ہدیہ فنڈ پراجیکٹ
عرفہ کے دن ایک شخص لوگوں سے مانگ رہا تھا۔ حضرت علیؓ نے سنا تو اسے کہنے لگے " آج کے دن اور اس جگہ تو اللہ کے سوا دوسروں سے مانگتا ہے؟"۔ مشکوٰۃ۔۔ حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ﷺ لوگوں میں صدقہ کا مال تقسیم فرما رہے تھے دو آدمی آپؐ کے پاس آئے اور آپؐ سے صدقہ کا سوال کیا۔ وہ خود کہتے ہیں آپؐ نے نظر اٹھا کر ہمیں دیکھا، پھر نگاہ نیچی کی آپ ؐنے ہمیں قوی اور طاقتور دیکھ کر فرمایا:صدقہ کے مال میں مالدار اور قوی کا کوئی حصہ نہیں جو کما سکتا ہو۔ " (ابو داؤد، نسائی،۔۔ "ہدیہ فنڈ پراجیکٹ " مومنہ چیمہ فائونڈیشن کی جانب سے مستحق خاندانوں کے چولھے جلائے رکھنے کی ایک عاجزانہ کاوش ہے۔
مالی مدد کے اس پروگرام کے تحت دیہات میں مومنہ چیمہ فائونڈیشن انڈے دینے والی مرغیاں فی گھرانہ ہدیہ کرکے ضرورتمند گھرانوں کو خودکفیل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی رسی اٹھائے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ جا کر کسی سے سوال کرے اور وہ اسے دے یا نہ دے۔ " (بخاری۔۔ حضرت انس کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے آپ ؐکے پاس آ کر سوال کیا۔
آپؐ نے اسے پوچھا " تمہارے گھر میں کوئی چیز ہے؟" وہ کہنے لگا۔ "ہاں ایک ٹاٹ اور ایک پیالہ ہے۔ "آپؐ نے فرمایا: یہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ۔ " وہ لے آیا تو آپؐ نے ان کو ہاتھ میں لے کر فرمایا: کون ان دونوں چیزوں کو خریدتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: " میں ایک درہم میں لیتا ہوں۔ " آپؐ نے فرمایا: ایک درہم سے زیادہ کون دیتا ہے؟" اور آپؐ نے یہ بات دو تین بار دہرائی تو ایک آدمی کہنے لگا: " میں انہیں دو درہم میں خریدتا ہوں۔ "آپؐ نے دو درہم لے کر وہ چیزیں اس آدمی کو دے دیں۔
اب آپؐ نے اس انصاری کو ایک درہم دے کر فرمایا: اس کا گھر والوں کے لیے کھانا خرید اور دوسرے درہم سے کلہاڑی خرید کر میرے پاس لاؤ۔ جب وہ کلہاڑی لے آیا تو آپؐ نے اپنے دست مبارک سے اس میں لکڑی کا دستہ ٹھونکا پھر اسے فرمایا: جاؤ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر یہاں لا کر بیچا کرو اور پندرہ دن کے بعد میرے پاس آنا۔ "
پندرہ دن میں اس شخص نے دس درہم کمائے۔ چند درہموں کا کپڑا خریدا اور چند کا کھانا اور آسودہ حال ہوگیا۔ پندرہ دن بعد آپؐ نے فرمایا: یہ تیرے لیے اس چیز سے بہتر ہے کہ قیامت کے دن سوال کرنے کی وجہ سے تیرے چہرے پر برا نشان ہو۔ " (نسائی کتاب الزکوٰۃ۔۔ سورہ البقرہ کی آیت 273 میں ایسے لوگوں پر زکوۃ اور صدقہ کی رقم خرچ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے جو ضرورت مند ہوں لیکن اپنی غیرت کی وجہ سے لوگوں سے لگ لپٹ کر سوال نہ کرتے ہوں۔ ایسے لوگوں کو عرف عام میں سفید پوش کہا جاتا ہے۔۔
مومنہ چیمہ فائونڈیشن کامستحق طالبات کو اعلی ڈگری دلانے میں معاونت کا مقصد بھی اپنے معاشرے کی ماں کوپیروں پر کھڑا کرنا اور اس کے طفیل کئی خاندانوں کو خود کفیل بنانا ہے۔ ایجوکیشن پراجیکٹ کے علاوہ صحت پراجیکٹ ہے جس کے تحت شمالی علاقوں کے دور افتادہ دیہات تک کلینک اور ایمبولینس سروس مہیا کرنا ہے جبکہ واٹر پراجیکٹ ان پہاڑی علاقوں میں دو سو فٹ تک گہری بورنگ سے صاف پانی کے چشمے نکالنا ہے جن سے اطراف کئی دیہات سیراب ہو پاتے ہیں۔ اور اب "ہدیہ فنڈ پراجیکٹ " کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ اس کا مقصد معاشرے کے مستحق افراد کو ہاتھ پھیلانے کی بجائے محنت کر کے روزی کمانے کی ترغیب دینا ہے۔
مومنہ چیمہ فائونڈیشن صدقات خیرات زکوات عطیات ملک کے دور افتادہ دیہی علاقوں کے مستحق گھرانوں تک روزگار کی صورت پہنچانے کے کار خیر کا مقصد سفید پوش افراد کا بھرم قائم رکھنا ہے۔ رب دینے والا ہاتھ پسند کرتا ہے لہٰذا اپنے مساکین محتاج افراد کو بھکاری بنانے کی بجائے چھوٹا موٹا مستقل روزگار مہیا کرنے کی کوشش کرو۔ دیہی علاقوں میں سفید پوش گھرانوں کو انڈے دینے والی مرغیاں، دودھ دینے والے جانور ہدیہ کئے جاتے ہیں، سلائی مشین یا سبزی پھل بیچنے کے لئے ٹھیلہ خرید دیا جائے، اس طرح کے متعدد کم خرچ کاروبار ہیں جن سے غریب اپنی محنت سے اپنے گھر کا چولہا جلائے رکھتا ہے۔
بھیک دے دینا یا دوچار بار روٹی کھلا دینے سے مفت کھانے کی عادت ڈالنے کی بجائے نبی پاک ﷺ کے فرمان کے مطابق مستحق افراد کے لئے مستقل روزگار کا بندوبست کیا جائے۔ اس وقت ملک کی صورت حال یہ ہے کہ ملک کا متو سط طبقہ سخت پریشانی کے عالم میں ہے کیونکہ اب پاکستان میں یہ بات مشہور ہے کہ غریب مانگ کر کھاتا ہے۔ امیر چھین کر کھارہا ہے۔ ملک کا سفید پوش طبقہ جو نہ مانگ سکتا ہے نہ چھین سکتا ہے کہاں جائے ان کی سفید پوشی ان کو مانگنے سے روکتی ہے اور ضمیر ان کو چھیننے سے۔