شعیب بٹھل کی آمد
شعیب بٹھل چھ ماہ بعد لندن سے آیا۔ آنے سے پہلے اس نے مجھے میرے شر کے ڈر سے لندن سے فون کال کی کہ استاد کچھ منگوانا ہے؟ نام تو میں نے اسے چھ کتابوں کے بھیجے تھے لیکن محترم نے حسب عادت سستی ٹکٹ کے چکر میں برٹش ائرویز کی ایسی ٹکٹ خریدی جس کے ساتھ وہ سامان نہیں لا سکتا تھا۔
استاد نے جب خریدی تھی اس وقت ٹریول ایجنٹ نے نہیں بتایا۔ بعد میں فون کال کرکے سامان ایڈ کرانے کے پیسے منگوائے تو استاد بٹھل بھی اکڑ گیا کہ ہن نہیں۔ ٹی شرٹ ٹرائوز میں چلا جائوں گا اب سامان کا ایک پونڈ نہیں دوں گا۔
بجائے اس کے سستے ٹکٹ سے جو پیسے بچے ان سے میری بکس پر زیادہ خرچ کرتا اس نے الٹا میری کتابیں ہی کم کر دیں تاکہ وزن ہی نہ ہو۔ خیر شعیب کا بس چلتا تو ایک کتاب بھی نہ لاتا کہ ٹکٹ ساتھ سامان کی اجازت نہ تھی۔
وہ تو میرے متوقع فساد اور بے پناہ شر کا سوچ کر ڈر گیا کہ چلیں کچھ تو لے جائوں۔ میرے شر کے خوف کا عالم دیکھیں کہ موصوف کو بکس الفریڈ میں واقع واٹراسٹون سے نہیں ملیں تو ایک بندہ فورا سینٹرل لندن میں واقع واٹر اسٹون دوڑایا کہ خرید کر لائو ورنہ پاکستان میں چند دن گزارنا مشکل ہوگا۔
میں نے کہا استاد بٹھل اگر بندہ سینٹرل لندن بھیج ہی دیا تھا تو پوری کی پوری چھ بکس لاتے۔ آگے سے استاد نے مجھے وہ مظلومیت کی داستان سنائی کہ میری آنکھوں سے آنسو ٹپکے۔ خود کو ظالم اور جابر تصور کیا جو اس بے چارے پر اتنا ظلم کیا۔ خود کو کوسا کیوں اس پر تین کتابوں کا بوجھ لاد دیا۔
یہ الگ سے افسوسناک بات ہے کہ استاد نے اس دفعہ میرے لیے کتابوں کی خریداری کے لیے متخص بجٹ سیدھا پچاس فیصد کم کیا۔ نوے پونڈز سے بجٹ اب 45 پونڈز تک لے آئے ہیں۔
ہمارا استاد بٹھل بھی لبرا Libra ہے۔ روایتی لبرا کی طرح کبھی کبھار شاہی خرچ، رحم دلی اور سخاوت کا دورہ پڑے گا تو حکم دے گا میری سلطنت میں صبح سے شام تک جہاں تک گھوڑا دوڑا سکتے ہو سب زمین تمہاری۔ عیاشی کرا دے گا۔
لیکن اگر وہی لبرا کنجوسی پر اترا ہو تو ماتھے پر آنکھیں رکھ لے گا کہ تو آپ پہچان بھی نہ سکیں۔
خیر یہ مذاق ایک طرف، لندن سے صفدر عباس بھائی، شعیب بٹھل یا ورجینا امریکہ سے ہمارے دوست ناصر محمود۔۔ کیا کیا خوبصورت کتابیں لاتے ہیں۔۔ آج تو ویسے ہی اسلام آباد میں بارش اور سردی تھی۔۔ سارا دن رضائی میں دبک کر انہی کتابوں میں ہی گم رہا۔۔
مسلسل بارش ہورہی ہو، سردی لوٹ آئی ہو، ریشمی رضائی میں دبکے پڑے ہوں اور شعیب جیسا خوبصورت دوست صبح صبح ائرپورٹ سے اتر کر پہلے نئی کتابیں دے گیا ہو۔۔ اور باہر سے صرف بارش کے قطروں کی آوازیں آرہی ہوں، تو خوبصورت زندگی اور کسے کہتے ہیں۔۔