ایران چین معاہدہ۔ نئی بساط بچھ گئی
ایران اور چین نے چند ہفتے قبل 26مارچ کو ایک ایسے طویل المدت اسٹرٹیجک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس پر ماہرین تعلقات عامہ کا خیال ہے کہ اس 25سالہ معاہدے پر عملدرآمد سے اس خطے میں چین کے بعد ایران ایک ایسی بڑی معاشی اور سیاسی قوت بن کر ابھرے گا کہ مستقبل میں مشرق وسطی اور خطے کی سیاست اور معیشت کا کنٹرول امریکا اور مغربی ممالک کے ہاتھ سے نکل کر چین اور ایران کی جانب منتقل ہو جائے گا۔
بظاہر یہ معاہدہ دو ملکوں ممالک کے درمیان ان ایک تجارتی اور اقتصادی تعاون کی دستاویز ہے لیکن فی الحقیقت اس معاہدے کے اثرات مشرق وسطی اور بھارت پر انتہائی دور رس ہوں گے۔ اس معاہدے کی خاص بات یہ ہے کہ اب تک اسے سرکاری طور پر جاری نہیں کیا گیا لیکن غیر سرکاری ذرایع سے جو تفصیلات حاصل ہوئی ہے وہ کچھ اس طرح ہیں۔
ایران میں مختلف صنعتوں میں چین کی450 بلین ڈالر کی سرمایہ کاریہوگی۔ دو طرفہ فوجی اور سیکیورٹی تعاون کے تحت فوجی تجربات اور مشترکہ مشقوں کا تبادلہ ہوگا۔ دونوں فریقوں کے تیل، گیس اور پیٹروکیمیکل اسٹوریج ٹینکوں کی تعمیر اور پیٹروکیمیکل برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا۔ بجلی، توانائی، پانی اور سیوریج منصوبوں کی سرمایہ کاری اور مالی اعانت میں چینی کمپنیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
مشرق سے مغرب، شمال سے جنوب، پاکستان، ایران، عراق اور شام تک ایرانی ریلوے لائن کی تکمیل میں چین مدد کرے گا۔ ہوائی اڈوں کی ترقی اور تعمیر، ایران اور چین کے مشترکہ طور پر تیار کردہ ہوائی مصنوعات کی خریداری کا سلسلہ جاری کیا جائے گا۔ جاسک بندرگاہ کی ترقی، صنعتی شہروں کا قیام اور ریفائنریز اور پیٹرو کیمیکل صنعتوں کی تعمیرمیں تعاون ہوگا۔ ساحلی پٹی پر اسمارٹ شہر کی تعمیر کی جائے گی۔ چینی کمپنیوں کو ایران کے فری زون، جس میں قشم، اروند اور ماکو شامل ہیں، میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
10 سیاحت کے لیے منتخب جزیروں میں طویل مدتی ترقیاتی منصوبے۔ جاسک بندرگاہ میں ریفائنری کی صنعت میں چین کی طویل مدتی سرمایہ کاری اور جاسک بندرگاہ کی تعمیر۔ چابہار پیٹرو کیمیکل ٹان میں طویل مدتی سرمایہ کاری۔ کسی تیسرے ملک میں مشترکہ سرحد پار اقتصادی زون کا قیام۔ کاروں کی تیاری کے لیے ایک صنعتی شہر کا قیام۔ ایرانی اور چینی آٹوموبائل کمپنیوں کے مابین دونوں ممالک اور دوسرے ممالک کی مارکیٹ میں سپلائی کے لیے ٹیکنالوجی اور مشترکہ پیداوار کی منتقلی کے سلسلے میں تعاون۔ تانبے، لوہے، اسٹیل کی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی۔ جہاز سازی اور گھریلو سامان کی صنعت میں تعاون۔ ایران کے 10میٹروپولیٹن شہروں کی میٹرو لائن میں سرمایہ کاری۔ تاریخی جگہوں کی بحالی۔ علاقائی اور بین الاقوامی فورم، تنظیموں اور اداروں میں سیاسی تعاون۔ زراعت، ماہی گیری اور واٹرشیڈ مینیجمنٹ میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی۔ تعلیم اور طلبا کے تبادلے کے میدان میں تعاون اور سرمایہ کاری۔ صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری اور ترقی۔ ٹیکنالوجی اور ٹیلی مواصلات کے شعبے میں تعاون، ٹیلی مواصلات کی پانچویں نسل (۵۔ جی) کی ترقی، انفارمیشن، مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور مضبوطی کے لیے مشترکہ پروجیکٹ اور سرچ انجن کا قیام۔
یہ معاہدہ ہر شعبہ زندگی کی تعمیر و ترقی کا ایک ایسا مضبوط مسودہ ہے کہ اس پر مکمل عمل درآمد سے ایرانی عوام کی زندگی میں معاشرتی انقلاب آ سکتا ہے۔ ایرانی عوام کو امریکا کی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا، یہ معاہدہ ان سب کا حل پیش کرتا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں بلکہ یہ ایران اور چین کے درمیان مشترکہ تجارتی تعاون بڑھانے کی جانب ایک قدم ہے۔ چین اور ایران کے درمیان اس معاہدے کے بعد امریکی اور مغربی دنیا میں ایک ہلچل ہے۔
امریکا اور مغربی دنیا بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرنے کی جس حکمت عملی پر کار فرما ہے اس معاہدے کو اس کا توڑ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ چین نے ایران سے یہ معاہدہ کر کے ایک ایسا "دھوبی پارٹ" مارا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی نیند اچاٹ ہے۔ دیکھنا ہے کہ اس خطے میں اب بین الاقوامی سیاست کیا رخ اختیار کرے گی۔