مجھے کیوں نکالا؟
ہم نے 2014ءڈی چوک کے دھرنے کے وقت ہی لکھ دیا تھا کہ ایک روز یہ کہتا پھرے گا، مجھے کیوں نکالا؟ ، منتخب وزیر اعظم نواز شریف کو سازش کے تحت نکلوانے والا اس قدر ذلیل و رسوا ہو کر نکلے گا، یہ توسوچا نہ تھا مگر یہ یقین ضرور تھا کہ جو دوسروں کے لیے گڑھا کھودتا ہے خود بھی اس میں اوندھے منہ جا گرتا ہے۔ فوج کو بدنام کرنے کے جتنے کارڈز، ہتھکنڈے، مہرے، چالیں چلنی تھیں چل لیں۔ اب فوج کو کچھ فرق نہیں پڑتا۔
دنیا نے دیکھ لیا کہ پاکستان کا فولادی ادارہ ریاست میں ریاست بننے نہیں دے گااور کوئی ادارے میں سازش کرانے کی کوشش کرے اس کا انجام عبرتناک ہوگا۔ طالع آزماؤں نے عمران کی گڈی چڑھائی اس کو نواز شریف کے خلاف استعمال کیا مگر احسان فراموش کو نشان عبرت بھی بنا دیا۔ بزدل اس انتہا کا کہ تمام ناکامیاں اور جرائم اپنے دوستوں اورمحسنوں پر ڈال کر خود پتلی گلی سے نکلنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔ بالٹی سرکار نظام تبدیل کرنے آیا تھا یا پرانے نظام سے اقتدار کی بھیگ مانگنے؟ یوتھیے صحافی کہتے ہیں، خان صاحب مردم شناس نہیں، وہ تو زنانی شناس بھی نہیں۔ اخلاقی و مالی کرپٹ ہے۔
نظام کی تبدیلی، کا جھانسا دے کر اندھے بہرے فینز کو گمراہ کرتا رہا مگر 2014ءڈی چوک دھرنے میں ہم جیسے کئی با شعور افراد عمران کی منافقانہ سیاست کو خیر باد کہہ گئے۔ اس وقت کنٹینر کے عمران خان کے مطابق جج خود پارلیمنٹ تحلیل کردیں گے، نوازشریف مستعفی ہو جائیں گے، ہم جیسوں نے جب عمران سے کہا کہ یہ بات آئین سے بالاتر ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت بن جائے گی، ستمبر کے آخر میں انتخابات ہو جائیں گے۔
نئے انتخابات میں ان کی حکومت بنے گی کیوں کہ کوئی مقابلے کی جرات نہیں کرے گا۔ اس وقت کے متکبر عمران خان صاحب انتہائی غیرذمے دارانہ سیاست کر رہے تھے، انھیں ملک کی کوئی پروا نہیں تھی۔ عمران کے پاس کوئی ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔ بہر حال جو بھی ہوا جیسے ہوا، نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ نواز شریف گھر بھیج دیے گئے۔ بلا شبہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کے جواز نے عدلیہ پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں جبکہ اصل الزام اور ہدف پانامہ کیس تھا۔ کرپشن کے ٹھوس الزام پر نا اہل کیا جاتا تو عدلیہ تنقید کا نشانہ نہ بنتی۔ یہ نظام اور لوگ ماضی کے حکمرانوں کا آئینہ ہیں۔
کرپشن کی جڑیں اس قدر مضبوط ہو چکی ہیں کہ انھیں جڑ سے اکھیڑ نا نا ممکن ہو چکا ہے۔ عمران خان تو خود بد عنوان ٹولے میں گھرا ہوا ہے۔ اس کا مقصد نواز شریف کو فارغ کرانا تھا سو وہ کسی نہ کسی طریقے سے ہوگیا۔ مگر باشعور طبقہ 2014ءکے دھرنے سے ہی عمران کی چالیں سمجھ گیا تھا۔ ہوس اقتدار نے اسے اسٹیبلشمنٹ کی لونڈی ثابت کیا۔ وزیر اعظم بننے سے پہلے تک اس کی زبان سے ریاست مدینہ کانام تو درکنار کبھی مذہبی ٹچ نہیں سنا تھا۔ پھر پیرنی کے جال میں پھنستے ہی اس پر جادو ٹونے کے ایسے بھیانک اثرات مرتب ہوئے کہ اس نے مذہب کو کلٹ بنا لیا اور اس کا فین کلب مریدین میں ڈھل گیا۔ اور برین واشنگ نے وہ حشر کر دیا کہ عمران گوبر کو حلوہ کہہ دے تو عاشقان حلوہ سمجھتے ہی نہیں بلکہ کھانے لگتے ہیں۔
