Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Tayeba Zia
  3. Tareekh Aur Haqaiq Mein Tazad

Tareekh Aur Haqaiq Mein Tazad

تاریخ اور حقائق میں تضاد

پاکستان کی سیاست اور صحافت میں بڑے بڑے نام گزرے ہیں اور منوں مٹی تلے جا سوئے۔ بندہ جب تک زندہ اور شہرت طاقت کے نشے میں غرق رہتا ہے سمجھتا ہے تاحیات راج کرے گا مگر جب سورج ڈوب جاتا ہے تو لوگ اسے ماضی کی ردی بنا دیتے ہیں۔ تاریخ کے ریکارڈ پر ہے کہ اکثر لوگوں کیمنہ اور قلم سے نکلی باتیں افواہیں ہوتی ہیں، ایک کہانی شخصیت یا واقعہ کو کئی زاویوں اور نظریات کی بھینٹ چڑھانے کا نام تاریخ ہے۔

ایک سینئر صحافی لکھتے ہیں ایک امریکی صحافی نے پنڈت جواہر لال نہرو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے ایک رپورٹر کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو میرا خیال تھا کہ میرا سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ کسی بھی واقعے کو رپورٹ کرنے سے پہلے مجھے تصویر کے دونوں رخ سامنے رکھنے چاہئیں۔ ایسی صورت میں میں سمجھتا تھا کہ میں ایک کامیاب رپورٹر بن جاؤں گا لیکن جب میں نے اس پروفیشن میں یا میدان میں کام شروع کیا تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ کسی واقعے کے بارے میں تصویر کے دو رخ سامنے رکھنے سے پوری سچائی سامنے نہیں آتی بلکہ بعض اوقات کسی واقعے کے چھ چھ اور سات سات Versionیا نقطہ ہائے نظر ہوتے ہیں اور ان میں سے کون سا موقف کس قدر صداقت پر مبنی ہے اس کو جاننا کوئی آسان کام نہیں۔ اس پر پنڈت نہرو نے کہا کہ اب تم ہندو فلسفے کے قریب آ گئے ہو۔

ہم اس فلسفے میں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایک واقعے کے بارے میں چھ سات Versionبھی ہو سکتے ہیں۔ موجودہ شخصیات کی تاریخ لکھنے سے پہلے جنرل پرویز مشرف کی تاریخ کو ہی دیکھا جائے تو مشرف پر جو الزام پاکستان کے سیاسی و مذہبی حلقوں میں بہت معتبر سمجھا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے آپ کو بالکل امریکہ کا غلام بنا لیا تھا اور وہ وہاں سے آنے والے ہر حکم کی اطاعت بلاچون و چراں کرنے پر آمادہ رہتے تھے۔ اسی الزام کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ طالبان عناصر جو اس قدر طاقتور ہو گئے ہیں اس کی ذمہ داری بھی صدر مشرف پر عائد ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کے نزدیک اس الزام کی وجہ سے وہ صدر بش کے Poodle یعنی پالتو کتے کی حیثیت رکھتے تھے۔

عراق کی جنگ کے وقت بھی ٹونی بلیئر کو ان کے مخالفین یہی لقب دیا کرتے تھے اگرچہ مغرب میں اس لفظ کے ساتھ نفرت اور غلاظت اور حقارت کے تصورات وابستہ نہیں ہیں بلکہ اسے ایک محبوب اور پیارے کتے کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جناب شوکت عزیز جب ایک دفعہ بش سے ملنے ان کے خاص کمرے اوول آفس میں گئے تو دوران ملاقات انہوں نے بش کے کتے (Poodle) کو اتنا پیار کیا کہ اس کی خبروں کی اشاعت پر شوکت عزیز کو پاکستان میں ایک انتہائی خوشامدی وزیراعظم ہونے کا طعنہ دیا گیاحالانکہ مغربی معمولات اور اخلاقیات میں Poodle کی حیثیت ایک محبوب اور پیارے دوست کی سمجھی جاتی ہے۔

پرویز مشرف کی تاریخ لکھنے والوں نے کئی زاویوں سے لکھا۔ اقتدار کے سورج کی تاریخ کچھ اور ہوتی ہے اور زوال کا سورج کچھ اور ہی زاویے سے تاریخ لکھ رہا ہوتا ہے جبکہ حقائق اکثر تاریخ سے مختلف ہوتے ہیں۔ تاریخ پاکستان کو بھی مورخین نے اپنے اپنے نظریات اور زاویوں سے لکھا۔ ہنوز لکھے چلے جا رہے ہیں اور من گھڑت تجزیات سے نسلوں کو گمراہ کررپے ہیں جبکہ حقائق اکثر مختلف ہوتے ہیں۔ تاریخ اور حقائق میں تضاد اقوام کو کنفیوز رکھتا ہے۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz