

Check Also

Hum Wohi Purane Lutere Hain

By Muhammad Salahuddin