یوتھ اور غلامی کا شرمناک استعمال

"یوتھ" لفظ موجودہ دور کی اصطلاح نہیں در حقیقت قائداعظمؒ کی ایک یوتھ یعنی نوجوان نسل تھی جس نے قیام پاکستان کی حقیقی جدوجہد میں مثال قائم کر دی۔ ہمارے والد مرحومُ جیسی شخصیات قائداعظمؒ اور علامہ اقبال کی یوتھ، تھے۔ موجودہ صدی میں ایک شعبدہ باز نے لفظ یوتھ، کا بھر پور سیاسی فائدہ اٹھایا مگر بد نصیبی سے پاور میں آنے کے جنون میں پاکستان کی یوتھ کی زبان اخلاق کردار برباد کرکے رکھ دیا۔ دلیل اور جواب کی بجائے گالی کی تربیت دی جس سے پورا معاشرہ نفرت اور بد کلامی کی آگ میں جھلس رہا ہے۔
قائداعظمؒ کی یوتھ عمر سے نتھی نہ تھی اس یوتھ کا جذبہ و جنون جوان تھا۔ بوڑھے اور نوجوان ایک ہی صف میں کھڑے تھے۔ یوتھ در حقیقت نام ہے جوان جذبوں کا۔ قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کی عمر دیکھیں اور ان کا جنون دیکھیں تو ان کے سامنے طاقتور نوجوان بھی ٹھہر نہ سکے۔ حضرت علیؓ کا فرمان ہے جوان کی طاقت سے بوڑھے کا تجربہ زیادہ قوی ہوتا ہے اور موجودہ یوتھ کو پاور کے حصول کے ایک لالچی بوڑھے نے اپنے مقصد کی خاطر گمراہ کر دیا۔ بھٹو نے اپنے وقت کی یوتھ کو روٹی کپڑا مکان کا کھوکھلا نعرہ دے کر گمراہ کیا لیکن غریب مزدور غریب ہی رہا مگر بیانیہ کامیاب ہوگیا۔ دوسرا مداری آیا تو اس نے تبدیلی نیا پاکستان حقیقی آزادی اور کبھی ریاست مدینہ کے کھوکھلے نعروں کی بھینٹ چڑھا دیا۔
بیانیہ اور نعرہ اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب پچھلے خلاچھوڑ جائیں۔ تبدیلی کو دو سیاسی پارٹیوں کی کمزوریوں میں vacuum مل گیا اور یوتھ کا بیانیہ نے وہ خلا پر کر دی اور یوں گالم گلوچ بے حیا نفرت بد تہذیبی بے مروتی اس جماعت کی یوتھ، کہلانے لگی۔ گزشتہ 20 برس کی منصوبہ بندی نے کو ایک مخلوق تیار کردی شعور تجربہ علم ادب احترام سے محروم یہ مخلوق سدھرنے سمجھنے میں مزید 20 برس لگ جائیں گے۔ کچی عمر کی برین واشنگ ماں اور نانی دادی سے ٹرانسفر ہوتی ہے۔ اس بد نصیب یوتھ کی مائوں کی ذہنی کیفیت پر ریسرچ بہت ضروری ہے۔
پرانی مائیں اپنے دور کے کھلاڑی کے کرش میں مبتلا تھیں، کپتان سیاست میں چلا گیا تو مائیں بھی اس کی سیاست میں ساتھ چلی گئیں، کپتان نے بڑی عمر میں شادیاں کیں اور خود کو یوتھ ہی کہلاتا رہا مائیں دادی نانی بن گئیں اور کپتان سیاسی لیڈر کے کرش سے نکلنا درکنار الٹا اپنی دو نسلیں اس کے اندھے عشق میں جھونک دیں۔ ان کے زن مرید شوہر دادا نانا بن گئے مگر زنانیوں اور اگلی نسلوں کے پیچھے پیچھے چلتے رہے یوں اندھے بہرے برین واش طبقہ کا ایک معاشرہ تیار ہوگیا جو کل کے کپتان اور سیاسی لیڈر کو آج اپنا مرشد اور نعوذ باللہ نبوت کے قریب مانتا ہے۔
اندھے عشق سے کلٹ کا سفر اتنی خاموشی اور تیزی سے طے ہوتا ہے کہ روح تک کو خبر نہیں ہونے دیتا اور پھر اسی عقیدے کے ساتھ قبر میں جا سوتا ہے۔ ان کے مرشد کی زندگی سونامی، سے دوچار ہے۔ سونامی لفظ منحوس ہے، خان صاحب اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا کرتے تھے لیکن انھیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کی زندگی ایک ایسی سونامی سے ٹکرانے جا رہی ہے جو ان کی سیاست کو بھی بہا لے جائے گی۔ ہر فرعون کے لیے ایک موسیٰ مقرر ہے۔ تکبر و رعونت عقل کل کو کھلی چھٹی ملی ہوتی تو دنیا کب کی فرعون لے ڈوبتا۔ خان صاحب سے ایک سوال پوچھنا ہے، جب آپ نے انڈیا کو سلامتی کونسل میں ووٹ دیا اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا کہہم کوئی غلام ہیں؟
