سجاد رضوی سے ملاقات

آپ زندگی میں بہت سارے اچھے لوگوں سے ملتے رہتے ہیں اور سیکھتے ہیں۔ آج صبح صبح مجھے اٹھ کر سپر نوا سکول Supernova کی ایوارڈز تقریب میں جانا پڑا کیونکہ میری باس عنایہ کو بھی ایک ایوارڈ لینا تھا۔ باس کا حکم تھا لہذا صبح جلدی اٹھنا پڑا۔
یہاں سجاد رضوی صاحب سے ملاقات ہوگئی جو سکول کے جنرل مینجر آپریشن ہیں۔ ان سے پہلی دفعہ ملاقات ہوئی ان سے کافی باتیں ہوئیں۔ میرا بڑا بیٹا اس سکول سے پڑھا ہے۔ نوید سلطان صاحب، شبیر جنگی صاحب، الطاف کمال استاد اور لوگ ہیں جنہوں نے اسلام آباد میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔ تینوں استاد تھے اور تینوں دوست اور اپنا الگ سکول اوپن کر لیا۔
سجاد شاہ صاحب اور مجھے ایک اچھے پروفیشنل انسان لگے جو اپنے کام سے محبت کرتے ہیں۔ بیکن ہاوس اور فضائیہ کالجز میں بڑا عرصہ رہے اور اب سپر نوا میں ہیں۔
انہوں نے ایک دلچسپ بات سنائی جو دل میں گھر کر گئی۔
کہنے لگے ان کے نانا کے سسر پونچھ کشمیر میں اعلی عہدے پر تھے۔ یہ 1965 سے پہلے کی بات ہے کہ ایک دن ان کے تینوں بچوں نے کھانے کا بل دیا تو پتہ چلا بڑے والے نے ایک آنا تو درمیانے بیٹے نے چار آنے تو سب سے چھوٹے نے آٹھ آنے کا کھانا کھایا تھا۔ بولے ان سب کو بلائو کہ میں نے محنت کرکے پیسہ کمایا تو چھوٹے والے کو احساس نہیں۔ اس طرح پیسہ لٹاتے رہے تو ایک دن سب ختم ہو جائے گا۔
سجاد صاحب کے نانا وہاں موجود تھے کہنے لگے بڑے بیٹے نے آپ کو محنت کرتے دیکھا ہے اور اسے احساس ہے کہ باپ نے کتنی محنت سے پیسہ کمایا ہے لہذا اس نے ایک آنے کا کھانا کھایا۔ درمیانے والے نے آپ کو بہتر حالات میں دیکھا جب آپ سیٹل ہو چکے تھے۔ سب سے چھوٹے نے تو آپ کو پہلے دن سے امیر ہی دیکھا ہے تو اسے کیا علم آپ کی زندگی کتنی مشکل تھی۔۔

