Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Rauf Klasra
  3. The Skipper

The Skipper

دی سکپر

پرانی کتابوں کا بنڈل ابھی گھر لینڈ کیا ہے۔ ان میں ایک کتاب "سفر آدھی صدی کا" عبدالکریم عابد کی ہے تو دوسری کتاب "قصہ ایک صدی کا" ملک غلام نبی ملک کی ہے۔ دونوں آپ بیتیاں ہیں۔

غلام بنی ملک صاحب ایک سیاستدان رہے ہیں۔ تحریک پاکستان کے اہم کردار تھے۔ انہوں نے طویل عمر پائی۔ اپنی خودنوشت میں ملک صاحب نے عبدالحفیظ کاردار پر بھی لکھا ہے۔ کاردار صاحب آزادی کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان تھے۔ اپنے دور کے خوبصورت اور اپنے کریکٹر اور کلاس کی وجہ سے بڑے آدمی تصور کیے جاتے تھے۔ ان میں ایک ایلیٹ کا ٹچ تھا۔ الگ رائل کلاس۔

میرے پیارے ڈاکٹر ظفر الطاف جن چند لوگوں سے بہت متاثر تھے ان میں کاردار بھی تھے جنہیں وہ skipper کہتے تھے۔ ڈاکٹر ظفرالطاف کے خیال میں کرکٹ میں کپتان دو ہی پیدا ہوئے ایک کاردار اور دوسرا عمران خان۔ وسیم اکرم کو بھی اچھا کپتان مانتے تھے لیکن سکپر کیٹگری میں صرف کاردار اور عمران خان کو رکھتے تھے۔ مجھے کوئی دن یاد نہیں پڑتا جس دن ڈاکٹر صاحب نے کاردار کا ذکر نہ کیا ہو یا ان کا کوئی واقعہ نہ سنایا ہو اور اس کو خود انجوائے نہ کیا ہو۔

ڈاکٹر ظفر الطاف حفیظ کاردار، گورنمنٹ کالج لاہور کے ڈاکٹر اجمل اور طارق صدیقی سے بہت متاثر تھے اور ان کی بہت عزت کرتے تھے۔ طارق صدیقی ایک بیوروکریٹ تھے۔ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر بھی رہے۔ بہت سادہ اور ذہین انسان تھے۔ سب ان کی بڑی عزت کرتے تھے۔

آج بھی وہ دن نہیں بھولتا جس دن پانچ دسمبر 2015 کو ڈاکٹر ظفرالطاف فوت ہوئے تو میں لیہ گائوں میں تھا۔ وہاں سے لاہور کے لیے چل پڑا۔ گھنٹوں کی ڈرائیور بعد ڈاکٹر ظفرالطاف کے بھائی جاوید الطاف کے گھر پہنچا تو طارق صدیقی صاحب گھر کے ایک کونے میں بدھا کی طرح خاموش بیٹھے اپنے سب سے پیارے شاگرد کا جنازہ پڑھنے آئے ہوئے تھے۔ طارق صدیقی کی ٹیگور جیسی لمبی داڑھی اور گہری ذہین آنکھیں تھی جو ان کی شخصیت میں ایک عجیب سا رعب دبدبہ پیدا کرتی تھی۔ ان کی آنکھوں میں دکھ، غم اور خاموشی سے لگ رہا تھا وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ڈاکٹر ظفرالطاف جیسا بندہ بھی موت کا شکار ہوسکتا ہے۔

خیر اب اس کتاب کو پڑھتے ہوئے جب کاردار کے باب تک پہنچا تو اندازہ ہوا ڈاکٹر ظفرالطاف جیسا بندہ ان کا کیوں دیوانہ تھا۔ اگرچہ یہ واقعہ ڈاکٹر صاحب کئی دفعہ محفلوں میں سنا چکے تھے جب حفیظ کاردار پنجاب میں بھٹو دور میں وزیراعلی حنیف رامے کی کابینہ میں وزیر تھے۔

ملک غلام نبی لکھتے ہیں ایک شام حفیظ کاردار وزیراعلی رامے سے ملنا چاہ رہے تھے۔ وزیراعلی پاس ان کا سیکرٹری بیٹھا تھا۔ وزیراعلی نے کہلوا بھیجاجب فارغ ہوں گا تو بلوا لوں گا۔ کافی دیر ہوگئی۔ کاردار پھر وزیراعلی کے آفس کی طرف گئے۔ اسٹاف کو کہا وزیراعلی کو میری آمد کی اطلاع کرو۔ وزیراعلی نے پھر وہی جواب دیا کہ ابھی مصروف ہوں۔ فارغ ہو کر بلوا لوں گا۔

یہ سن کر کاردار نے وہیں بیٹھ کر استحفی لکھا۔ وزیراعلی حنیف رامے کو بھیجا اور گھر چلے گئے۔

یہ تھا ہمارے ڈاکٹر ظفرالطاف کا سکپر۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Imran Ko Kon Bacha Sakta Hai?

By Najam Wali Khan