پیرنی کاڈرامہ بھی اب بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ ضعیف الاعتقاد عمران کوپھانسنے کے لیے جادو گرنی کو بنی گالہ میں گھر لے کر دیا گیا اور اس نے دن رات فیض، تقسیم کیا۔ حتی کہ سکرپٹ کے مطابق خان اس کے مکمل طور پر قبضے میں آگیا۔ اس کے پاس نہ کوئی جن ہے نہ موکل سب فیض، کا کمال تھا۔ بے شک موکلات جنات ہمزاد بھی حقیقت رکھتے ہیں اور پروفیشنل عورت نے کسی جادو گر سے چلوں کی تربیت بھی لے رکھی تھی۔
ہمزاد انسان کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ سائے کی طرح انسان کے ساتھ ہوتا ہے۔ تفسیر ابنِ کثیر میں ہے جب اللہ پاک نے ابلیس کو مہلت دی اور اس نے قسم کھائی کہ وہ انسان کو بہکائے گا اور اللہ پاک نے یہ چیلنج قبول کر لیا کہ تو اپنی تمام قوتوں سمیت جس طرح چاہے کوشش کر لے(بنی اسرائیل 64)تو اس نے کچھ اختیارات طلب کیے اللہ نے فرمایا، انسان کے ہر بچے کے ساتھ تیرا بچہ پیدا ہوگا، تجھے ان کے دل تک رسائی دی جائے گی، اور تو خون کی طرح ان کے بدن میں دوڑے گا۔
انسان کے بچے کے ساتھ پیدا ھونے والا، جن کا بچہ، انسان کا ہمزاد (ساتھ پیدا ھونے والا) ہوتا ہے، یہ شکل و صورت میں، بالکل اس انسان سے مشابہ ہوتا ہے، علم و معلومات و جذبات و احساسات میں اس کی حیثیت ایک بیک اپ ہارڈ ڈسک کی ہوتی ہے، جو آپ ہیں وہ بھی وہ ہے، قرآن حکیم میں سورہ رحمن اور دیگر جگہوں پر یہی جن نما ہمزاد مخاطب ہیں۔ ہرعامل ہمزاد یا موکل کے ذریعے ہی کام لیتا ہے۔ جیسے ہی اسے حاضر کیا جاتا ہے۔ یہ فوراً ہی معلومات مہیا کرتاہے اور دوسرے ہمزاد سے رابطہ کرکے بہت کچھ معلوم کر سکتا ہے۔
ہمزاد ماضی کی خبر برکھتا ہے، جبکہ مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکتا۔ لوگوں کو ان کے ماضی اور حال سے متعلق چند باتیں بتا کر حیران کردیا جاتا ہے۔ ہمزاد شیطان یا جن میں سے ہیں۔ اسلام کے مطابق شیطان/جن ایک ان دیکھی مخلوق ہے جو ایک دوسرے کے کندھوں پر سوار ہو کر سیڑھی کی طرح پہلے آسمان تک پہنچ جاتے ہیں تاکہ اللہ جو اپنے فرشتوں کو وحی بیان کر رہا ہے، اس کو چپکے سے سن سکیں۔ چنانچہ اللہ نے ان جنوں /شیاطین سے وحی کو بچانے کے لیے شہاب ثاقب کو ان جنوں /شیاطین پر مارنا شروع کر دیا۔
ہمزاد کو مسخر کرنے کے لئے خاص وظائف اور چلے کیے جاتے ہیں۔ موکلات قابو کرنا یہ کالا جادو شرک اور کفر ہے۔ اور پی ٹی آئی پر آسیب کا سایہ ہے۔ کچھ کو رب نے ہدایت دی ہوگی مگر ملک کے اندر ٹھنڈے کمروں کی ایلیٹ کلاس اور بیرون ملک عیش و آرام کی زندگی گزارنے والے برین واش ڈفر ابھی بھی اس شعبدہ باز کو مرشد اور لیڈر سمجھ رہے ہیں۔ مجھے کیوں نکالا، اسی سازش کا مکافات عمل بھگت رہا ہے جو اس نے کسی کے لیے تیار کی تھی۔ پاک فوج ہاکستان کی ریڈ لائن ہے، اسے کراس کرنے کا یہی انجام ہوتا ہے جو اس کلٹ لیڈر کا ہو ا ہے۔