Friday, 25 April 2025
  1.  Home
  2. Rauf Klasra
  3. Nirali Kahani

Nirali Kahani

نرالی کہانی

بعض دفعہ آپ کو عجیب و غریب کردار ملتے ہیں۔

شاید یہ کہانی بھی مجھے اپنی نرالے لوگ، نرالی کہانیوں کی دوسری جلد میں شامل کرنی چاہئے تھی۔

آج لاہور سے دوست عمران ملک آئے ہوئے تھے۔ ان سے ملنا تھا لیکن اسلام آباد اب ہر روز کسی نہ کسی وجہ سے بند ہی رہتا ہے۔ 2014 کے دھرنے کے بعد یہ شہر نارمل نہیں رہا۔ کسی نہ کسی نے جلوس نکالا ہوا ہوتا ہے۔ شہر کی آبادی بڑھ گئی۔ جو بھی سیاسی لیڈر دھرنے لایا اکثر شرکاء کو یہ شہر اچھا لگا اور وہ یہیں ٹک گئے اور یوں اب یہ شہر اپنی پرانی رنگت کھو چکا ہے کیونکہ آبادی کے ساتھ مسائل بھی بڑھ گئے ہیں۔ خیر وہ الگ موضوع ہے۔

عمران کے ساتھ طے ہوا کہ سپر مارکیٹ ایف سکس ملتے ہیں۔ میلوڈی مارکیٹ سے چائنا چوک انڈر پاس سے گزرتے سپر مارکیٹ کی طرف مجھے شاید پینتس چالیس کی دیہاتی خاتون اور اس کے ساتھ ایک پانچ چھ سال کی بچی پیدل چلتے نظر آئے۔

اب موسم بدل گیا ہے اور گرمی اثر دکھا رہی ہے۔ وہ شاید سپر مارکیٹ جارہے تھے۔ مجھے لگا کہ بچی چھوٹی تھی لہذا اس خاتون سے پوچھ لوں کہ اگر انہیں میں ڈراپ کر دوں۔ اگرچہ میں اب حالات کی وجہ سے لفٹ نہیں دیتا کبھی بہت دیتا تھا لیکن مجھے لگا چلیں ماں بیٹی کو سپر مارکیٹ تک ڈراپ کر دیتا ہوں کیونکہ انہیں گرمی میں پیدل چلنا مشکل لگ رہا ہوگا۔

میں نے کسی کی مدد کرنی ہو تو دل کی سنتا ہوں اور دل نے کہا گاڑی روک کر ماں بیٹی سے پوچھ لیں۔ خیر ان کے قریب گاڑی روکی اور کہا آپ کو چھوڑ دیتا ہوں۔

وہ ماں بیٹی بیٹھ گئیں۔

ماں نے بتایا کہ اگلے اسٹاپ سے گائوں جانے کے لیے ویگن پکڑنی ہے۔ انہیں گرمی سے پسینہ آرہا تھا۔ میں نے فوراََ گاڑی سے دو پانی کی بوتلیں اٹھا کر ماں بیٹی کو دیں۔ اتنی دیر میں اسٹاپ آگیا۔

جونہی وہ ماں بیٹی اتریں تو وہ ماں بولی آپ کو کرایہ دوں؟

میں ایک لحمے کے لیے ششدر ہوگیا کہ ایک دیہاتی خاتون کی خودداری دیکھیں کہ وہ مجھے کرایہ دینے کی پیش کش کررہی تھی۔ عموماََ کچھ لوگ لفٹ لے لیں تو وہ اپنی غربت کی کہانی سنا کر مدد کے خواہاں ہوتے ہیں۔

لیکن اس غریب ماں کو لگا اسے مجھے اسے گاڑی کا کرایہ دینا چاہئے حالانکہ اس کے پاس زیادہ پیسے ہوتے تو وہ خود میلوڈی سے پیدل سپر مارکیٹ بچی کے ساتھ سپر مارکیٹ اسٹاپ تک نہ جارہی ہوتی بلکہ ٹیکسی کر لیتی۔

میں نے اپنی حیرانی پر قابو پایا اور کہا نہیں میری بہن۔

میں نے زندگی میں بڑے لوگوں کو لفٹ دی تھی لیکن پہلی دفعہ کسی دیہاتی خاتون نے مجھے کہا تھا کہ آپ کو کرائے کے پیسے دوں؟

ابھی میری حیرانی باقی تھی کہ اس کے منہ سے انگریزی میں نکلا تھینک یو۔

مجھے یاد آیا میں نے تھینک یو اور سوری کہنا 2006 میں سیکھا تھا اور وہ بھی لندن میں رہ کر۔

کافی دیر گزر چکی اور وہ ماں بیٹی ویگن پر سوار ہو کر جا بھی چکے لیکن میں ابھی تک اس gesture کے رومانس میں ہوں کہ آپ کو کرایہ دوں؟

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

A Stitch In Time Saves Nine

By Syed Mehdi Bukhari