جنت ایک حقیقت ہے
مسلمان مرد جس حور کے لئے عبادت و ریاضت کا طویل سفر طے کرتا ہے، ان حوروں کو جنتیوں کی خادمائیں کہا گیا ہے۔ اللہ سبحان تعالیٰ فرماتے ہیں "پرہیز گار لوگ جنت اور نعمتوں میں لطف لے رہے ہوں گے ان چیزوں سے جو ان کا رب انہیں دے گا اور ان کا رب انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا۔ کہا جائے گا کھائو پیو مزے سے اپنے ان اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو۔ وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں ان سے بیا ہ دیں گے۔
جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد بھی کسی درجہ ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی ہے ان کی اس اولاد کو بھی ہم جنت میں ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے۔ ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے۔ ہم ان کو ہر طرح کے پھل اور گوشت جس چیز کو بھی ان کا جی چاہے گا، خوب دیے چلے جائیں گے۔ وہاں وہ ایک دوسرے سے جام ِ شراب لپک لپک کر لے رہے ہوں گے جس میں نہ فحش گوئی ہو گی اور نہ بدکرداری۔ احادیث کے مطابق جنت کی شراب نشہ کرنے والی نہ ہو گی کہ جس کو پی کر بدمست ہو جائیں۔
جنت کی شراب کو خادم لڑکے پیش کریں گے۔ جنتیوں کے خادم لڑکے ایسے خوبصورت ہوں گے جیسے صدف میں چھپے ہوئے موتی۔ یہ روایت بھی ہے کہ جو بچے بلوغت سے پہلے فوت ہو جاتے ہیں، جنت میں جائیں گے، جنت کے لڑکوں سے مراد یہی بچے ہیں البتہ جن بچوں کے والدین جنتی ہوں گے وہ اپنے والدین کے ساتھ جنت میں رہیں گے تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔ دنیا میں انسان عارضی سرور کی خاطر شراب کے سارے نقصانات برداشت کرتا ہے لیکن جنت کی شراب ہر خرابی، بدبو، نشہ، بیماریوں اور مسائل سے پاک ہو گی۔
جنت کی شراب اس قسم کی نہ ہو گی جو دنیا میں پھلوں اور غلّوں کو سڑا کر کشیدگی کی جاتی ہے، جنت کی شراب قدرتی طور پر چشموں سے نکلے گی اور نہروں کی شکل میں بہے گی۔ قرآن پاک میں بیشتر مقامات میں شراب کی نہروں کا ذکر ملتا ہے۔ جنت میں نگاہیں بچانے والی بھی ملیں گی، یعنی پاکیزہ کردار لڑکیاں۔ مفسرین کے مطابق بعید نہیں کہ یہ وہ لڑکیاں ہو سکتی ہیں جو دنیا میں جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے سے پہلے وفات پا گئیں اور ان کے والدین جنت میں جانے کے مستحق نہ ہو سکے، ایسی لڑکیاں جنت کے لئے حوریں بنا دی جائیں گی۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اللہ کے چیدہ بندے انجام بد سے محفوظ ہوں گے۔ ان کے لیئے جانابوجھا رزق ہے، ہر طرح کی لذیذ چیزیں اور نعمت بھری جنتیں جن میں وہ عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلائو گے؟ ایسی خوبصورت جیسے ہیرے اور موتی، ان نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوب صورت بیویاں، اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلائو گے؟ خیموں میں ٹھیرائی ہوئی حوریں، اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو تم جھٹلائو گے؟ ان جنتیوں سے پہلے کبھی کسی انسان یا جن نے ان کو نہ چھْوا ہو گا"۔
احادیث کے مطابق دنیا کی زندگی میں خواہ کوئی عورت کنواری مر گئی ہو یا کسی کی بیوی رہ چکی ہو، جوان مری ہو یا بوڑھی ہو کر مری ہو، آخرت میں سب نیک خواتین کو جنت میں داخل کر دیا جائے گا اور سب جنتی خواتین کو جوان اور کنواری بنا دیا جائے گا۔ احادیث کے مطابق اگر دنیا میں کوئی جوڑا نیک ہے تو آخرت میں بھی ان کا ملاپ ہو گا اور اگر بد ہے تو آخرت میں نیک کو نیک زوج ملے گا۔ جنت میں چونکہ درجات ہوں گے لہذا جو خاتون دنیا میں کنواری اور نیک حالت میں مری اس کا جنت میں بہترین مقام ہے۔
نیک مردوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ فرمایا جائے گا۔ حوریں پاکیزہ بیویوں سے مختلف قسم کی ہیں۔ حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی "یا رسول اللہ! دنیا کی عورتیں بہتر ہیں یا حوریں ﷺ حضورؐ نے فرمایا "دنیا کی عورتوں کو حوروں پر وہی فضیلت حاصل ہے جو ریشم کو کھدر پر، اس لئے کہ ان پاکیزہ عورتوں نے دنیا میں نیک اعمال کئے، نمازیں پڑھیں، روزے رکھے، عبادتیں کیں "۔