کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے
آج رات دو دوست باہر سے آئے ہوئے تھے۔ انہیں کھانے پر لے گیا۔ کچھ دیر بعد ایک نوجوان لڑکا اور لڑکی میرے پاس میری میز پر آئے۔ وہ دونوں ریسٹورنٹ میں کھانا کھائے آئے تھے۔ شاید کلاس فیلو ہوں گے۔
خیر وہ لڑکا پہلے میرے پاس آیا اور بولا میری کولیگ آپ کی فین ہے۔ آپ سے ملنا چاہتی ہے۔ میں نے کہا اوکے بلا لیں۔
وہ آگئیں۔ بتانے لگیں وہ ایک یونیورسٹی میں میڈیا اسٹوڈنٹ ہے۔ اس کا کولیگ کہنے لگا اسے صحافی بننے کا شوق ہے۔ آپ بتائیں یہ کہاں سے شروع کرے۔
میں اکثر پبلک مقامات پر اجنبی لوگوں سے بحث سے گریز کرتا ہوں۔ ان کی ہاں میں ہاں ملاتا ہوں تاکہ ملاکھڑا زیادہ طویل نہ ہو۔ دوسرے میں لوگوں کو شیانڑا بن کر نصیحتیں نہیں کرتا۔ ہر بندہ خود کو بہتر گائیڈ کر سکتا ہے۔ لوگ وہی سننا چاہتے ہیں جو وہ پہلے سے فیصلہ کر چکے ہوتے ہیں۔ وہ آپ کی رائے سے اپنی رائے نہیں بدلتے۔ وہ صرف اپنی رائے کی آپ سے تصدیق چاہتے ہیں۔ آپ ان کی سوچ سے الٹ مشورہ دیں گے تو وہ عمل نہیں کریں گے۔ سن لیں گے لیکن کریں گے وہی جو ان کے ذہن میں پہلے سے موجود ہے۔
میں نے اس لڑکی سے وہی سوال کیا جو آج سے 31 سال پہلے ملتان میں دی فرینٹیر پوسٹ کے بیوروچیف مظہر عارف صاحب نے مجھ سے کیا تھا کہ آپ صحافی کیوں بننا چاہتے ہیں؟
وہ بولی مجھے یہ پروفیشن پسند ہے۔
میں نے کہا اگر آپ کے اندر کسی پروفیشن کے حوالے سے جنون ہے تو آپ پورا پہاڑ بھی سر پر اٹھا لیں گے۔ پھر آپ ضرور صحافی بنیں۔ اگر صرف مشہور ہونے کا شوق ہے تو پھر مشکلات ہوں گی۔
میں نے کہا اگر کسی بھی پروفیشن میں قدم جمانے ہیں اور ترقی کرنی ہے تو مسلسل آٹھ سے دس سال اس ایک فیلڈ میں محنت کریں۔ ریزلٹ دس سال بعد ملے گا۔ ترقی کے اس بھاری پتھر کو اٹھانے میں دس برس لگتے ہیں۔
دوسرے آپ ابھی دوران پڑھائی جدید ہنر سکھیں۔ جیسے فوٹوشاپ، آرٹفیشل انٹیلجنس، پروگرام کے ویڈیو کلپس بنانا، بینرز بنانا، گرافکس، سوشل میڈیا ہینڈلنگ۔۔ میرے پاس ٹیم میں دو لڑکیاں ہیں جو یہی کام جانتی ہیں اور اچھا کام کرتی ہیں اور اچھی تنخواہ لے رہی ہیں۔ بغیر ہنر مارکیٹ میں نہ جائیں۔ اب سب کچھ یوٹیوب پر مل سکتا ہے۔ آپ وہاں سے سیکھ لیں۔ پہلے دن ہی آپ کو کام مل جائے گا۔
ویسے بھی یہ جو مشہور لوگ آپ کو "راتوں رات" کامیاب لگتے ہیں ان کے پیچھے کم از کم دس بیس سال کی رات دن کی محنت ہے۔
کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔
وہ دونوں نوجوان بچے خاموشی سے مجھے سنتے رہے اور پھر اسی خاموشی سے واپس اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ گئے۔۔