جب آپ کلبھوشن کے لیے صدارتی آرڈیننس لے کے آئے کلبھوشن کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کی اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا کہہم کوئی غلام ہیں؟ مودی نے دھمکی لگائی اور آپ نے پاکستان پر حملہ کرنے والے انڈین پائلٹ ابھینندن کو دوسرے ہی دن پروٹوکول دے کر انڈیا کے حوالے کردیا اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا کہ ہم کوئی غلام ہیں؟ انڈیا کے چار جاسوس جو پاکستان میں کی جیلوں میں قید تھے آپ نے ان کو انڈین فورسز کے حوالے کیا اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہاکہ ہم کوئی غلام ہیں؟ جو پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کرنے والے عناصر کو چھوڑ دیں۔ انڈیا آپ کی مرضی سے کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کرکے کشمیر کو ہڑپ کرگیا۔ اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا کہہم کوئی غلام ہیں؟
جو کشمیر آپ کو دیں، کسی ملک کی حدود کراس کرتے ہیں تو پاسپورٹ اور ویزا دیکھنا پڑتا ہے لیکن آپ نے انڈین لوگوں کو بغیر پاسپورٹ بغیر ویزے پاکستان میں آنے کی اجازت دیہم کوئی غلام ہیں؟ اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا؟ آپ کے وزیر صحت نے آپ کی اجازت سے انڈیا سے انتہائی غیر معیاری اور اکسپائرڈ ادویات منگوا کر پاکستانی عوام کو کھلا دیں اربوں روپے کمائے اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہاکہ ہم کوئی غلام ہیں؟ جو انڈیا کی غیر معیاری اور اکسپائرڈ ادویات کھائیں؟ چین نے ایران کے ذریعے انڈیا کا افغانستان جانے کا راستہ بند کیا، انڈیا نے آپ سے راستہ مانگا آپ نے اسی دن انڈیا کو افغانستان جانے کا راستہ دیا حالانکہ اس دن یوم سیاہ کشمیر بھی تھا اس دن آپ نے کیوں نہیں کہا کہ ہم کوئی غلام ہیں؟
چین کے ساتھ کیے گئے معاہدے اور سی کے پیک نقشے آپ نے آئی ایم ایف اور امریکا کے حوالے کیے اس دن آپ نے کیوں نہیں کہاکہہم کوئی غلام ہیں؟ جو اپنے معاہدے اور اپنے ملک کے نقشے آپ کو دیں؟ ساری قوم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے نہ کریں ہم آئی ایم ایف کے غلام ہو جائیں گے لیکن آپ نے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا آئی ایم ایف کا گورنر اسٹیٹ بینک لگایا، آپ نے اس دن آئی ایم ایف کو کیوں نہیں کہا کہہم کوئی غلام ہیں؟ جو اسٹیٹ بینک آپ کے حوالے کریں گے اور آپ کا گورنر اسٹیٹ بینک پر لگائیں؟ آپ نے نے بجلی اور گیس کی قیمتیں آئی ایم ایف کے کہنے پر بڑھائیں آپ نے اس دن کیوں نہیں آئی ایم ایف سے کہاکہہم کوئی غلام ہیں؟ جو آپ کے کہنے پر بجلی اور گیس کی قیمت بڑھائیں۔ آپ کے دور حکومت میں اسرائیلی طیارہ سات گھنٹے پاکستانی ایئرپورٹ پر کھڑا رہا عوام آپ سے پوچھتے رہے لیکن آپ نے کچھ نہیں بتایا کیا آپ اسرائیل کے غلام تھے؟ امریکی فوجیوں نے بغیر ویزا بغیر پاسپورٹ مع یونیفارم پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قیام کیا کیا ہم امریکا کے غلام تھے۔
ترکی اور ملائیشیا نے آپ کے کہنے پر ایک اسلامی کانفرنس کااہتمام کیا لیکن سعودی عرب کے روکنے پر آپ وہاں نہ گئے کیاہم سعودی عرب کے غلام تھے؟ آپ کے پرانے ابو جی صدر ٹرمپ سے 21 توپوں کی سلامی لیتے رہے اور آپ مل کر سب امریکی غلامی انجوائے کر تے رہے آپ نے ساری عمر مانگا ہے اور مانگنے والا ہمیشہ غلام ہی رہتا ہے۔ آپ آئی ایم ایف کے غلام بنے امریکا کے غلام بنے جو بندہ چند کروڑ کی خاطر گھڑی بیچ کر ملک قوم کی عزت کو داؤ پر لگا دے مانگنے والا اور چور کبھی خود دار نہیں ہو سکتا۔۔ مذہبی ہوں یا سیاسی جماعتیں جب کچھ پلے نہ ہو تو امریکا پر ڈال دو۔
امریکی کارڈ بڑا پاور فل ہے جناب۔ سوچیں امریکا نہ ہوتا تو اپنی نا اہلیوں کا ذمہ دار یہ بے چارے کس کو ٹھہراتے؟ اپنی فوج کو بدنام کرکے دشمنوں کو خوش کرنے سے زیادہ گھنائونی سازش کیا ہوگی؟ یہاں تو یہی پاک فوج ہے، آپ بھارت اور امریکا کی فوج مسلط کرنا چاہتے ہیں؟ فحاشی سے بڑی سازش کیا ہوگی نسلیں تباہ ہو رہی ہیں مگر کرسی کی خاطر ایک دوجے کو ننگا کرنے پر تلے ہیں۔ بیرون ملک بیٹھے عاشقان تبدیلی تماش بین بیرونی پاسپورٹ جلائیں اور فوج مخالف پوسٹس ملک میں آکر لگائیں۔ بزدل منافق تماش بین ممی ڈیڈی عیاشی بھی کر رہے ہیں اور باہر بیٹھ کر وطن عزیز کے خلاف غداری بھی کر رہے ہیں۔

